جمعہ, ستمبر ۲۶, ۲۰۲۵
27.2 C
Srinagar

سابق رکن پارلیمان کا لیہہ تشدد کی غیر جانبدار عدالتی تحقیقات کا مطالبہ، کہا لداخ نازک موڑ پر کھڑا ہے

سری نگر: بی جے پی کے لیڈر اور سابق رکن پارلیمان جمینگ سیرنگ نامگیال نے مرکزکے زیر انتظام علاقہ لداخ کے لیہہ میں پیش آنے والے پر تشدد واقعے، جس میں چار افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے، کی غیر جانبدار، شفاف اور وقت مقررہ کے اندر عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ لداخ ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے۔

سابق رکن پارلیمان نے لداخ کے لیفٹیننٹ گورنر کویندر گپتا کو ایک مکتوب ارسال کیا ہے جس میں انہوں نے تمام فریقین کے ساتھ با اعتماد مذاکراتی عمل شروع کرنے پر بھی زور دیا ہے۔

انہوں نے اپنے خط میں لکھا ہے: ‘جو معاملہ ایک پر امن جمہوری اظہار رائے کے طور پر شروع ہوا تھا وہ تشدد کا رخ اختیار کر گیا اور نہتے مظاہرین پر فائرنگ سے عوامی اعتماد مجروح ہوگیا’۔ان کا کہنا ہے: ‘میں تشدد اور توڑ پھوڑ کی مذمت کرتا ہوں لیکن یہ بحران تحمل اور برد باری سے بہتر طریقے سے نمٹایا جا سکتا تھا’۔

بی جے پی لیڈر اپنے خط میں لکھتے ہیں: ‘لداخ کی عوام امن، انصاف اور احتساب کے مطالبے پر متحد ہیں اور میں لیہہ ایپکس باڈی اور کرگل ڈیموکریٹک الائنس کی جانب سے امن کی اپیلوں اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کی طرف سے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کے ارکان سے 6 اکتوبر کو مجوزہ ملاقات سے قبل بات چیت کے اقدام کی سراہنا کرتا ہوں’۔

انہوں نے خط میں لیفٹیننٹ گورنر سے مطالبہ کیا کہ وہ واقعے کی غیر جانبدار، شفاف اور مقررہ وقت کے اندر عدالتی تحقیقات کا حکم دیں، جاں بحق ہونے والوں کے اہلخانہ کو معاوضہ فراہم کریں، زخمیوں کے لئے مفت اور جدید طبی سہولیات مہیا کریں اور متاثرہ خاندانوں کو نفسیاتی مشاورت اور روزگار کی معاونت فراہم کریں۔انہوں نے ایک بااعتماد مذاکراتی عمل پر بھی زور دیا تاکہ تمام فریقین کو سنا جائے۔

سابق رکن پارلیمان نے اپنے خط میں کہا: ‘لداخ ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے۔ ہمارے جوانوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ ہمارے لوگ، جو اس سرحد کے نگہبانوں کے طور پر بے پناہ ذمہ داری نبھاتے ہیں، ایسی حکومت کے مستحق ہیں جو ہمدردی کے ساتھ ساتھ انصاف اور انسانیت پر مبنی ہو جہاں شکایات کو دیانتداری سے سنا اور دور کیا جائے’۔

انہوں نے جاں بحق ہونے والے افراد کے اہلخانہ کے ساتھ تعزیت کرتے ہوئے کہا: ‘میں ہر ایسے تعمیری اقدام میں اپنا کر دار ادا کرنے کے لئے تیار ہوں جو امن و مفاہمت کے لئے ہو’۔ادھر لداخ میں گذشتہ تین روز سے کرفیو جیسی پابندیاں نافذ ہیں اور پورے خطے میں خاموشی کا ماحول سایہ فگن ہے۔بدھ کے روز پیش آنے والے پر تشدد واقعات کے بعد علاقے میں کشیدگی ہے۔
مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ لداخ کو ریاستی درجہ دیا جائے اور آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت خصوصی حیثیت دی جائے۔
مرکزی حکومت نے ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے اپنے اشتعال انگیز بیانات کے ذریعے عوام کو احتجاج پر اکسایا۔

Popular Categories

spot_imgspot_img