جموں: جموں و کشمیر کے ضلع کشتواڑ کے چسوتی گائوں جہاں گذشتہ روز بادل پھٹنے کا واقعہ پیش آیا،میں بارشوں کے باوجود جمعہ کی صبح بچائو اور امدادی کارروائیاں وسیع پیمانے پر دوبارہ شروع ہوئیں حکام نے بتایا کہ متعدد ارتھ موورز کو ریسکیو اور ریلیف آپریشن کو تیز کرنے کے لیےبھاری بھر کم پتھروں، اکھڑے ہوئے درختوں اور بجلی کے کھمبوں کو منتقل کرنے کے لیے آپریشن میں استعمال کیا جا رہا ہے۔
جموں و کشمیر کے ضلع کشتواڑ کے چسوتی گاؤں میں جمعرات کی دوپہر بادل پھٹنے سے پیدا ہونے والے طوفانی سیلاب نے وسیع پیمانے پر تباہی مچا دی۔ حکام کے مطابق اب تک 50 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں، 162زخمی اسپتال منتقل کیے گئے جبکہ 200 سے زائد افراد ہنوز لاپتہ ہیں۔
حادثہ اس وقت پیش آیا جب علاقے میں سالانہ میچل ماتا یاترا جاری تھی۔ یاترا 25 جولائی کو شروع ہوئی تھی اور 5 ستمبر تک جاری رہنی تھی۔ چسوتی، پاڈر ویلی کے دور افتادہ مقام پر واقع ہے اور مندر تک پہنچنے کا اہم پڑاؤ ہے۔حکام نے بتایا کہ بادل پھٹنے کے بعد آنے والے ریلہ 10 مکانات، 4 مندروں، 4 سرکاری دفاتر اور ایک پل کو بہا لے گیا اور اس وقت پل پر بڑی تعداد میں یاتری موجود تھے۔
جمعرات کی رات دیر گئے ریسکیو اور ریلیف آپریشن کو معطل کر دیا تھا اور بارش کے باوجود آپریشن کو جمعہ کی صبح بحال کر دیا گیا۔آپریشن میں پولیس، فوج، این ڈی آر ایف، ایس ڈی آر ایف کے اہلکار اور مقامی رضاکار شامل ہیں۔ضلع مجسٹریٹ کشتواڑ پنکج کمار شرما، سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، کشتواڑ، نریش سنگھ زمین پر اس ملٹی ایجنسی آپریشن کی نگرانی کے لیے علاقے میں ڈیرہ زن ہیں۔