پیر, مئی ۱۹, ۲۰۲۵
17.3 C
Srinagar

راجوری میں تعلیمی ادارے دوبارہ کھل گئے

جموں: سرحد پار سے ہونے والی شدید گولہ باری کے باعث کئی روز تک بند رہنے والے راجوری ضلع کے اسکول اور کالج پیر کے روز دوبارہ کھل گئے۔ تعلیمی اداروں کو احتیاطی تدبیر کے طور پر بند کیا گیا تھا تاکہ طلبہ اور عملے کو کسی ممکنہ خطرے سے محفوظ رکھا جا سکے۔

عینی شاہدین کے مطابق طلبہ دوبارہ اسکولوں کا رخ کر رہے ہیں، اور بازاروں میں جزوی گہما گہمی لوٹ رہی ہے۔ تاہم مقامی انتظامیہ صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹا جا سکے۔

راجوری کے ایک مقامی دکاندار سنجے سنگھ نے بتایا، ’جب گولہ باری شروع ہوئی تو ہم نے دکانیں بند کر دیں اور گھروں کو لوٹ آئے۔ اب بھی ہم شام چار یا پانچ بجے دکانیں بند کر دیتے ہیں۔ گاہکوں کی آمد بہت کم ہے۔‘

ایک اور مقامی شہری، خالد نجیب کا کہنا تھا کہ اگرچہ فائر بندی سے کچھ راحت ملی ہے، لیکن خوف کی فضا تاحال قائم ہے۔ لوگ بنیادی اشیاء تو خرید رہے ہیں، مگر ایک انجانا سا ڈر اب بھی دلوں میں موجود ہے۔ اگر حالات پرامن رہے تو ہی مکمل بحالی ممکن ہوگی۔

مالی مشکلات کے حوالے سے انہوں نے کہا، جو لوگ روز کما کر روز کھاتے ہیں ان کے لیے یہ حالات بہت مشکل ہوتے ہیں۔
اسی دوران سرحدی علاقے کے بزرگ شہری نے جذباتی اپیل کرتے ہوئے کہا، ’میں نے 1947، 1965 اور 1971 کی جنگیں دیکھی ہیں، مگر ایسی خوفناک گولہ باری پہلے کبھی نہیں دیکھی۔ ہم صرف امن چاہتے ہیں۔ مزدور جا چکے ہیں، کام بند ہے، صرف امن ہی زندگی کی بحالی لا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ 22 اپریل کو پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد، ہندوستان نے 7 مئی کو "آپریشن سندور” کے نام سے ایک فیصلہ کن فوجی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔ اس کارروائی کے دوران جیشِ محمد، لشکرِ طیبہ اور حزب المجاہدین جیسے دہشت گرد گروہوں سے وابستہ 100 سے زائد دہشت گرد مارے گئے۔

جوابی طور پر پاکستان کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور دیگر سرحدی علاقوں میں شدید گولہ باری اور ڈرون حملے کیے گئے، جس کے بعد ہندوستان نے ایک منظم حملے میں پاکستان کے 11 فضائی اڈوں پر موجود ریڈار، مواصلاتی نظام اور دیگر تنصیبات کو نشانہ بنایا۔

اس کشیدہ صورتحال کے بعد 10 مئی کو دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہوا، جس کے بعد حالات میں بتدریج بہتری آ رہی ہے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img