جمعہ, جولائی ۴, ۲۰۲۵
22.4 C
Srinagar

امن اور عوامی تعاون ناگزیر ۔۔۔۔۔۔۔۔

کسی بھی ملک کی ترقی، خوشحالی اور امن و امان کے قیام میں عوام کے تعاون کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ عوامی اشتراک کے بغیر نہ تو ریاستی ادارے اپنے فرائض بخوبی انجام دے سکتے ہیں اور نہ ہی کوئی حکومت اپنی پالیسیوں کو کامیابی سے نافذ کر سکتی ہے۔ خاص طور پر سلامتی کی صورتحال میں عوام کا تعاون نہایت اہمیت رکھتا ہے۔جموں و کشمیر میں امن و استحکام برقرار رکھنے کے لیے حکومت اور عوام کے مابین اعتماد اور باہمی تعاون ناگزیر ہے۔ حالیہ دنوں ایوان اسمبلی میں وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے بیانات سے بھی اس حقیقت کی تصدیق ہوتی ہے کہ حکومت عوامی تعاون کو یقینی بنانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عوامی حمایت کے بغیر ملی ٹنسی کا خاتمہ ممکن نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی حکومت مرکزی وزارت داخلہ کے ساتھ مکمل ہم آہنگی کے تحت امن و امان برقرار رکھنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
جموں و کشمیر کے کسانوں کو بین الاقوامی سرحد کے ساتھ باڑ لگانے سے متاثر ہونے کے سبب حکومت کی جانب سے144 کروڑ روپے سے زائد کی رقم تقسیم کرنا بھی عوامی فلاح و بہبود کی ایک مثال ہے۔ سرحدی علاقوں میں بسنے والے افراد کو درپیش مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے تمام سرحدی اضلاع کے نمائندوں کے ساتھ مشاورت کا عندیہ بھی دیا ہے، جو ایک مثبت قدم ہے۔یہ ایک حقیقت ہے کہ اگر حکومت اور عوام کے درمیان ہم آہنگی ہو تو نہ صرف دہشت گردی جیسے مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے بلکہ ترقی اور خوشحالی کی راہیں بھی ہموار ہو سکتی ہیں۔ کسی بھی جمہوری نظام میں عوامی مینڈیٹ کا احترام بنیادی حیثیت رکھتا ہے، جو جمہوریت کی اصل روح ہے۔ اس تناظر میں مرکزی حکومت کو چاہیے کہ وہ عوامی اعتماد کو برقرار رکھنے کے لیے ایسے اقدامات کرے جو عوام کی امیدوں، جذبات اور احساسات سے ہم آہنگ ہوں۔ عوام کی فلاح و بہبود اور ریاست میں ترقی کے لیے پالیسیوں کو مزید شفاف اور نتیجہ خیز بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
کسی بھی ملک کی ترقی، خوشحالی اور امن و امان کے قیام میں عوام کا تعاون بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ حکومتیں اپنے طور پر کتنی ہی کوششیں کیوں نہ کریں، جب تک عوام کا اعتماد اور تعاون حاصل نہ ہو، کسی بھی پالیسی یا منصوبے کی کامیابی ممکن نہیں۔عوامی تعاون کے بغیر نہ صرف سلامتی کی صورتحال کو سنبھالنا مشکل ہوتا ہے بلکہ تعمیر و ترقی کے منصوبے بھی تعطل کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ عوام کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے، ان کی مشکلات کو سمجھے اور ان کے احساسات و جذبات کا احترام کرے۔ عوام کو یہ یقین دلانا ہوگا کہ ان کا تحفظ، خوشحالی اور فلاح حکومت کی اولین ترجیح ہے۔مرکزی حکومت کے لیے ضروری ہے کہ وہ عوام کے اعتماد کو برقرار رکھنے کے لیے عملی اقدامات کرے۔ عوامی مینڈیٹ کا احترام جمہوریت کی روح ہے، اور اس کا تقاضا ہے کہ عوامی توقعات کو پورا کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے۔شفافیت، انصاف اور جوابدہی پر مبنی طرزِ حکمرانی ہی عوام کے دلوں میں اعتماد پیدا کر سکتی ہے۔ اس کے علاوہ، حکومت کو چاہیے کہ عوامی رائے کو سنجیدگی سے لے اور ان کے جائز مطالبات کو پورا کرنے کے لیے موثر حکمت عملی اپنائی جائے۔ یہی وہ راستہ ہے جس پر چل کر ہم ایک مستحکم، خوشحال اور پ±رامن جموں وکشمیر کے معاشرے کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔

Popular Categories

spot_imgspot_img