شافیہ گلفام
سرینگر:پتلی پورہ چھتہ بل میں آج نگینی کلچرل فاونڈیشن کے زیرِ اہتمام معروف صوفی شاعر عبدالرشید وڈو المعروف ’مجروح‘ کی نصف درجن کتابوں کی باوقار رسمِ رونمائی انجام دی گئی۔ تقریب کی صدارت معروف براڈکاسٹر اور دانشور عبدالاحد فرہاد نے کی، جبکہ عالمی شہرت یافتہ صحافی اشرف وانی مہمانِ خصوصی اور سینئر صحافی فاروق وانی مہمانِ زی وقار کی حیثیت سے موجود رہے۔
نظامت کے فرائض ممتاز صحافی اور پری (پالیسی اینڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ) کے چیئرمین رشید راہل نے انجام دیے۔تقریب کا آغاز معروف نعت خواں ابوالحسن فاروقی نے تلاوتِ قرآن پاک اور نعتِ رسول مقبول ﷺ سے کیا، جس کے بعد تقریب کا باقاعدہ آغاز ہوا۔اس روح پرور نشست میں ’مجروح‘ کی چھ کشمیری و اردو شعری مجموعے منظر عام پر لائے گئے ،جن میںدردِ مجروح، مجروح دیوان، ندائے مجروح، صدائے مجروح، نوائے مجروح اور مجروح سودائی شامل ہے۔
رشید راہل نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا:’پری کی کوشش ہے کہ ایسے شعرا کو روشنی میں لایا جائے، جو گمنامی کی تنہائی میں اپنا فکری سرمایہ لیے زندگی گزار رہے ہیں۔ یہ ایک تہذیبی جدوجہد ہے تاکہ ہماری نوجوان نسل کو اپنی جڑوں، یعنی کشمیری تمدن، زبان اور صوفی روایت سے جوڑا جا سکے۔‘
معروف صحافی اشرف وانی نے شہر خاص کو صوفی تہذیب کا مرکز قرار دیتے ہوئے کہا:’یہ علاقہ کئی عظیم فنکاروں اور صوفی شعرا کی جنم بھومی رہا ہے۔’مجروح‘ کی شاعری اس روایت کا تسلسل ہے، جس میں ایسی معنویت اور گہرائی ہے جو بیان سے باہر ہے۔‘
صدرِ محفل اور وادی کشمیر کے معروف براڈ کاسٹر ومحب ِ اولیا عبدالاحد فرہاد نے مجروح کی شاعری کو نوجوان نسل کے لیے ایک روحانی رہنمائی قرار دیتے ہوئے کہا:’مجروح کی صوفی شاعری ایک ایسا چراغ ہے جو اندر کے اندھیرے کو روشنی میں بدلنے کا ہنر رکھتی ہے۔ ان کا ہر شعر ایک پیغام ہے، ایک دعوتِ فکر۔‘
تقریب کے دوران نگینی کلچرل فاونڈیشن کے سربراہ انجینئر شبنم بشیر نے مجروح کی شاعری پر ایک جامع مقالہ پیش کیا، جبکہ دیگر اہلِ قلم جیسے فاروق وانی، عبدالرحمٰن فدا، الطاف حسین نوشہری، گلفام بارجی، نظیر احمد گوجواری، شوکت ساحل، اشرف نثار، صوفی غلام قادر ڑار نے بھی اس تقریب میں شرکت کی اور مجروح کو ایک ساتھ چھ کتابیں منظر عام پر لانے پر مبارکباد دی۔
ادبی تقریب میں مجروح کی دستار بندی بھی انجام دی گئی، جو روایتی طور پر ایک ادبی اور روحانی اعزاز کی علامت سمجھی جاتی ہے۔تقریب کے اختتام پر ایوارڈ یافتہ معروف صوفی گلوکار عبدالغفار ڑار کانہامی اور ان کے ساتھیوں نے مجروح کا منتخب کلام صوفیانہ انداز میں پیش کیا، جس نے ماحول کو وجدانی کیفیت میں ڈبو دیا اور شرکاءکو مسحور کر دیا۔