مانیٹرنگ ڈیسک
سنگاپور، 23 جون: پیر کے روز تیل کی قیمتیں جنوری کے بعد سے بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں، جب امریکہ نے ہفتے کے آخر میں ایران کے جوہری تنصیبات پر اسرائیل کے ساتھ مل کر حملہ کیا، جس سے عالمی فراہمی کے خدشات بڑھ گئے۔
برینٹ کروڈ فیوچرز کی قیمت 1.92 ڈالر یا 2.49 فیصد اضافے کے ساتھ 78.93 ڈالر فی بیرل ہو گئی، جبکہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (WTI) کروڈ 1.89 ڈالر یا 2.56 فیصد بڑھ کر 75.73 ڈالر فی بیرل ہو گیا۔
دونوں کنٹریکٹس ابتدائی سیشن میں 3 فیصد سے زائد بڑھے، برینٹ 81.40 ڈالر اور WTI 78.40 ڈالر تک پہنچے، جو پانچ ماہ کی بلند ترین سطحیں تھیں، مگر بعد میں کچھ منافع خوری کی وجہ سے قیمتیں نیچے آئیں۔
قیمتوں میں اضافے کی وجہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بیان تھا کہ انہوں نے ہفتے کے آخر میں حملوں کے دوران ایران کے اہم جوہری مراکز کو "مٹا دیا”، جس سے مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی بڑھ گئی۔ ایران نے جوابی دفاع کا اعلان کیا ہے۔
ایران اوپیک کا تیسرا سب سے بڑا خام تیل پیدا کرنے والا ملک ہے۔مارکیٹ ماہرین کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے، کیونکہ خدشہ ہے کہ ایران جوابی کارروائی کے طور پر آبنائے ہرمز کو بند کر سکتا ہے، جہاں سے دنیا کے تقریباً 20 فیصد خام تیل کی ترسیل ہوتی ہے۔
ایرانی سرکاری میڈیا پریس ٹی وی کے مطابق، ایرانی پارلیمان نے آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی ایک قرار داد منظور کر لی ہے۔ ایران ماضی میں بھی اس طرح کی دھمکیاں دے چکا ہے لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ہوا۔
اسپارٹا کموڈٹیز کی سینئر تجزیہ کار جون گوہ نے کہا۔"تیل کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچنے کے خطرات کئی گنا بڑھ چکے ہیں،”
اگرچہ علاقے سے متبادل پائپ لائن راستے موجود ہیں، لیکن اگر آبنائے ہرمز بند ہو گئی تو مکمل تیل برآمد ممکن نہیں ہوگا۔ جون گوہ کے مطابق، جہازران اس خطے سے دور رہنے کو ترجیح دیں گے۔
گولڈ مین ساکس نے اتوار، 22 جون 2025 کو ایک رپورٹ میں کہا کہ اگر ایک ماہ کے لیے آبنائے ہرمز سے گزرنے والا تیل آدھا ہو گیا، تو برینٹ تیل کی قیمت عارضی طور پر 110 ڈالر فی بیرل تک جا سکتی ہے، اور اگلے 11 ماہ تک سپلائی 10 فیصد کم رہ سکتی ہے۔
بینک نے یہ بھی کہا کہ فی الحال تیل اور قدرتی گیس کی سپلائی میں بڑی رکاوٹ کا امکان نہیں، کیونکہ دنیا بھر میں ایسی کسی بڑی اور دیرپا رکاوٹ کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
13 جون کو شروع ہونے والی کشیدگی کے بعد سے اب تک برینٹ میں 13 فیصد اور WTI میں 10 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جب تک تیل کی فراہمی میں حقیقی خلل نہیں آتا، اس وقت تک موجودہ جغرافیائی سیاسی خدشات طویل عرصے تک قیمتوں کو سہارا نہیں دے سکتے۔
ادھر، حالیہ قیمتوں میں اضافے کے بعد جمع کیے گئے طویل المدتی سرمایہ کاری پوزیشنز کی فروخت بھی تیل کی قیمتوں میں اضافے کو محدود کر سکتی ہے، ساکسو بینک کے کموڈٹی حکمت عملی کے سربراہ اولی ہینسن نے اتوار کو ایک مارکیٹ تجزیے میں لکھا۔
(خبر رساں ایجنسیاں)