جمعہ, جون ۶, ۲۰۲۵
29 C
Srinagar

کشمیر: رواداری کا چراغ۔۔۔۔۔۔۔

وادی کشمیر، جہاں جھیلوں کی سطح پر سورج کی کرنیں رقص کرتی ہیں اور پہاڑوں کی آغوش میں بہتے جھرنے فطرت کے نغمے سناتے ہیں، صرف قدرتی حسن ہی کا خزانہ نہیں، بلکہ یہ خطہ انسانیت، ہم آہنگی، مذہبی رواداری، بھائی چارے اور اخوت کا بھی درخشاں مینار رہا ہے۔ یہ وہ سرزمین ہے جہاں دلوں کو جوڑنے والی قدیم روایتیں آج بھی سانس لیتی ہیں، جہاں صوفیائے کرام کی تعلیمات نے دلوں میں محبت کے چراغ روشن کیے اور جہاں صدیوں سے مختلف مذاہب کے لوگ ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں برابر کے شریک رہے ہیں۔اسی وادی میں ایک طرف حضرت میر سید علی ہمدانیؒ جیسے بزرگوں کا عرس عقیدت کے ساتھ منایا جاتا ہے، تو وہیں میلہ کھیر بھوانی جیسا تہوار مذہبی ہم آہنگی کی روشن مثال کے طور پر زندہ ہے۔ یہ کوئی معمولی بات نہیں کہ اس میلے کے تمام انتظامات خود کشمیری مسلمان انجام دیتے ہیں تاکہ ان کے پنڈت بھائیوں کو سکون اور روحانی تسکین میسر ہو۔ دوسری طرف خانقاہِ معلیٰ جیسی عظیم روحانی جگہ سے بھی کشمیری پنڈتوں کی عقیدت وابستہ ہے، اور شیخ حمزہ مخدومؒ کی درگاہ پر آج بھی غیر مسلم زائرین حاضری دیتے ہیں۔ یہ واقعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ کشمیریت محض ایک جغرافیائی شناخت نہیں بلکہ ایک تہذیبی اقدار کا نام ہے، جس کی بنیاد محبت، احترام اور مشترکہ روایتوں پر ہے۔
افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہی ہم آہنگی اور رواداری بعض سازشی عناصر کو کھٹکتی ہے۔ وہ عناصر جو نہیں چاہتے کہ کشمیر ترقی کرے، جو نہیں چاہتے کہ یہاں کا سیاحتی اور اقتصادی ڈھانچہ مضبوط ہو، جو نہیں چاہتے کہ مذہبی ہم آہنگی کی روشنی دور دور تک پھیل جائے۔ یہی وجہ ہے کہ پہلگام جیسے واقعات کو جنم دے کر وہ ہمارے امن کو پارہ پارہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کا مقصد صرف قیمتی جانوں کا ضیاع نہیں، بلکہ ایک ایسی فضا قائم کرنا ہے جس میں خوف، شکوک اور نفرت کا زہر گھولا جا سکے۔تاہم قابلِ فخر امر یہ ہے کہ کشمیری عوام نے گزشتہ تین دہائیوں کے نامساعد حالات کے باوجود ایسی سازشوں کا نہ صرف ڈٹ کر مقابلہ کیا، بلکہ انہیں بارہا ناکام بھی بنایا۔ عوامی سطح پر جو یکجہتی، باہمی احترام اور بھائی چارہ برقرار رہا ہے، وہ ہماری اصل طاقت ہے۔ اب وقت آ چکا ہے کہ ہم ان اقدار کو مزید مضبوط بنائیں اور اپنے آنے والے کل کو ایک بہتر، روشن اور پ±رامن فضا فراہم کریں۔اس نازک مرحلے پر علمائے دین، سول سوسائٹی اور حکومت کی مشترکہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ایک ایسا پلیٹ فارم تشکیل دیں جہاں سے دنیا کو ایک واضح، مضبوط اور مﺅثر پیغام جائے:کہ ہم اپنی روایات، ہم آہنگی اور رواداری پر نہ کل سمجھوتہ کرتے تھے اور نہ آج کریں گے۔
حکومت کو اس حوالے سے دور اندیشی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ مذہبی راہنماو¿ں کو آزادی سے اپنی تعلیمات اور سرگرمیاں جاری رکھنے کا ماحول فراہم کرنا ہوگا۔ بے جا بندشیں اور غیر ضروری نگرانی بدظنی کو جنم دیتی ہیں، جو معاشرتی فاصلوں کو بڑھا سکتی ہیں۔ہمیں اختلاف رائے کا احترام سیکھنا ہوگا۔ مذہبی تہواروں کو سیاست کی عینک سے نہیں، بلکہ مشترکہ تہذیبی ورثے اور بین المذاہب ہم آہنگی کے تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔ یہی سوچ ہمارے معاشرے کو محفوظ، مضبوط اور باوقار بنائے گی۔وادی کشمیر کی خوشبو صرف اس کے پھولوں میں نہیں، بلکہ یہاں کے باسیوں کی فراخ دلی، مہمان نوازی، اور بھائی چارے میں بسی ہے۔ آئیں، ہم سب مل کر اس ورثے کی حفاظت کریں ، یہی ہماری پہچان ہے، یہی ہماری طاقت اور یہی ہمارا مستقل ہے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img