واشنگٹن:ٹرمپ نے ایک وڈیو پیغام میں کہا کہ "حالیہ دہشت گرد حملہ جو کولوراڈو کے شہر بولڈر میں پیش آیا، اس نے یہ ظاہر کر دیا کہ غیر ملکی شہریوں کا بغیر مکمل جانچ کے داخلہ ہمارے ملک کے لیے کس قدر خطرناک ہو سکتا ہے”۔
امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز ایک نیا انتظامی حکم نامہ جاری کیا ہے، جس کے تحت 12 ممالک کے شہریوں پر امریکہ کے سفر پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق اس اقدام کا مقصد امریکی شہریوں کو بیرونی خطرات سے تحفظ فراہم کرنا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جن ممالک کے شہریوں پر یہ پابندی عائد کی گئی ہے، ان میں افغانستان، برما، چاڈ، جمہوریہ کانگو، استوائی گنی، اریٹریا، ہیٹی، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن شامل ہیں۔
اس کے علاوہ سات دیگر ممالک کے شہریوں کے امریکہ داخلے پر جزوی پابندیاں لگائی گئی ہیں، جن میں برونڈی، کیوبا، لاؤس، سیرا لیون، ٹوگو، ترکمانستان اور وینزویلا شامل ہیں۔
یہ فیصلہ نو جون سے نافذ العمل ہو جائے گا۔ اس کے علاوہ ٹرمپ نے غیرملکی طلبا کے لیے ہارورڈ یونیورسٹی میں داخلے پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔
یاد رہے کہ اپنی پہلی صدارتی مدت کے دوران بھی ڈونلڈ ٹرمپ نے سات مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں پر امریکہ سفر کی پابندی عائد کی تھی، جسے بعد ازاں ترمیم کے بعد امریکی سپریم کورٹ نے 2018ء میں برقرار رکھا تھا۔
بعد ازاں، صدر جو بائیڈن نے 2021ء میں اقتدار سنبھالنے کے بعد اس حکم کو منسوخ کرتے ہوئے اسے "قومی ضمیر پر ایک دھبہ” قرار دیا تھا۔
ٹرمپ نے رواں سال 20 جنوری کو بھی ایک انتظامی حکم نامہ جاری کیا، جس میں امریکہ آنے والے تمام غیر ملکیوں کی سکیورٹی جانچ پڑتال مزید سخت کرنے کی ہدایت کی گئی تھی تاکہ کسی بھی قومی سکیورٹی خطرے کی بروقت نشاندہی کی جا سکے۔
یواین آئی