نئی دہلی: کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے ووٹر لسٹ کی تیاری میں مبینہ دھاندلی کے خلاف پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس سے الیکشن کمیشن تک مارچ کیا۔
دہلی پولیس نے اپوزیشن کے اس مارچ کو درمیان میں ہی روک دیا۔ اس دوران سماج وادی پارٹی کے لیڈر اکھلیش یادو اور کچھ دیگر ارکان نے پولیس بریکیڈ کو عبور کرنے کی کوشش کی۔
پولیس نے مارچ میں شامل کئی اپوزیشن رہنماؤں کو امتناعی احکامات کی خلاف ورزی کے الزام میں کچھ وقت کے لیے حراست میں لیا۔ انہیں ایک بس میں سنسد مارگ پولیس اسٹیشن لے جایا گیا۔ بس میں سوار لیڈروں میں لوک سبھا میں حزب اختلاف راہل گاندھی، رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی ، شیو سینا (ادھو بالا صاحب ٹھاکرے) کے سنجے راوت، ترنمول کانگریس کی ساگریکا گھوش اور سینکڑوں دیگر اراکین اسمبلی احتجاج میں شامل تھے۔ ان کے ہاتھوں میں ووٹر لسٹوں کے خصوصی جامع نظرثانی (ایس آئی آر) کے خلاف بینرز اور پوسٹر بھی تھے۔
مسٹر گاندھی نے میڈیا سے کہا ’’یہ لڑائی سیاسی نہیں ہے، یہ آئین کو بچانے کی لڑائی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا’’ہم ’ایک شخص ایک ووٹ‘ کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ ہم ایک صاف ستھری ووٹر لسٹ چاہتے ہیں۔‘‘
پولیس بس میں بٹھانے کے بعد محترمہ گاندھی نے میڈیا سے کہا ’’یہ حکومت ڈری ہوئی ہے۔‘‘
اس سے قبل اپوزیشن انڈیا الائنس کے ارکان، پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس میں مکر دوار پر جمع ہوئے اور احتجاج کیا اور وہاں سے الیکشن کمیشن ہیڈ کوارٹر کی طرف پیدل مارچ شروع کردیا۔ دہلی پولیس نے انہیں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر روک دیا۔ پولیس نے راستے کی بریکیڈنگ کررکھی تھی ۔
پولیس کی مداخلت پر اپوزیشن ارکان نے سڑک پر احتجاج شروع کر دیا۔ اس دوران ارکان پارلیمنٹ اور دہلی پولیس کے درمیان ہلکی نوک جھونک ہوئی۔
پولیس نے حفاظتی وجوہات کی بنا پر علاقے میں امتناعی احکامات کا حوالہ دیتے ہوئے ان سے مزید آگے نہ بڑھنے کی درخواست کی۔ مظاہرین میں کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (شرد پوار) کے شرد پوار، سپریا سولے، آزاد پپو یادو، کانگریس کی کماری سیلجا اور اپوزیشن پارٹیوں کے دیگر اراکین پارلیمنٹ کی بڑی تعداد شامل تھی۔
یو این آئی