
محمد عرفات وانی
جموں و کشمیر اپنی دلکش وادیوں، سرسبز پہاڑوں، اور ثقافتی عظمت کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ تاہم، کٹھوعہ کے بنی تحصیل میں ایک بے مثال حسن کا حامل علاقہ سرتھل موجود ہے، جو اپنی بے پناہ خوبصورتی کے باوجود گلمرگ، پہلگام اور سونمرگ جیسے مشہور سیاحتی مقامات کی چکاچوند میں گم ہو کر رہ گیا ہے۔ "منی کشمیر” کے نام سے معروف سرتھل، برف پوش پہاڑوں، سرسبز چراگاہوں اور فطری حسن کے دلفریب مناظر سے مالا مال ہے۔ مگر حکومتی عدم توجہی اور بنیادی سہولیات کی کمی کے باعث یہ قدرتی جنت سیاحتی نقشے پر ابھرنے سے قاصر ہے۔

میرے فیس بک دوست مدثر علی کی تجویز پر جب میں نے سرتھل کے حسن اور مسائل پر تحقیق کی، تو یہ ادراک ہوا کہ اگر اس کی پوشیدہ صلاحیتوں کو درست طور پر بروئے کار لایا جائے تو یہ ایک عالمی معیار کا سیاحتی مقام بن سکتا ہے۔ یہ مضمون سرتھل کے فطری حسن، ثقافتی عظمت، اور اقتصادی امکانات کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اسے ترقی دے کر ایک مثالی سیاحتی مرکز میں تبدیل کرے۔
سرتھل: ایک جنت جو ابھی دریافت ہونا باقی ہے
بھدرواہ سے تقریباً 50 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع سرتھل فطرت کے دلدادہ افراد، مہم جوئی کے شوقینوں اور ثقافتی ورثے سے محبت رکھنے والوں کے لیے ایک بے مثال جگہ ہے۔ دیگر معروف سیاحتی مقامات کے برخلاف، یہ ایک ایسا گوشۂ عافیت ہے جہاں انسان حقیقی معنوں میں قدرت سے ہم آہنگ ہو سکتا ہے۔
موسمِ گرما میں جادوئی حسن
برف پگھلتے ہی سرتھل سرسبز و شاداب وادی میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ ٹھنڈی، خوشگوار ہوا اور حسین مناظر گرمی سے پریشان افراد کے لیے راحت کا سامان بناتے ہیں۔ بہتے چشمے، کھلے میدان، اور سکون بخش فضا اسے سیاحوں کے لیے جنت میں بدل دیتی ہے۔
موسمِ سرما کا طلسمی جہاں
سردیوں میں سرتھل برف کی چادر میں لپٹ جاتا ہے، جس سے یہ ایک خوابناک مقام بن جاتا ہے۔ مگر بدقسمتی سے، بنیادی سہولیات کی عدم موجودگی کے باعث یہاں سکیئنگ، اسنوبورڈنگ، اور دیگر سرمائی کھیلوں کو فروغ نہیں دیا جا سکا۔
ثقافتی ورثہ اور روایات
حسین مناظر کے ساتھ ساتھ، سرتھل ثقافتی لحاظ سے بھی ایک نایاب خزانہ ہے جو ڈوگرہ، پہاڑی، اور کشمیری تہذیبوں کا حسین امتزاج پیش کرتا ہے۔
روایتی لباس: مرد حضرات پھیرن، اون کے کوٹ، اور پگڑیاں جبکہ خواتین گھاگرے اور کشمیری کڑھائی والے پھیرن زیب تن کرتی ہیں۔
روایتی کھانے: راجما چاول، کسرود کی سبزی، سرسوں کا ساگ، کلاری پنیر، اور نون چائے یہاں کے مشہور پکوان ہیں۔
موسیقی و رقص: ڈوگری و پہاڑی گیت، کڈ ڈانس، اور گڈی رقص یہاں کی ثقافتی پہچان ہیں۔
مگر افسوس کہ سرتھل میں ثقافتی سیاحت، میلے، اور روایتی تہواروں کے فروغ کے لیے کوئی خاص اقدامات نہیں کیے گئے، جس کے باعث اس خطے کی تہذیبی دولت صحیح معنوں میں اجاگر نہیں ہو سکی۔
مسائل جو سرتھل کی ترقی کی راہ میں حائل ہیں
1. ناقص بنیادی ڈھانچہ اور سڑکوں کی عدم دستیابی
بھدرواہ-بسوہلی-پٹھانکوٹ ہائی وے اکثر مہینوں تک بند رہتی ہے، جس سے سرتھل دیگر سیاحتی مراکز سے کٹ کر رہ جاتا ہے۔
چترگلہ ٹنل جس سے سفر کا وقت کم ہو سکتا ہے، تاحال ایک ادھورا خواب ہے۔
بجلی اور موبائل نیٹ ورک کی عدم دستیابی طویل مدتی قیام کو مشکل بناتی ہے۔
2. سیاحوں کے لیے بنیادی سہولیات کا فقدان
ہوٹل اور ریسٹ ہاؤسز کی عدم موجودگی: یہاں سرکاری سرپرستی میں کوئی قیام گاہ موجود نہیں، جس کی وجہ سے سیاح زیادہ دیر قیام نہیں کر پاتے۔
سرکاری سہولیات کا فقدان: عوامی بیت الخلاء، آرام گاہیں، اور ٹرانسپورٹ شیلٹرز موجود نہیں، جس سے سفر دشوار ہو جاتا ہے۔
تفریحی مقامات کی کمی: پارکس، بیٹھنے کی جگہیں، اور تفریحی مراکز کا کوئی انتظام نہیں۔
3. ماحولیاتی مسائل اور صفائی کی کمی
کوڑا کرکٹ ٹھکانے لگانے کے لیے کوئی مربوط نظام نہ ہونے کے باعث ماحولیاتی آلودگی بڑھ رہی ہے۔
کچرا منیجمنٹ کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
4. ایڈونچر اور ماحولیاتی سیاحت کے مواقع ضائع ہو رہے ہیں
سرتھل جغرافیائی طور پر ایڈونچر ٹورزم کے لیے موزوں ترین مقام ہے، مگر:
ٹریکنگ اور کیمپنگ
سکیئنگ اور اسنوبورڈنگ
پیرا گلائیڈنگ اور راک کلائمبنگ
جیسے مواقع دستیاب نہیں ہیں، جو مقامی معیشت کو فروغ دے سکتے ہیں۔
5. تاریخی کشتی میلہ (چنج میلہ) کو نظرانداز کیا جا رہا ہے
سرتھل میں ہر سال چنج میلہ منعقد ہوتا ہے، جو شمالی بھارت کے پہلوانوں کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔ مگر حکومتی سرپرستی کی عدم موجودگی کے باعث یہ تاریخی میلہ بین الاقوامی سطح پر پذیرائی حاصل نہیں کر سکا۔
حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ
اگر حکومت مناسب اقدامات کرے، تو سرتھل کی معیشت کو فروغ دے کر مقامی لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کیے جا سکتے ہیں۔
ترقی کے لیے کلیدی مطالبات:
1. چترگلہ ٹنل کی تکمیل – تاکہ آمد و رفت آسان ہو سکے۔
2. سال بھر سڑکوں کی بحالی – بھدرواہ، بسوہلی، اور پٹھانکوٹ کو جُڑے رکھنے کے لیے۔
3. سرکاری ہوٹل اور گیسٹ ہاؤسز کا قیام – سیاحوں کے طویل قیام کو ممکن بنانے کے لیے۔
4. بنیادی سہولیات کی فراہمی – موبائل نیٹ ورک، بجلی، عوامی بیت الخلاء، اور صفائی کا انتظام۔
5. ایڈونچر اور ماحولیاتی سیاحت کی ترقی – ٹریکنگ، سکیئنگ، اور دیگر تفریحی سرگرمیوں کا فروغ۔
6. ثقافتی میلوں کا فروغ (چنج میلہ) – اسے بین الاقوامی سطح پر متعارف کرانے کے لیے۔
7. سرتھل گونڈولا پروجیکٹ – گلمرگ کے طرز پر کیبل کار منصوبہ شروع کرنا۔
متعلقہ حکام سے اپیل
ہم ڈاکٹر جتیندر سنگھ (مرکزی وزیر، جے اینڈ کے)، منوج سنہا (لیفٹیننٹ گورنر، جے اینڈ کے)، عمر عبداللہ (سابق وزیر اعلیٰ)، اور محکمہ سیاحت کے ڈائریکٹر سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ سرتھل کی ترقی کے لیے فوری اقدامات کریں۔
سرتھل کا مستقبل ہمارے ہاتھ میں ہے!
یہ وقت ہے کہ حکومتی غفلت کے اس سلسلے کو توڑ کر سرتھل کو وہ شناخت دی جائے جس کا یہ حقدار ہے۔ ہمیں مل کر اس علاقے کو ایک عالمی معیار کا سیاحتی مقام بنانا ہوگا تاکہ یہ خطہ خوشحالی اور ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔
(محمد عرفات وانی، مصنف، سماجی کارکن، اور میڈیکل اسٹوڈنٹ، کوچمولہ ترال