جمعرات, اگست ۲۱, ۲۰۲۵
27.9 C
Srinagar

سپریم کورٹ کا جموں و کشمیر پولیس اہلکار کو  مبینہ حراستی تشدد پر 50 لاکھ روپے معاوضہ دینے کا حکم، سی بی آئی تحقیقات کی ہدایت

نئی دہلی، 21 جولائی: سپریم کورٹ نے آج (21 جولائی) جموں و کشمیر کے ضلع کپوارہ میں جوائنٹ انٹرروگیشن سینٹر (جے آئی سی) میں ایک پولیس کانسٹیبل پر مبینہ حراستی تشدد کے معاملے میں مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کو تحقیقات کا حکم دے دیا۔ عدالت نے جموں و کشمیر پولیس کے ان اہلکاروں کی فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے جو اس زیادتی کے ذمہ دار پائے گئے، اور یونین ٹریٹری جموں و کشمیر کو حکم دیا کہ متاثرہ کانسٹیبل خورشید احمد چوہان کو 50 لاکھ روپے معاوضہ ادا کیا جائے تاکہ اس کے بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کا ازالہ کیا جا سکے۔

جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس سندیپ مہتا پر مشتمل بینچ نے اس کیس کی سماعت کی، جس میں اپیل کنندہ، جو خود ایک پولیس کانسٹیبل ہے، نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ اس نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کیا تھا جس میں اس کے خلاف دفعہ 309 تعزیراتِ ہند (خودکشی کی کوشش) کے تحت درج ایف آئی آر منسوخ کرنے سے انکار کیا گیا تھا۔

اپیل کنندہ نے الزام لگایا کہ اسے 20 سے 26 فروری 2023 کے دوران کپواڑہ کے JIC میں غیرقانونی طور پر حراست میں رکھ کر انسانیت سوز اور ذلت آمیز تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جس میں اس کے جسم کے حساس حصوں کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔

جسٹس مہتا کے تحریر کردہ فیصلے میں ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا گیا اور کہا گیا کہ دفعہ 309 کے تحت مقدمے کا جاری رہنا انصاف کا مذاق ہوگا۔ عدالت نے غیرقانونی حراست کے دوران اپیل کنندہ پر ہونے والے حراستی تشدد پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔

عدالت نے نہ صرف ذمہ دار پولیس اہلکاروں کے خلاف مکمل تحقیقات کا حکم دیا بلکہ کپواڑہ کے JIC میں موجود "نظامی خرابیوں” کی بھی جانچ کرنے کی ہدایت کی۔ عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ یہ معلوم کرنا ضروری ہے کہ آیا ادارہ جاتی یا ساختی ناکامیوں نے اس تشدد کے لیے ایک ناقابلِ مواخذہ ماحول پیدا کیا۔

سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ تشدد میں ملوث پولیس اہلکاروں کو ایک ماہ کے اندر گرفتار کیا جائے اور ایف آئی آر درج ہونے کی تاریخ سے تین ماہ کے اندر تحقیقات مکمل کی جائیں۔

بشکریہ: لائیو لاء

Ask ChatGPT

Popular Categories

spot_imgspot_img