سری نگر: آعید الاضحیٰ کی آمد جیسے جیسے قریب آ رہی ہے، وادی کشمیر کے مختلف علاقوں میں قائم مویشی منڈیوں میں خریداروں کا رش بڑھتا جا رہا ہے، اور سب سے بڑی اور نمایاں منڈی اس وقت شہر سری نگر کے عیدگاہ علاقے میں نظر آتی ہے، جہاں روزانہ ہزاروں لوگ قربانی کے جانوروں کی خریداری کے لیے جمع ہو رہے ہیں۔
عید گاہ کی مویشی منڈی میں کشمیر کے مختلف اضلاع — بشمول شوپیاں، پلوامہ، بانڈی پورہ، بارہمولہ اور کپواڑہ سے بیوپاری اپنے جانور لے کر پہنچے ہیں۔ بکرے، بھیڑ اور گائے کی درجنوں اقسام یہاں فروخت کے لیے پیش کی گئی ہیں، جن کی قیمتیں جانوروں کی نسل، وزن اور صحت کے مطابق مختلف ہیں۔
منڈی میں موجود خریداروں کا کہنا ہے کہ اس سال جانوروں کی قیمتوں میں گزشتہ برس کی نسبت خاطر خواہ اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ ایک مقامی شہری، منظور احمد، جو اپنے بیٹے کے ہمراہ ایک بکرے کی خریداری کے لیے آیا تھا، نے "یو این آئی” کو بتایا:’ہم ہر سال یہاں آتے ہیں، مگر اس بار بکروں کی قیمت 20 ہزار سے شروع ہو کر 50 ہزار تک جا رہی ہے۔ پچھلے سال یہی جانور 10 سے 15 ہزار میں مل جاتا تھا۔‘
دوسری طرف بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ مہنگائی، چارے کی لاگت، ٹرانسپورٹ کے کرایوں اور دیگر اخراجات میں اضافے کے سبب انہیں جانور مہنگے داموں فروخت کرنے پڑ رہے ہیں۔
شوپیاں سے آئے ایک بیوپاری غلام نبی نے بتایا:’ہم نے ان جانوروں کی پرورش پورے سال کی ہے۔ چارے، ویکسین، اور گاڑی کرایے پر لے کر یہاں تک لانا آسان کام نہیں ہے۔‘
انتظامیہ کی جانب سے منڈی میں نظم و ضبط قائم رکھنے کے لیے خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں۔ عید گاہ کے وسیع میدان کے باہر پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں تاکہ ٹریفک کو منظم رکھا جا سکے اور منڈی میں کسی بھی قسم کی بدنظمی سے بچا جا سکے۔
روایتی منڈیوں کے ساتھ ساتھ اس سال کئی بیوپاریوں نے آن لائن پلیٹ فارم کے ذریعے بھی قربانی کے جانوروں کی تشہیر اور فروخت کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ واٹس ایپ گروپس، فیس بک پیجز اور انسٹاگرام پر جانوروں کی تصاویر اور قیمتیں شیئر کی جا رہی ہیں، جس سے کچھ شہری گھر بیٹھے بھی خریداری کر رہے ہیں۔
قربانی کے جانوروں کی خریداری کے اس منظر کے ساتھ ہی وادی میں عید الاضحیٰ کے لیے تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔ بازاروں میں کپڑوں، جوتوں، مصالحہ جات اور دیگر گھریلو ضروریات کی خریداری بھی عروج پر ہے۔ بچوں میں خاصا جوش و خروش پایا جا رہا ہے، جو اپنی پسند کے جانوروں کے ساتھ سیلفیاں لیتے نظر آتے ہیں۔
عید الاضحیٰ کے روحانی پیغام کے ساتھ، قربانی کی یہ روایت نہ صرف مذہبی جذبے کی عکاس ہے بلکہ وادی کی معاشی سرگرمیوں میں بھی وقتی جان ڈال دیتی ہے۔ اگرچہ مہنگائی نے عوام کی کمر توڑی ہے، مگر خلوص نیت کے ساتھ قربانی دینے کے جذبے میں کوئی کمی نظر نہیں آ رہی۔