سری نگر: نیشنل کانفرنس کے صوبائی صدر، ایڈوکیٹ شوکت احمد میر کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کے عوام نے نیشنل کانفرنس کو بڑا منڈیٹ دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ عوامی منڈیٹ، ان فیصلوں کے خلاف ایک عوامی ریفرنڈم ہے، جو بی جے پی کی مرکزی حکومت نے 5 اگست 2019 کو غیر جمہوری اور غیر آئینی طریقے سے جموں و کشمیر کے عوام پر مسلط کیے۔یہ باتیں انہوں نے سری نگر میں ایک اجلاس سے خطاب کے دوران کہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کو جو منڈیٹ ملا ہے، وہ دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی، اس تاریخی ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کر کے مرکزی زیرِ انتظام علاقے بنانے اور دیگر ناانصافیوں کے خلاف عوام کی آواز ہے۔
صوبائی صدر کے مطابق، ملک کی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کسی ریاست کو مرکز کے زیرِ انتظام علاقہ (یو ٹی) بنایا گیا ہو۔
انہوں نے کہا کہ حد بندی کمیشن ایک سازش کے تحت تشکیل دیا گیا تاکہ بی جے پی اور اس کے درپردہ اتحادیوں کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔ بی جے پی اس خوش فہمی میں تھی کہ کشمیر میں ان کی اے، بی، اور سی ٹیموں کو تقریباً 20 نشستیں حاصل ہوں گی، اور وہ آسانی سے حکومت بنا لیں گے، لیکن عوام نے نہ صرف بی جے پی بلکہ ان کی تمام اتحادی جماعتوں کو مسترد کر دیا، جس کے نتیجے میں یہ تینوں ٹیمیں مجموعی طور پر صرف ایک نشست حاصل کر سکیں۔
ایڈوکیٹ شوکت احمد میر نے کہا کہ جموں و کشمیر کو مسلسل یو ٹی بنائے رکھنا جمہوری اور آئینی اصولوں کے منافی ہے، اور مرکزی حکومت کو فوراً جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام نے حکومت پر اپنے اعتماد اور بھروسہ کا اظہار کیا ہے، لہٰذا مرکزی حکومت کو فوری طور پر عوامی منڈیٹ کا احترام کرنا چاہیے۔
موصوف لیڈر کے مطابق، عمر عبداللہ کی قیادت میں نیشنل کانفرنس کی حکومت ہر سطح پر اپنے تمام وعدوں کو مرحلہ وار پورا کرنے کے لیے پُرعزم اور وعدہ بند ہے۔
انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ عوامی نمائندے اسمبلی میں عوامی مسائل کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ، گزشتہ پانچ برسوں میں خزانہ عامرہ (سرکاری خزانے) کی لوٹ مار کے انکشافات بھی کر رہے ہیں۔
