سری نگر: کرائم برانچ کشمیر (سی بی کے) کی اقتصادی جرائم ونگ نے ہائی پروفائل سینٹرل ایڈمنسٹریٹو ٹریبونل (سی اے ٹی) ریکارڈ میں تبدیلی کرنے کے الزام میں 6 افراد کے خلاف چارج شیٹ داخل کی ہے۔
ونگ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ یہ چارج شیٹ ایف آئی آر نمبر 87/2022 کے تحت آئی پی سی کے دفعات 209،409،420،467،468،471 اور 120 – بی میں چیف جوڈیشل مجسٹریٹ سری نگر کی عدالت میں پیش کر دیا گیا۔
جن کے خلاف چارج شیٹ داخل کی گئی ہے ان میں پٹھان ماجد احمد خان ولد محمد دلاور خان ساکن تکیہ خان سوپور، مشتاق احمد راتھر ولد غلام محمد راتھر ساکن علی باغ ہائیگام سوپور، مدثر یوسف وانی ولد محمد یوسف وانی ساکن تجر شریف سوپور، غلام محمد ریشی ولد غلام احمد ریشی ساکن یمبرزل ونی سوپور، بشیر احمد ڈار ولد غلام محمد ڈار ساکن بونہ پورہ نائو پورہ سوپور اور انوپ مشرا ولد سنتوش کمار ساکن پریاگ راج اتر پردیش حال نزدیک ڈی سی آفس جموں شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ مقدمہ چیف ہارٹی کلچر آفیسر کے دفتر سے موصولہ ایک مراسلے سے شروع ہوا جس میں ٹی اے نمبر4100/2021 میں سی اے ٹی کے سامنے جمع کرائے گئے سرکاری ریکارڈ میں مشتبہ رد و بدل کی نشاندہی کی گئی تھی جس کے بعد باقاعدہ طور پر مقدمہ درج کیا گیا اور تحقیقات شروع کی گئیں۔انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے دوران یہ بات ثابت ہوئی کہ سی اے ٹی سری نگر کے سامنے جمع کرائے گئے ریکارڈ میں اس کی تحویل کے دوران غیر قانونی طور پر تبدیلیاں کی گئیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اصل ملزم پٹھان ماجد احمد خان نے سی اے ٹی کے ملازم انوپ مشرا اور دیگر فائدہ اٹھانے والے ملازمین کے ساتھ مجرمانہ سازش کرتے ہوئے محکمہ باغبانی میں اپنے ریگولرائزیشن کے حوالے سے ریکارڈ میں غیر مجاز اندراج کیا۔
موصوف ترجمان نے کہا کہ تفتیش کاروں نے پٹھان ماجد خان کی رہائش گاہ سے ڈائریکٹر ہارٹیکلچر، بی ڈی او، تحصیلدار، زیڈ ای او، پرنسپل، ہیڈ ماسٹر وغیرہ سمیت مختلف محکموں/ اداروں کی کم از کم بارہ سرکاری مہریں بھی برآمد کیں۔
انہوں نے کہا کہ کال ڈیٹیل ریکارڈز اور واٹس ایپ کمیونیکیشن نے سی اے ٹی ملازم انوپ مشرا کی طرف سے سازش اور مجرمانہ اعتماد کی خلاف ورزی کی تصدیق کی، جیسا کہ پٹھان ماجد خان کے ضبط شدہ سیل فون سے ثابت ہوا۔
ان کا کہنا ہے کہ اس کے مطابق، چارج شیٹ عدالتی فیصلہ کے لیے معزز عدالت میں پیش کر دی گئی ہے۔





