جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی نے حالیہ پہلگام دہشت گرد حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ایک متفقہ قرارداد منظور کی ہے، جس میں اس سانحے پر شدید صدمے اور گہرے رنج و الم کا اظہار کیا گیا ہے۔ 22 اپریل 2025 کو پہلگام میں نہتے اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے والا یہ وحشیانہ اور غیر انسانی حملہ نہ صرف کئی قیمتی جانوں کے اتلاف کا سبب بنا بلکہ کشمیریت کی بنیادی روح، آئینی اقدار اور ریاست و ملک میں صدیوں سے رائج امن، بھائی چارے اور بقائے باہمی کی فضا پر بھی کاری ضرب لگا گیا۔اسمبلی نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے سفاکانہ اعمال دہشت گردوں کے ان ناپاک عزائم کو آشکار کرتے ہیں جو وادی میں خوف و ہراس اور فرقہ واریت کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ تاہم یہ امر باعث اطمینان ہے کہ جموں و کشمیر کے عوام نے اس حملے کے بعد جس بالغ نظری، اتحاد اور صبر و استقامت کا مظاہرہ کیا، وہ اس خطے کی اصل شناخت کو اور زیادہ روشن کرتا ہے۔اسمبلی نے شہید سید عادل حسین شاہ کو بھرپور خراج عقیدت پیش کیا، جنہوں نے اپنی جان کی بازی لگا کر سیاحوں کی جان بچانے کی بے مثال کوشش کی۔ ان کی قربانی اس سچائی کی علامت ہے کہ وادی کے باسی آج بھی انسانی ہمدردی، جرات اور ایثار کی اعلیٰ قدروں پر گامزن ہیں۔ ان کی بہادری آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ بنی رہے گی۔
قرارداد میں جموں و کشمیر کے عوام کے غیر معمولی جذبے کو سراہتے ہوئے کہا گیا کہ دیہات و قصبوں میں پرامن ریلیوں اور متاثرین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے جو مناظر دیکھنے کو ملے، وہ اس امر کی گواہی دیتے ہیں کہ دہشت گردی کا مقابلہ صرف بندوق سے نہیں بلکہ اجتماعی شعور اور اخلاقی قوت سے بھی کیا جا سکتا ہے۔ایوان میں عوامی نمائندوں نے اپنے خطاب میں خاص طور پر میڈیا کی ذمہ داریوں کی نشاندہی کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ سنسنی پھیلانے یا اشتعال انگیزی کو ہوا دینے والے عناصر دراصل دہشت گردوں کے مقاصد کو نادانستہ طور پر تقویت پہنچاتے ہیں۔ میڈیا اور سماجی رہنماﺅں کو چاہیے کہ وہ عوامی جذبات کی صحیح رہنمائی کریں اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے ایک مثبت کردار ادا کریں۔ اس وقت ریاست اور ملک کے ہر فرد کو ہوشیار رہنے، انتشار کی سازشوں کو ناکام بنانے اور قومی یکجہتی کے پرچم کو بلند رکھنے کی اشد ضرورت ہے۔قانون ساز اسمبلی نے دیگر ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے پرزور اپیل کی کہ جموں و کشمیر کے باہر تعلیم یا روزگار کے سلسلے میں مقیم کشمیری طلبہ اور شہریوں کے تحفظ اور وقار کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔ ہراسانی، امتیازی سلوک یا کسی قسم کی بدسلوکی کے واقعات کو روکنے کے لیے سخت اور فوری اقدامات کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔
ایوان نے تمام سیاسی، مذہبی اور سماجی تنظیموں، نوجوانوں کے اداروں اور ذرائع ابلاغ سے اپیل کی کہ وہ جذباتی ردعمل سے گریز کرتے ہوئے عقل و تدبر کا دامن تھامیں، تشدد اور نفرت کی سیاست کو مسترد کریں اور آئینی اصولوں کی سربلندی کے لیے باہم مل کر کام کریں۔قرارداد میں جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی نے یہ عزم دہرایا کہ ریاست میں امن، ترقی، رواداری اور جامع خوشحالی کے ماحول کو فروغ دینا ہمارا اجتماعی فرض ہے، اور ہم ایسے تمام مذموم عناصر کے عزائم کو ناکام بنائیں گے جو ہماری سرزمین پر بدامنی، فرقہ واریت اور ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے درپے ہیں۔آخر میں، ایوان نے متاثرین کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ان کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی اختیار کی اور عہد کیا کہ اس آزمائش کی گھڑی میں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا رہا جائے گا۔
