کشمیر کی خوبصورت وادی، جو اپنی سرسبز و شاداب زمینوں، بہتے ندی نالوں اور برف سے ڈھکے پہاڑوں کے لیے مشہور ہے، آج ایک نئے بحران’خشک سالی‘ کا شکار ہے۔ اس قدرتی تبدیلی کے اثرات نہ صرف مقامی آبادی پر بلکہ پورے خطے کی ماحولیاتی حالت پر سنگین اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔ گزشتہ چند برسوں سے کشمیر میں برف باری اور بارشوں میں غیر معمولی کمی واقع ہو رہی ہے۔ اس کے نتیجے میں نہ صرف زرعی پیداوار متاثر ہو رہی ہے بلکہ پانی کے قدرتی ذخائر بھی شدید کمی کا شکار ہیں۔ خاص طور پر جنوبی کشمیر کے اضلاع کولگام اور اننت ناگ میں پانی کی کمی نے مقامی باشندوں کو شدید پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ وادی کی ندیاں، چشمے اور جھیلیں جو ہمیشہ سے پانی سے بھری رہتی تھیں، اب خشک ہوتی جا رہی ہیں۔ دریائے جہلم، جو کشمیر کی سب سے بڑی آبی گزرگاہ ہے، اس کے معاون ندی نالوں جیسے برینگی نالہ اور دیگر اہم نالے بھی خشک ہو چکے ہیں جبکہ کلہائی گلیشئر بھی تیزی سے پگھل رہا ہے۔
اس خشک سالی کے بحران کی وجوہات میں سب سے اہم کم بارش اور برف باری ہے۔ گزشتہ برسوں میں وادی میں برف باری اور بارشوں میں غیر معمولی کمی آئی ہے جس کی وجہ سے قدرتی آبی ذخائر میں کمی واقع ہو رہی ہے۔ جنگلات میں آتشزدگی کے واقعات میں بھی اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے، جو ماحول کے توازن کو مزید خراب کر رہے ہیں۔ یہ آتشزدگیاں نہ صرف جنگلی حیات کے لیے خطرہ ہیں بلکہ اس سے ماحول میں آلودگی بھی بڑھ رہی ہے۔ اس کے علاوہ، انسانی لاپرواہی اور غیر ذمہ دارانہ طریقوں جیسے ندی نالوں میں فضلہ ڈالنا اور قدرتی آبی گزرگاہوں کی تخریب نے بھی اس بحران کو جنم دیا ہے۔ یہ تمام عوامل وادی کے قدرتی آبی گزرگاہوں کو متاثر کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں پانی کی کمی اور ماحولیاتی عدم توازن کا سامنا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بحران صرف ایک قدرتی بے ضابطگی نہیں ہے، بلکہ یہ طویل مدتی ماحولیاتی عدم توازن کا نتیجہ ہے، جس کے اثرات پورے کشمیر میں دیکھے جا سکتے ہیں۔
اس بحران سے نمٹنے کے لیے حکومت اور متعلقہ اداروں کو فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت کو وادی کشمیر کی اہم ندیوں، چشموں اور جھیلوں کی بحالی کے لیے فوراً اقدامات کرنے چاہیے تاکہ ان آبی گزرگاہوں کے ذریعے پانی کی سطح کو بہتر بنایا جا سکے۔ جنگلات میں آتشزدگی کے بڑھتے ہوئے واقعات کو روکنے کے لیے موثر نگرانی، آگ سے بچاو¿ کے اقدامات اور جنگلات کی حفاظت کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے۔ مقامی افراد کو پائیدار طریقوں اور ماحولیاتی تحفظ کے بارے میں آگاہی دینے کے لیے مہمات چلانی چاہیے تاکہ وہ اپنے علاقے کے قدرتی وسائل کو بہتر طریقے سے استعمال کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ کشمیری کسانوں کو خشک سالی سے بچاو¿ کے لیے متبادل آبی وسائل اور جدید زرعی ٹیکنالوجی فراہم کی جائے تاکہ فصلوں کو کم پانی کے باوجود بہتر بنایا جا سکے۔ حکومت کو اپنی ماحولیاتی پالیسیوں کو مزید مو¿ثر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں ایسی خشک سالی سے بچا جا سکے۔ اس کے علاوہ، ماہرین ماحولیات کی تجاویز پر عمل کر کے ہم اس بحران کے اثرات کو کم کر سکتے ہیں۔یہ بحران کشمیر کی معیشت، ماحول اور مقامی لوگوں کی زندگیوں پر گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ اگر ہم نے اس صورتحال کو فوری طور پر حل نہ کیا تو یہ پورے خطے کی ماحولیاتی توازن کو مزید متاثر کرے گا۔ اس لیے ضروری ہے کہ حکومت اور متعلقہ ادارے فوری طور پر اقدامات کریں اور عام لوگوں کو پائیدار طریقوں کی طرف راغب کریں تاکہ ہم اس بحران سے بچ سکیں اور کشمیر کی قدرتی خوبصورتی کو محفوظ رکھ سکیں۔





