سری نگر: جموں و کشمیر حکومت نے اسمبلی میں بتایا کہ جھیل ڈل، نگین لیک، وولر، مانسبل سمیت وادی کی دیگر جھیلوں اور ویٹ لینڈز جیسے ہوکرسر، شالہ بوگ اور برہم پورہ کے ماحولیاتی تحفظ اور حیاتیاتی تنوع کو برقرار رکھنے کے لیے کئی جامع اقدامات کئے گئے ہیں۔حکومت نے اعتراف کیا کہ ان جھیلوں کی ماحولیاتی صحت کو بہتر بنانا ایک چیلنجنگ عمل ہے، تاہم متعدد عملی اقدامات سے خاطرخواہ بہتری ریکارڈ کی گئی ہے۔
حکومت کی جانب سے پیش کردہ جواب میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر لیک کنزرویشن اینڈ مینجمنٹ اتھارٹی نے ڈل اور نگین جھیلوں کے نظامِ حیات کی بہتری کے لیے متعدد منصوبے مکمل یا جاری رکھے ہیں۔ ان میں جھیلوں کی صفائی، ڈریجنگ، ڈی ویڈنگ (جڑی بوٹیوں کی صفائی)، کچرے کی نکاسی، ریٹیننگ والز کی تعمیر، لِلی پیڈز کو ہٹانے اور آلودہ پانی کی صفائی کے لیے مصنوعی ویٹ لینڈز (مرطوب زمین) کی تعمیر شامل ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ نِگین جھیل کے گرد سیوریج نیٹ ورک بچھانے، ہاؤس بوٹس کو سیوریج نظام سے جوڑنے، پانچ جدید ایس ٹی پیز اور واٹر چینلز کی توسیع و صفائی جیسے اقدامات کیے گئے ہیں۔ جھیلوں میں قدرتی چشموں کی بحالی، چیک ڈیمز کی تعمیر اور مقامی آبادی کی بازآبادکاری بھی منصوبے کا حصہ ہے۔
وولر جھیل کے حوالے سے حکومت نے بتایا کہ اس کی حدود کو جی پی ایس اور ریموٹ سینسنگ کی مدد سے درست طور پر متعین کیا گیا ہے۔ 7.8 ملین کیوبک میٹر سلٹ ہٹائی گئی جس سے پانچ مربع کلومیٹر جھیل رقبہ بحال ہوا اور پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوا۔ اب تک 1.25 لاکھ ولو درختوں کو کاٹ کر ہٹایا گیا ہے جس سے 30 کروڑ روپے سے زائد کی آمدنی حاصل ہوئی۔
ماحولیاتی بہتری کے دیگر اقدامات میں 16 مقامات پر واٹر کوالٹی مانیٹرنگ، ہوکرسر اور ہائگام ویٹ لینڈز میں سلُوِس گیٹس کی تنصیب، کچرے کی روک تھام کے لیے اسٹیل بیریئرز اور سالانہ صفائی مہمات شامل ہیں۔حکومت کا کہنا ہے کہ صرف رواں مالی سال میں 132 صفائی مہمات انجام دی گئیں۔انہوں نے کہا کہ ایکو ٹورزم کے فروغ کے لیے بنیاری سے ننگلی تک 2.5 کلومیٹر طویل واک وے، ویو پوائنٹس اور جٹیز تعمیر کی جا رہی ہیں جن پر 18 کروڑ روپے خرچ کیے جا رہے ہیں، جب کہ بنیاری، گارورہ اور ننگلی میں اکو پارکس کی تعمیر بھی جاری ہے۔
حکومت نے واضح کیا کہ ڈسٹرکٹ ویٹ لینڈ مینجمنٹ یونٹس تشکیل دی گئی ہیں، جو ڈپٹی کمشنرز کی سربراہی میں مختلف اضلاع میں جھیلوں کے تحفظ، نگرانی اور صفائی منصوبوں پر کام کر رہی ہیں۔ یہ یونٹس سپریم کورٹ اور نیشنل گرین ٹریبونل کی ہدایات کے مطابق ویٹ لینڈز کی نشاندہی، حدبندی اور مانیٹرنگ کو یقینی بنا رہی ہیں۔




