سری نگر،24فروری(یو این آئی)جموں وکشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے پیر کے روز کہاکہ مرکزی زیر انتظام علاقے میں لوگوں کے سبھی مسائل حل ہونا خارج از امکان ہے۔انہوں نے کہاکہ ریاستی درجے کی بحالی کو لے کر مسلسل دباو ڈال رہے ہیں۔
ان باتوں کا اظہار وزیرا علیٰ نے سکاسٹ میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔انہوں نے کہاکہ مرکزی زیر انتظام علاقے کے لوگوں کے مسائل حل کرنا اگرچہ حکومت کی اولین ترجیح ہے تاہم یہ بات بھی اظہر من شمس ہے کہ یوٹی میں مسائل کے حل کی خاطر دقتوں کا سامنا کرناپڑتا ہے۔الیکشن منشور میں لوگوں سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے کے بارے میں جب وزیرا علیٰ سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہاکہ منشور صرف پانچ دنوں یا پانچ ہفتوں کا نہیں بلکہ یہ پانچ سال کے لئے ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم اس بات سے بخوبی آشنا ہے کہ نیشنل کانفرنس نے لوگوں سے وعدئے کئے ہیں اور میں یقین دلانا چاہتا ہوں کہ تمام وعدوں کوعملی جامہ پہنانے کی خاطر ہر ممکن سعی کی جائے گی۔ریاستی درجے کی بحالی کو لے کر پوچھے گئے ایک اور سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا :’سٹیٹ ہڈ کی بحالی کی خاطر مرکزی سرکار پر مسلسل دباو ڈال رہا ہوں۔ ‘انہوں نے کہاکہ متعدد معاملات سے لوگوں کو تکلیف ہو رہی ہے لیکن مرکزی زیر انتظام علاقے میں اہم مسائل کو حل کرنا انتہائی مشکل ہے۔
مسلسل خشک سالی کے بیچ پینے کے پانی کی قلت پیدا ہونے کے بارے میں جب وزیر اعلیٰ سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہاکہ امسال بارشوں میں اسی فیصد کمی واقع ہوئی ہے جس کے نتیجے میں کسانوں میں خدشات پائے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر سردیوں کے دوران بارش اور برف باری کم ہوتی ہے تو یقینی طور پرگرمائی ایام کے دوران لوگوں کو پینے کے پانی کی قلت کا سامنا کرناپڑ سکتا ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا، "میں نے حال ہی میں سوشل میڈیا کے ذریعے آگارہی فراہم کی کہ ہمیں آنے والے موسم گرما کے مہینوں کے لیے تیار رہنا چاہیے کیونکہ نہ صرف زراعت بلکہ گھریلو استعمال کے لیے بھی پانی کی کمی کا امکان ہے۔”انہوں نے کہا کہ عوام کو چاہیے کہ وہ پانی کو درست طریقے سے استعمال کریں اور حکومت کو بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے اور برف کو بچانے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے۔




