موٹاپا ایک ایسا مسئلہ بن چکا ہے جو صرف ذاتی سطح پر نہیں بلکہ پورے عالمی معاشرتی اور اقتصادی نظام کو متاثر کر رہا ہے۔ دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے موٹاپے کے مسائل نے حکومتوں، صحت کے اداروں اور عوامی شخصیات کو اس کے خلاف مہمات چلانے پر مجبور کر دیا ہے۔ ان مہمات میں ہندوستان میں وزیراعظم نریندر امودی کی جانب سے موٹاپے کے خلاف چلائی جانے والی مہم خاص طور پر قابل ذکر ہے، جو نہ صرف عوام میں آگاہی پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے، بلکہ لوگوں کو صحت مند طرز زندگی کی طرف راغب کر رہی ہے۔وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے کئی بیانات میں اس بات پر زور دیا ہے کہ موٹاپا صرف فرد کی صحت پر اثر انداز نہیں ہوتا بلکہ اس کے اثرات قومی سطح پر بھی مرتب ہوتے ہیں۔ اس کے باعث صحت کے مسائل، علاج کے اخراجات اور معیشت پر بوجھ بڑھتا ہے۔ وزیراعظم کی مہم(Fit India Movement)کا مقصد عوام کو متحرک رکھنے اور صحت مند غذاوں کی اہمیت کو اجاگر کرنا تھا۔ اس مہم کے تحت لوگوں کو یہ بتایا گیا کہ موٹاپے کی روک تھام صرف اس کے جسمانی اثرات تک محدود نہیں رہتی، بلکہ یہ فرد کی نفسیات، توانائی کی سطح، اور کام کی کارکردگی پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔
جموں و کشمیر (یوٹی) کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اس مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اپنی ریاستی سطح پر اس کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے نہ صرف اس مہم کی حمایت کی بلکہ اپنی عوامی تقریروں اور سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے لوگوں کو صحت مند طرز زندگی کی اہمیت بتانے کی کوشش کی۔ عمر عبداللہ کا اس مہم میں شامل ہونا اس بات کا غماز ہے کہ سیاست دانوں کا اس قسم کی مہمات میں حصہ لینا کتنی اہمیت رکھتا ہے۔ اس سے لوگوں میں مزید اعتماد اور حوصلہ افزائی پیدا ہوتی ہے کہ اگر ان کے قائدین اس کی حمایت کرتے ہیں، تو وہ بھی اس میں شامل ہو سکتے ہیں۔سوشل میڈیا نے اس مہم کو مزید پزیرائی اور مقبولیت دی ہے۔ وزیراعظم مودی اور عمر عبداللہ دونوں ہی اپنے سوشل میڈیا اکانٹس پر اس مہم کے بارے میں پوسٹس کرتے ہیں، جس سے ان کے پیغام کو وسیع پیمانے پر پہنچنے میں مدد ملتی ہے۔ سوشل میڈیا پر اس مہم کی بحث نے عوام میں اس کے بارے میں آگاہی پیدا کی ہے اور لوگوں کو صحت کی اہمیت کا احساس دلایا ہے۔ افراد اپنے ذاتی تجربات اور سفر کو سوشل میڈیا پر شیئر کر رہے ہیں، جس سے ایک عوامی تحریک کا آغاز ہوا ہے۔ اس مہم کی کامیابی کا ایک اور پہلو یہ ہے کہ لوگ نہ صرف ورزش کو اپنا رہے ہیں بلکہ صحت مند غذاوں کو بھی اپنی زندگی کا حصہ بنا رہے ہیں۔
یہ مہم اپنے ابتدائی مقاصد میں کامیاب دکھائی دیتی ہے۔ موٹاپے کے خلاف جنگ ایک طویل المدتی عمل ہے جس میں عوامی تعلیم، حکومت کی پالیسیز اور عوامی شخصیات کا کردار اہمیت رکھتا ہے۔ وزیراعظم نریندرا مودی اور عمر عبداللہ کی قیادت میں اس مہم نے نہ صرف عوامی سطح پر شعور بیدار کیا ہے بلکہ اس نے سیاسی سطح پر بھی صحت کے مسائل کو اجاگر کیا ہے۔ آئندہ آنے والے سالوں میں اگر یہ مہم مزید زور پکڑتی ہے تو یہ نہ صرف موٹاپے کی شرح کو کم کرنے میں مدد دے گی بلکہ ایک صحت مند اور فعال معاشرت کی تشکیل کی طرف بھی قدم اٹھایا جائے گا۔موٹاپا نہ صرف ایک صحت کا مسئلہ ہے بلکہ یہ ایک سماجی چیلنج بھی ہے جس کا حل تمام شعبوں کی مشترکہ کوششوں میں ہے۔ وزیراعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی قیادت میں چلائی جانے والی یہ مہم نہ صرف سیاسی حمایت بلکہ عوامی سطح پر آگاہی اور فعال اقدامات کا باعث بن رہی ہے۔ سوشل میڈیا کی طاقت کو استعمال کرتے ہوئے یہ مہم ایک نئی جدت اختیار کر چکی ہے اور لوگوں کو صحت مند زندگی کی طرف گامزن کر رہی ہے۔ یہ مہم نہ صرف موٹاپے کے خلاف بلکہ ایک صحت مند اور خوشحال ہندوستان کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کی کوشش بھی کر رہی ہے۔
