مانیٹرنگ ڈیسک
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانی پارلیمنٹ نے اقوامِ متحدہ کے جوہری نگران ادارے کے ساتھ تعاون معطل کرنے کی منطوری دے دی ہے۔
ایرانی سرکاری میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ایرانی پارلیمنٹ نے اقوامِ متحدہ کے جوہری نگران ادارے (IAEA) کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے حق میں ووٹ دے دیا ہے اور اس کی مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں آیا۔
یاد رہے کہ پارلیمنٹ کی یہ ووٹنگ علامتی حیثیت رکھتی ہے۔ اس وقت یہ سرکاری پالیسی نہیں ہے اور اس اقدام کو ایرانی حکومت کی اعلیٰ قیادت کی منظوری درکار ہوگی۔
ایران کی پارلیمان کے سپیکر محمد باقر قالیباف نے کہا ہے کہ آئی اے ای اے نے ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیل اور امریکہ کے حملوں کی مذمت سے انکار کر دیا ہے اور اس نے اپنی بین الاقوامی ساکھ نیلامی پر لگا دی ہے۔
ایرانی سپیکر کے مطابق ایران کے جوہری حکام آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون اس وقت تک معطل رکھیں گے جب تک کہ جوہری تنصیبات کی سکیورٹی کی ضمانت نہ دی جائے۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ایران کا پُرامن جوہری پروگرام اب تیزی سے آگے بڑھے گا۔ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کررہا ہے۔انھوں نے الزام عائد کیا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی نے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں اور وہ ایک سیاسی آلہ کار بن گیا ہے۔
بی بی سی فارسی نے اس منصوبے کی تفصیلات کے حوالے سے بتایا ہے کہ منصوبے کے مطابق نگرانی کے کیمروں کی تنصیب، معائنہ اور ایجنسی کو رپورٹ کرنے جیسی سرگرمیاں اس وقت تک معطل رہیں گی جب تک کہ ایران کی جوہری تنصیبات کی حفاظت کی ضمانت نہ دی جائے گی۔
دوسری جانب آئی اے ای اے نے اپنی آخری رپورٹ میں ایران کو تنظیم کے ساتھ تعاون نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔آئی اے ای اے نے ایران سے غیر اعلانیہ جوہری تنصیبات کے بارے میں سوالات کے جواب دینے کو کہا تھا اور ایران کی جانب سے افزودہ یورینیم کے ذخیرے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
بی بی بی سی فارسی کے مطابق ایرانی پارلیمنٹ کے اس اقدام سے بین الاقوامی جوہری اداروں کے ساتھ تناؤ بڑھ سکتا ہے اور ایران کے جوہری پروگرام کی شفافیت اور علاقائی اور عالمی سلامتی پر اس کے اثرات کے بارے میں خدشات بڑھ سکتے ہیں۔