منگل, دسمبر ۱۶, ۲۰۲۵
9.1 C
Srinagar

شدید خشک سالی اور منفی اثرات۔۔۔۔

مرکز کے زیر انتظام کشمیر میں اس وقت ایک سنگین خشک سالی کا سامنا ہے، جس نے یہاں کے کسانوں اور کاشتکاروں کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ کر دیا ہے۔ جنوری 2025 کے مہینے میں بارشوں کی شدید کمی نے وادی کی زراعت کو زبردست نقصان پہنچایا ہے، جہاں محکمہ موسمیات نے کشمیر میں81فیصد کم بارش ریکارڈ کی ہے۔ اس صورتحال نے کشمیر کی زرعی پیداوار کو شدید متاثر کیا ہے، جس کا براہ راست اثر کسانوں کی معیشت پر پڑا ہے۔کشمیر میں جہاں زراعت کا انحصار زیادہ تر بارشوں اور قدرتی پانی کے ذخائر پر ہوتا ہے، وہاں مسلسل خشک سالی کے سبب کسان اپنے کھیتوں کو بچانے کے لیے پانی کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔ ہر طرح کی فصلوں کے لیے پانی کی ضرورت ہے، مگر پانی کی کمی نے ان فصلوں کی پیداوار میں واضح کمی کر دی ہے۔ کسانوں کو بورویل اور دیگر دستیاب ذرائع سے پانی حاصل کرنے کی کوششیں تو جاری ہیں، لیکن یہ طریقہ دیرپا اور مو¿ثر ثابت نہیں ہو رہا۔
وادی کشمیر میں خشک سالی نے سبزیوں کی کاشت کو بھی متاثر کیا ہے۔ سبزیوں کی پیداوار میں کمی آنے سے نہ صرف مقامی مارکیٹ میں سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے، بلکہ کسانوں کو اپنی روزانہ کی ضروریات پوری کرنے میں بھی مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ اس خشک سالی کے دوران سبزیوں کی آبپاشی کے لیے بھی پانی کی کمی ایک سنگین مسئلہ بن گئی ہے، جس سے سبزیوں کی فصلوں کی پیداوار میں واضح کمی دیکھی جا رہی ہے۔اگر خشک سالی کا یہی سلسلہ جاری رہا، تو مستقبل میں کشمیر کے کسانوں کے لیے ربیع کی فصلوں کو بچانا ایک مشکل کام بن جائے گا۔ اس کے علاوہ، کسانوں کے لیے مالی مسائل بھی بڑھ سکتے ہیں کیونکہ فصلوں کی پیداوار کم ہونے سے ان کی آمدنی میں کمی آئے گی۔ مزید برآں، خشک سالی نے علاقے میں زرعی زمینوں کی زرخیزی کو بھی متاثر کیا ہے، جس سے زمین کی قدرتی ساخت اور مٹی کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔اس کا اثر صرف کشمیر تک محدود نہیں بلکہ بھارت کی دیگر ریاستوں میں بھی خشک سالی کے اثرات نمایاں ہیں، جہاں گجرات، مدھیہ پردیش، اور مہاراشٹر میں بھی بارشوں کی کمی نے کسانوں کے لیے مشکلات پیدا کی ہیں۔
ان تمام حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر کسانوں کی مدد کے لیے مناسب اقدامات کرے، جیسے پانی کی فراہمی کے ذرائع کو مستحکم کرنا، زرعی امدادی پیکجز فراہم کرنا اور کسانوں کو مالی معاونت فراہم کرنا تاکہ وہ اس خشک سالی کے اثرات سے نمٹ سکیں۔موسمیاتی تبدیلیوں کے بڑھتے ہوئے اثرات سے نمٹنے کے لیے حکومت کو جامع پالیسی تیار کرنی چاہیے تاکہ کسانوں کی مشکلات کم ہوں اور انہیں اپنے روزگار کی حفاظت کرنے کا موقع ملے۔ اس وقت سب سے اہم چیز یہ ہے کہ کسانوں کی مشکلات کو سمجھا جائے اور فوری طور پر ان کے لیے مدد فراہم کی جائے تاکہ وہ اس قدرتی آفات کے اثرات سے نکل کر دوبارہ اپنے کھیتوں کو آباد کر سکیں۔

Popular Categories

spot_imgspot_img