مختار احمد قریشی
1. ازدواجی زندگی میں توازن اور حدود کا تعین۔
ازدواجی زندگی میں محبت، احترام، اعتماد اور ایک دوسرے کی ضروریات کو سمجھنا بنیادی عناصر ہیں۔ کسی بھی کامیاب شادی کے لیے دونوں میاں بیوی کو اپنی حدود کو پہچاننا اور ان پر قائم رہنا ضروری ہوتا ہے۔ اگر عورت اپنی ذمہ داریوں کو سمجھے اور ایک متوازن رویہ اپنائے تو ازدواجی زندگی میں سکون پیدا ہو سکتا ہے، لیکن یہ اصول مرد پر بھی لاگو ہوتا ہے۔
2. عورت کی خودمختاری اور دائرہ کار۔
عورت کو مقررہ حدود میں رہنے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ وہ اپنی آزادی یا حقوق سے دستبردار ہو جائے، بلکہ اس کا مقصد ازدواجی تعلق میں ایک ایسا ماحول قائم کرنا ہے جو دونوں فریقین کے لیے خوشگوار ہو۔ ایک باشعور اور خودمختار عورت جانتی ہے کہ کب اپنی رائے کا اظہار کرنا ہے اور کب نرمی اختیار کرنی ہے۔ یہ حکمت اور سمجھداری ازدواجی زندگی میں ہم آہنگی پیدا کرتی ہے۔
3. مذہبی اور معاشرتی اصولوں کی پاسداری۔
اسلامی تعلیمات کے مطابق، عورت اور مرد دونوں پر کچھ مخصوص حقوق اور فرائض عائد ہوتے ہیں۔ اگر عورت ان اصولوں کی پاسداری کرے اور مرد بھی اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے تو ازدواجی زندگی میں سکون کا حصول ممکن ہو سکتا ہے۔ قرآن اور حدیث میں شوہر اور بیوی کے حقوق و فرائض کا واضح ذکر کیا گیا ہے، اور ان کی پیروی کرنے سے ازدواجی زندگی میں محبت اور احترام برقرار رہتا ہے۔
4. باہمی عزت اور برداشت کی اہمیت۔
ازدواجی زندگی میں صرف عورت ہی نہیں بلکہ مرد کو بھی اپنی حدود میں رہنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ جب دونوں ایک دوسرے کے جذبات اور خیالات کا احترام کریں، غیر ضروری جھگڑوں سے بچیں، اور ایک دوسرے کے جذبات کی قدر کریں تو سکون حاصل ہوتا ہے۔ برداشت، صبر اور نرمی ازدواجی زندگی کو کامیاب بنانے کے لیے لازمی ہیں۔
5. ازدواجی زندگی میں عورت کی ذمہ داریاں۔
عورت کا کردار ازدواجی زندگی میں بہت اہم ہوتا ہے۔ وہ نہ صرف گھر کا نظام چلاتی ہے بلکہ بچوں کی تربیت اور شوہر کے لیے سکون کا ذریعہ بھی بنتی ہے۔ اگر وہ نرمی، محبت اور حکمت سے معاملات کو سنبھالے تو ازدواجی زندگی میں استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ ظلم یا ناانصافی کو برداشت کرے بلکہ اپنے حقوق کی حفاظت کے ساتھ ساتھ ایک مثبت اور خوشگوار ماحول پیدا کرے۔
6. مرد کی ذمہ داری اور انصاف۔
اگر عورت کو مقررہ حدود میں رہنے کی تلقین کی جاتی ہے تو مرد کے لیے بھی یہی اصول لاگو ہوتا ہے۔ مرد کو چاہیے کہ وہ عورت کے جذبات، خواہشات اور ضروریات کو سمجھے اور اس کی عزت کرے۔ ازدواجی زندگی میں انصاف اور برابری کے بغیر حقیقی سکون ممکن نہیں ہوتا۔ اگر مرد اپنی طاقت کا غلط استعمال کرے یا عورت کو دبانے کی کوشش کرے تو یہ رویہ ازدواجی رشتے کو کمزور کر سکتا ہے۔
7. ازدواجی زندگی میں ہم آہنگی کیسے حاصل کی جائے؟
عورت اور مرد دونوں کو ایک دوسرے کی عزت کرنی چاہیے۔
کھلے دل اور دماغ سے بات چیت کرنی چاہیے تاکہ مسائل کو مل بیٹھ کر حل کیا جا سکے۔
چھوٹے موٹے جھگڑوں کو نظر انداز کرنا چاہیے اور غیر ضروری ضد سے گریز کرنا چاہیے۔
رشتے میں محبت اور خلوص کو برقرار رکھنا چاہیے۔
اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے حقوق و فرائض کو پہچاننا چاہیے۔
8. ازدواجی زندگی میں سکون کا اصل راز۔
ازدواجی زندگی میں سکون حاصل کرنے کے لیے عورت کو مقررہ حدود میں رہنے کی ضرورت کے بجائے دونوں میاں بیوی کو مل کر اپنی حدود کا تعین کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ صرف عورت پر پابندیاں لگانا یا اسے کسی خاص دائرے میں محدود کرنا انصاف نہیں۔ اصل سکون تب ہی حاصل ہو سکتا ہے جب دونوں ایک دوسرے کے جذبات، ضروریات اور خواہشات کو سمجھیں اور ایک دوسرے کے ساتھ برابری کا رویہ اپنائیں۔
ازدواجی زندگی میں سکون کا تسلسل۔
اگر ہم ازدواجی زندگی میں سکون کو ایک پائیدار حقیقت بنانا چاہتے ہیں تو ضروری ہے کہ ہم صرف عورت کی حدود تک محدود نہ رہیں بلکہ پورے خاندانی نظام کو ایک متوازن بنیاد پر استوار کریں۔ اس سلسلے میں مزید چند اہم پہلوؤں پر غور کرتے ہیں جو ازدواجی زندگی میں سکون اور استحکام لانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
9. ازدواجی رشتے میں محبت اور جذباتی ہم آہنگی۔
ازدواجی زندگی میں سب سے اہم عنصر محبت اور جذباتی ہم آہنگی ہے۔ اگر شوہر اور بیوی ایک دوسرے سے جذباتی طور پر قریب ہوں اور ان کے درمیان محبت کا جذبہ ہو تو چھوٹے موٹے اختلافات اور پریشانیاں بھی کوئی بڑی رکاوٹ نہیں بن سکتیں۔ عورت کو مقررہ حدود میں رہنے کی ضرورت اسی وقت کارآمد ہوتی ہے جب وہ محبت اور احترام کے دوطرفہ جذبے کے ساتھ ہو۔
10. عورت کا کردار بطور ماں، بیوی اور ایک فرد۔
عورت کی ذات صرف بیوی یا ماں تک محدود نہیں، بلکہ وہ ایک مکمل انسان ہے جس کے خواب، خواہشات اور جذبات بھی اتنے ہی اہم ہیں جتنے کہ مرد کے۔ ازدواجی زندگی میں سکون تب ہی حاصل ہو سکتا ہے جب عورت کو اس کی حیثیت، جذبات، عزائم اور حقوق کے مطابق عزت دی جائے اور اسے فیصلہ سازی میں شامل کیا جائے۔
11. شوہر کا رویہ اور اس کی ذمہ داریاں۔
مرد کو یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ صرف عورت پر ہی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ازدواجی زندگی کو خوشگوار بنائے۔ ازدواجی رشتے میں دونوں کا کردار برابر ہوتا ہے۔ ایک اچھا شوہر وہی ہوتا ہے جو اپنی بیوی کی عزت کرے، اس کی رائے کی قدر کرے، اور اس کے آرام و سکون کا خیال رکھے۔ اگر شوہر بیوی کی ضروریات کو نظر انداز کرے، اس پر غیر ضروری پابندیاں لگائے، یا اسے جذباتی طور پر تکلیف پہنچائے تو ازدواجی زندگی میں سکون ممکن نہیں رہتا۔
12. مالی اور معاشی استحکام کا ازدواجی زندگی پر اثر۔
معاشی استحکام بھی ازدواجی زندگی میں سکون کے لیے ایک لازمی عنصر ہے۔ اگر شوہر بیوی کے ساتھ مل کر مالی معاملات کو احسن طریقے سے چلائے اور کفایت شعاری اپنائے تو گھریلو زندگی میں کم پریشانیاں ہوں گی۔ عورت کو چاہیے کہ وہ شوہر کے مالی معاملات میں اس کا ساتھ دے، فضول خرچی سے بچے، اور گھریلو بجٹ کو متوازن رکھنے میں مدد کرے۔
13. جدید دور میں عورت کا کردار اور اس کی حدود۔
آج کے جدید دور میں عورت صرف گھر تک محدود نہیں بلکہ وہ تعلیم، ملازمت اور دیگر سماجی معاملات میں بھی برابر کی حصہ دار ہے۔ مقررہ حدود میں رہنے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ عورت کی ترقی اور خودمختاری پر قدغن لگائی جائے، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہوئے ازدواجی زندگی میں سکون لانے کے لیے مثبت رویہ اپنائے۔
14. اسلامی تعلیمات اور ازدواجی زندگی۔
اسلام میں ازدواجی زندگی کے حوالے سے نہایت جامع تعلیمات موجود ہیں جو ہمیں سکھاتی ہیں کہ شوہر اور بیوی کے درمیان محبت، عزت، وفاداری اور اعتماد کی فضا کیسے قائم کی جا سکتی ہے۔ قرآن مجید میں سورۃ الروم کی آیت میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے بیویاں پیدا کیں تاکہ تم ان سے سکون حاصل کرو، اور اس نے تمہارے درمیان محبت اور رحمت رکھ دی۔” (30:21)
یہ آیت ہمیں سکھاتی ہے کہ ازدواجی زندگی صرف حقوق و فرائض تک محدود نہیں بلکہ محبت اور سکون کا ذریعہ ہے۔
15. ازدواجی زندگی میں سکون حاصل کرنے کے عملی طریقے۔
روزمرہ زندگی میں ایک دوسرے کے ساتھ نرمی اور محبت کا برتاؤ کرنا۔
غصے اور سخت رویے سے اجتناب کرنا اور اختلافات کو صبر و تحمل سے حل کرنا۔
بیوی کو عزت دینا اور اس کی رائے کو اہمیت دینا۔
شوہر کی ذمہ داریوں کو تسلیم کرنا اور اس کا ساتھ دینا۔
ایک دوسرے کے خاندان کے ساتھ اچھا سلوک کرنا اور تعلقات بہتر بنانا۔
وقتاً فوقتاً ازدواجی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ معیاری وقت گزارنا۔
16. ازدواجی زندگی میں اعتماد اور اس کی اہمیت۔
کسی بھی رشتے کی بنیاد اعتماد پر ہوتی ہے، اور ازدواجی زندگی میں اس کی اہمیت سب سے زیادہ ہے۔ اگر شوہر اور بیوی کے درمیان اعتماد مضبوط ہوگا تو ان کے درمیان پیدا ہونے والے چھوٹے موٹے مسائل کبھی بھی ان کے رشتے کو کمزور نہیں کر سکیں گے۔ بیوی کو چاہیے کہ وہ اپنے شوہر پر اعتماد کرے اور اس کے فیصلوں کو مثبت انداز میں لے، اور شوہر کو بھی بیوی کے جذبات، خواہشات اور رائے پر بھروسہ کرنا چاہیے۔
17. ازدواجی زندگی میں عزت و وقار کی اہمیت۔
ازدواجی زندگی میں سکون حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ شوہر اور بیوی ایک دوسرے کی عزت کریں۔ اگر بیوی اپنے شوہر کی عزت کرے، اس کے کام کی تعریف کرے، اور اس کی باتوں کو اہمیت دے تو شوہر بھی اس کا احترام کرے گا۔ عزت و وقار کا یہ جذبہ ازدواجی رشتے کو مضبوط کرتا ہے اور محبت میں اضافہ کرتا ہے۔
18. ازدواجی تعلقات میں وقت اور توجہ کی ضرورت۔
ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ ازدواجی رشتے میں وقت اور توجہ کی بہت ضرورت ہوتی ہے۔ اگر شوہر یا بیوی ایک دوسرے کو وقت نہ دیں، اپنی مصروفیات میں گم رہیں، اور ایک دوسرے کے جذبات کو نظر انداز کریں تو رشتے میں دوریاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ عورت کو چاہیے کہ وہ گھر کے کاموں میں مصروف ہونے کے باوجود شوہر کے ساتھ وقت گزارے، اور شوہر کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی بیوی کی خواہشات اور جذبات کی قدر کرے۔
19. ازدواجی زندگی میں برداشت اور درگزر۔
ہر انسان میں کچھ نہ کچھ کمزوریاں ہوتی ہیں، اور ازدواجی زندگی میں سکون حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ شوہر اور بیوی ایک دوسرے کی کمزوریوں کو درگزر کریں اور برداشت کا رویہ اپنائیں۔ اگر بیوی ہر چھوٹی بات پر بحث کرے یا شوہر ہر معمولی غلطی پر ناراض ہو جائے تو رشتہ کمزور پڑ سکتا ہے۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ ایک دوسرے کو سمجھنے اور معاف کرنے کا جذبہ پیدا کیا جائے۔
20. ازدواجی زندگی میں بچوں کی تربیت اور والدین کی ذمہ داری۔
اگر ازدواجی زندگی میں سکون برقرار رکھنا ہے تو بچوں کی تربیت پر بھی دھیان دینا ہوگا۔ ایک سمجھدار عورت وہی ہوتی ہے جو نہ صرف شوہر کے ساتھ محبت اور حکمت سے پیش آتی ہے بلکہ بچوں کی تعلیم و تربیت میں بھی بہترین کردار ادا کرتی ہے۔ والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کے سامنے ایسا رویہ اپنائیں جس سے وہ محبت، عزت، صبر اور خلوص کے جذبات کو سیکھیں۔
21. ازدواجی رشتے میں خود غرضی سے بچنا۔
کسی بھی رشتے میں اگر خود غرضی شامل ہو جائے تو وہ تعلق دیرپا نہیں رہتا۔ ازدواجی زندگی میں دونوں کو ایک دوسرے کی ضروریات اور خواہشات کا خیال رکھنا چاہیے۔ اگر عورت صرف اپنی پسند، اپنی خواہشات، اور اپنی ضروریات کو ترجیح دے اور شوہر کے جذبات کو نظر انداز کرے، یا اگر شوہر صرف اپنے فیصلے مسلط کرے اور بیوی کی رائے کو نظر انداز کرے، تو یہ رشتہ زیادہ دیر تک خوشگوار نہیں رہ سکتا۔
22. ازدواجی زندگی میں شکر گزاری اور قناعت پسندی۔
اگر ہم اپنی ازدواجی زندگی میں سکون چاہتے ہیں تو شکر گزاری اور قناعت پسندی کو اپنانا ہوگا۔ اگر بیوی اپنے شوہر کے دیے ہوئے رزق اور سہولیات پر خوش اور مطمئن رہے، اس کے ساتھ محبت اور صبر کا رویہ رکھے، اور غیر ضروری خواہشات اور تقاضے نہ کرے تو گھر میں سکون اور برکت پیدا ہو سکتی ہے۔ اسی طرح، شوہر کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی بیوی کی قربانیوں اور خدمات کی قدر کرے اور اس کی محنت کو سراہنے والا رویہ اپنائے۔
23. ازدواجی زندگی میں سکون کے لیے دعا اور ذکر الٰہی۔
اسلامی تعلیمات کے مطابق، ہر مسئلے کا بہترین حل اللہ سے رجوع کرنا ہے۔ ازدواجی زندگی میں سکون کے لیے ضروری ہے کہ میاں بیوی اللہ کے احکامات کی پیروی کریں، نماز قائم کریں، اور روزانہ دعا کریں کہ اللہ ان کے رشتے میں محبت، برکت اور سکون پیدا کرے۔ اگر کوئی مسئلہ پیدا ہو جائے تو صبر اور دعا کے ذریعے اللہ سے مدد طلب کرنی چاہیے۔
24. ازدواجی رشتے میں نرمی اور حسن سلوک۔
نرمی اور حسن سلوک وہ صفات ہیں جو ازدواجی زندگی میں سکون پیدا کرتی ہیں۔ اگر بیوی اپنے شوہر کے ساتھ نرم لہجے میں بات کرے، اس کے دکھ سکھ میں اس کا ساتھ دے، اور اس کے لیے خیر خواہی کے جذبات رکھے تو شوہر کا دل بھی نرم ہوگا اور وہ اپنی بیوی سے محبت اور احترام سے پیش آئے گا۔
25. ازدواجی زندگی میں سکون کا اصل راز۔
اگر ہم ازدواجی زندگی میں حقیقی سکون چاہتے ہیں تو ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ انصاف، محبت، عزت اور اعتماد کا رشتہ قائم کرنا ہوگا۔ شوہر اور بیوی دونوں کو اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنا ہوگا، ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھنا ہوگا، اور ہر معاملے میں نرمی اور محبت کا رویہ اپنانا ہوگا۔
ازدواجی زندگی میں سکون حاصل کرنے کے لیے عورت کو مقررہ حدود میں رہنے کی ضرورت کے ساتھ ساتھ مرد کو بھی اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنا ہوگا۔ یہ رشتہ دو طرفہ ہوتا ہے، اور دونوں کی مشترکہ کوششوں سے ہی کامیاب ہو سکتا ہے۔ اگر شوہر اور بیوی ایک دوسرے کا احترام کریں، اعتماد کو مضبوط بنائیں، اور اللہ کے احکامات کے مطابق اپنی ازدواجی زندگی کو گزاریں تو ان کے درمیان ہمیشہ محبت اور سکون قائم رہے گا۔
(کالم نگار مصنف ہیں اور پیشہ سےایک استاد ہیں ان کا تعلق بونیاربارہمولہ سے ہے)