جمعہ, ستمبر ۲۶, ۲۰۲۵
16.6 C
Srinagar

کشمیر میں مٹی کے برتن ایک بار پھر گھروں کی زینت بن رہے ہیں

سری نگر: دنیا کے طول و عرض میں مشہور کشمیر کی روایتی دستکاریاں نہ صرف مقامی لوگوں کی زندگی کا لازمی حصہ ہیں بلکہ صدیوں پرانی تہذیبی تاریخ کی عکاسی بھی کرتی ہیں۔ انہی روایتی ہنر مندیوں میں ایک اہم ہنر مٹی کے برتن سازی ہے، جو دور جدید کے سخت ترین چلینجوں کے باوجود بھی نہ صرف زندہ ہے بلکہ وادی کے شہر و دیہات میں مٹی کے برتن ایک بار پھر گھروں کی زینت بن رہے ہیں۔کشمیر میں مٹی کی برتن سازی کا ہنر ہزاروں سال پرانا ہے اور آج بھی وادی کے دیہات میں اس کے ہنر کے کاریگر موجود ہیں۔

مٹی کو گوندھ کر مختلف اشکال دینا، انہیں چاک پر گھمانا، پھر تپتی آگ میں پکانا اور آخر میں استعمال کے قابل بنانا، یہ ایک ایسا عمل ہے جو نہ صرف محنت طلب ہے بلکہ فنکاری کا اعلیٰ نمونہ بھی ہے۔کاریگروں کا ماننا ہے کہ کشمیر کی مٹی میں ایک خاص نرمی اور لچک ہے، جو برتنوں کو مضبوط اور پائیدار بناتی ہے۔

وادی کے دیہی علاقوں میں مٹی کے برتن روزمرہ زندگی میں کثرت سے استعمال ہوتے ہیں۔ چاہے وہ پانی ذخیرہ کرنے کے لیے مٹکے ہوں، دہی جمانے کے لیے بڑے پیالے، یا روایتی کشمیری چائے (نون چائے اور قہوہ) کے لیے استعمال ہونے والے چھوٹے کپ، سب کچھ مٹی کے برتنوں سے ہی جڑا ہوا ہے۔

ماہرین کے مطابق مٹی کے برتن پانی کو ٹھنڈا رکھنے کی خاص صلاحیت رکھتے ہیں اور اس میں کھانا پکانے سے ذائقہ بھی نکھر کر آتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دیہی گھرانوں میں یہ برتن اب بھی بڑی اہمیت رکھتے ہیں۔دلچسپ بات جدید دور میں اسٹیل، پلاسٹک اور شیشے کے برتنوں کی دستیابی کے باوجود شہری علاقوں میں بھی مٹی کے برتنوں کی مانگ بڑھتی جا رہی ہے۔
قصبہ بیروہ کے ایک کاریگر غلام نبی کمار نے یو این آئی کو بتایا: ‘اب ایک بار پھر دیہات کے ساتھ ساتھ شہروں اور قصبوں کے لوگ بھی خصوصی طور پر کھانا پکانے کے لیے مٹی کے برتن خریدتے ہیں کیونکہ ان میں تیار ہونے والا کھانا صحت کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے’۔

انہوں نے کہا: ‘مٹی کے برتن ہر لحاظ سے مفید ہیں جہاں صحت کے لئے فائد بخش ہیں وہیں سستے بھی ہیں جنہیں ہر کوئی خرید سکتا ہے اور اس کے علاوہ خوبصورت بھی ہیں کیونکہ ہم بھی اب مانگ اور چلینج کے مطابق مختلف ڈیزائںوں کے برتن تیار کرتے ہیں’۔ان کا کہنا تھا: ‘ہم مٹی کی ایسی چیزیں بھی بناتے ہیں جن کو گھروں میں آرائش و زیبائش کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے اور ان کی مانگ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے’۔

انہوں نے کہا: ‘سب سے اچھی بات یہ ہے کہ اس سے مقامی ہنر کو دوام ملتا ہے اور روز گار کا موقعہ بھی بن جاتا ہے’۔
کشمیر میں مٹی کے برتن صرف استعمال کی چیز نہیں بلکہ فن اور ثقافت کی نمائندگی بھی کرتے ہیں۔ ۔ شادی بیاہ کے مواقع پر بھی ان برتنوں کو خصوصی اہمیت دی جاتی ہے، جہاں دہی، مٹھائیاں اور دیگر اشیاء انہی برتنوں میں رکھ کر پیش کی جاتی ہیں۔
وسطی ضلع بڈگام کے معروف قصبہ چرار شریف کے کمار محلہ سے تعلق رکھنے والے کاریگر مشتاق احمد کمار نے اپنی گفتگو میں بتایا کہ وہ اس پیشے سے کئی دہائیوں سے وابستہ ہیں۔

انہوں نے کہا: ‘ہمارے باپ دادا بھی یہی کام کرتے تھے اور میں خود گزشتہ 35 برسوں سے مٹی کے برتن سازی کے ساتھ جڑا ہوا ہوں’۔مشتاق احمد نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران لوگوں نے دوبارہ مٹی کے برتنوں کا استعمال شروع کیا ہے۔
انہوں نے کہا: ‘معدے کی بیماریاں عام ہونے کی وجہ سے ڈاکٹرز بھی عوام کو مٹی کے برتنوں کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں کیونکہ یہ انسانی صحت کے لیے مفید سمجھے جاتے ہیں’۔

ان کا کہنا ہے کہ وادی کے دیہی علاقوں میں یہ روایت آج بھی قائم ہے، لیکن خوش آئند بات یہ ہے کہ شہری علاقوں کے لوگ بھی ایک بار پھر ان برتنوں کو ترجیح دینے لگے ہیں۔موصوف کاریگر نے کہا کہ چرار شریف قصبے میں کمار محلہ کے بیشتر خاندان اسی کاروبار سے وابستہ ہیں اور آج بھی تقریباً پچاس فیصد لوگ اپنی روزی روٹی اسی پیشے سے کما رہے ہیں۔
مشتاق احمد کے بقول، ‘چرار شریف کی سیر و تفریح پر آنے والے سیاح بھی مٹی کے برتن خریدتے ہیں، جو ہمارے لیے نیک شگون ہے’۔

تاہم انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کاروبار رفتہ رفتہ زوال پذیر ہو رہا ہے کیونکہ نئی نسل اس ہنر سے جڑنے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔ان کا کہنا ہے کہ نئی پود اب تعلیم یافتہ ہے اور وہ اس کاروبار کو اپنا مستقبل نہیں سمجھتے ہیں۔

ماہرین صحت کے مطابق مٹی کے برتنوں میں کھانا پکانا اور پانی پینا صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔ مٹی کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ کھانے میں موجود زہریلے اثرات کو کم کرتی ہے اور جسم کو ٹھنڈک فراہم کرتی ہے۔ کئی ڈاکٹرز کا ماننا ہے کہ پلاسٹک کے برتن انسانی صحت کے لیے مضر ہیں جبکہ مٹی کے برتن محفوظ ہوتے ہیں۔

کاریگروں کا ماننا ہے کہ اگر حکومت اور سماجی تنظیمیں ان کے ہنر کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کریں، جیسے آن لائن مارکیٹنگ یا ای-کامرس پلیٹ فارمز پر ان برتنوں کی فروخت کیا جائے، تو اس ہنر کو نئی زندگی مل سکتی ہے۔ کچھ نوجوان اب اس روایت کو جدید ڈیزائن اور اسٹائل کے ساتھ ملا کر مارکیٹ میں لا رہے ہیں، جو عوام میں بے حد پسند کیے جا رہے ہیں۔

Popular Categories

spot_imgspot_img