جمعرات, مئی ۲۲, ۲۰۲۵
30.7 C
Srinagar

موسمی تبدیلی کے آثار نمایاں۔۔۔

عالمی سطح پر ہو رہی موسمی تبدیلی کے اثرات وادی کشمیر میں بھی نمایاں طور پر دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ کبھی شدت کی گرمی، کبھی سردی، اور کبھی تیز طوفانی ہوائیں، اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ وادی کشمیر میں بھی موسمی تبدیلی سے پیدا شدہ صورتحال سے لوگ مسائل و مشکلات سے دوچار ہو رہے ہیں۔ گزشتہ شب وادی کے تمام اضلاع میں طوفانی ہوائیں چلنے سے اکثر علاقوں میں نقصان ہو چکا ہے۔ مکانوں کی چھتیں اڑ گئی ہیں، درخت ا±کھڑ گئے ہیں اور جانی نقصان کی بھی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ رواں برس کے ابتدائی مہینوں میں جہاں موسم کافی زیادہ خشک رہا اور بارشیں نہ ہونے کے برابر ہوئیں اور برف بھی کافی کم ہوئی تھی، وہیں آج تیز گرمی نے دہائیوں کے ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ ندی نالے بہت حد تک خشک ہو چکے ہیں اور پہاڑوں پر برف بھی دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے۔ گلیشئر بڑی تیزی کے ساتھ ختم ہو رہے ہیں۔

گزشتہ روز وادی میں رواں موسم کا گرم ترین دن تھا، پارہ32ڈگری سے زیادہ چڑھ چکا تھا۔ ماہرینِ موسمیات کا کہنا ہے کہ اس سے بھی زیادہ گرمی آنے والے ایام میں دیکھنے کو ملے گی جس کے لیے لوگوں کو تیار رہنا چاہئے اور احتیاطی تدابیر سے کام لینا چاہئے۔ ماہرین نے بچوں، بزرگوں، خاص کر جسمانی طور پر کمزور اور بیمار لوگوں کو دوپہر12 سے شام 4 بجے تک گھروں سے بغیر کسی مجبوری کے نکلنے سے منع کیا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ شدت کی گرمی کی وجہ سے بلڈ پریشر زیادہ ہونے کا خطرہ ہے اور لوگ بے ہوش بھی ہو سکتے ہیں۔ یہاں یہ بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وادی میں آنے والے ایام کے دوران پینے کے پانی کی کمی محسوس کی جا سکتی ہے اور زمینداروں کو اپنے کھیتوں کی سینچائی میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

جہاں تک گزشتہ روز تیز ہوائیں چلنے، گرج چمک، اور آسمانی بجلیوں کا تعلق ہے جن میں جانی و مالی نقصان ہو چکا ہے، یہ بھی اسی موسمی تبدیلی کا حصہ ہے۔ ان حالات میں لوگوں کو ماہرین کے مشوروں پر نہ صرف عمل کرنا چاہئے بلکہ خود بھی احتیاطی تدابیر سے کام لینا چاہئے۔ گھروں میں پینے کا صاف پانی ذخیرہ کرنا چاہئے، پانی کو ضائع کرنے سے گریز کرنا چاہئے، اور بغیر کسی ضرورت کے گھروں سے باہر نہیں نکلنا چاہئے۔ باغ مالکان کو ندی نالوں کے پانی کے بجائے ٹیوب ویل کے پانی کا استعمال کرنا چاہئے۔ ندی نالوں کی صفائی کا خاص خیال رکھنا چاہئے، ان میں کوڑا کرکٹ ڈالنے سے پرہیز کرنا چاہئے اور پینے کے پانی کا غلط استعمال کرنے سے بھی احتیاط برتنی چاہئے۔ موسم کی خرابی اور تیز ہواو¿ں کے چلتے درختوں سے دور رہنا چاہئے۔ گرج چمک کے دوران گھروں میں موجود سولر سسٹم کو بند کرنا چاہئے تاکہ جانی و مالی نقصان سے بچنے کی کوشش کی جا سکے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img