سری نگر: رکن پارلیمان آغا سید روح اللہ کا کہنا ہے کہ وہ لداخ کے لوگوں کی جائز لڑائی میں ان کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا: جب جموں و کشمیر کے دفعہ 370 کو ختم کیا گیا تھا اور اس ریاست کو دو حصوں میں منقسم کیا گیا تھا تب جو لوگ شاید خوش ہوئے تھے آج ان کو بھی احساس ہوا ہوگا کہ یہ فیصلے کسی کے حق میں نہیں تھے’۔
ان کا دعویٰ ہے کہ ‘فیصلے دلی میں لئے جاتے ہیں اور جموں و کشمیر یا لداخ کے لوگوں کو پوچھا نہیں جاتا ہے’۔
موصوف رکن پارلیمان نے ان باتوں کا اظہار پیر کو وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے چرار شریف علاقے میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔
لداخ کی صورتحال کے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا: ‘ جب جموں و کشمیر کے دفعہ 370 کو ختم کیا گیا تھا اور اس ریاست کو دو حصوں میں منقسم کیا گیا تھا تب جو لوگ شاید خوش ہوئے تھے آج ان کو بھی احساس ہوا ہوگا کہ یہ فیصلے کسی کے حق میں نہیں تھے’۔
ان کا کہنا تھا: ”فیصلے دلی میں لئے جاتے ہیں اور جموں و کشمیر یا لداخ کے لوگوں کو پوچھا نہیں جاتا ہے’۔
انہوں نے کہا: ‘ہم لداخ کے لوگوں کی جائز لڑائی میں ان کے ساتھ ہیں اگر ان کے مطالبے ہیں کہ انہیں ریاستی درجہ اور چھٹے شیڈول میں شامل کیا جانا چاہئے تو ہم ان کے ساتھ ہیں’۔
بڈگام ضمنی انتخاب پر،آغا روح اللہ نے کہا کہ انتخاب کا اعلان ہونے کے بعد، ہم دیکھیں گے کہ کیا کرتے ہیں۔
انہوں نے آئینی ذمہ داریوں کے باوجود انتخابات میں تاخیر پر مرکز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اسمبلی کی کوئی بھی نشست خالی ہونے پر چھ ماہ کے اندر انتخابات میں حصہ لینا چاہیے۔ نگروٹہ میں، ایک سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور لوگ ابھی تک انتظار کر رہے ہیں۔
رکن پارلیمان نے بہار انتخابات کے ساتھ ضمنی انتخابات کے لیے انتخابی کمیشن کی جانب سے مبصرین کی حالیہ تقرری کا خیرمقدم کیا۔
انہوں نے کہا: ‘امید ہے کہ ضمنی انتخابات بہار کے ساتھ ہوں گے’۔