ملک میں نشے کے خلاف جنگ میں پولیس اور دیگر متعلقہ ادارے بہتر کام کر رہے ہیں ،لیکن اس کے باوجود ملک کی ایک تہائی آبادی نشے کی لت میں مبتلاءہیں ،جن میں نوجوان طبقے کی تعداد بہت زیادہ ہے۔کہا جارہا ہے کہ ملک میں نشے کی لت پھیلانے میں بیرونی ہاتھ کار فرما ہیں، جو ہر حال میںملک کی بنیادیں کھوکھلی کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔پنجاب،آسام کے بعد جموں کشمیر میں موقع پاکر بیرونی ہاتھوں نے یہاں کے نوجوانوں میں ہتھیاروں کا نشہ پھیلا دیا اور تباہی یہاں کے عوام کا مقدر بن گئی۔ملک کے حکمرانوں اور پالیسی سازوں نے ملک کر ان تمام بیرونی سازشوں کو ناکام بنا دیا اور دھیرے دھیرے ان تمام علاقوں میں امن کی فضاءقائم کرنے میں کامیابی حاصل کی۔اب ملک میں ایک اور خطرناک وباءنشے کی صورت میں پھیلائی جارہی ہے اور اس کے لئے بڑے بڑے اثر و رسوخ رکھنے والے لوگوں کا استعمال کیا جارہا ہے۔وادی میں اگر چہ پولیس اور دیگر ادارے اس حوالے سے متحرک نظر آرہے ہیں اور روزانہ ڈرگ اسمگلروں کو گرفتار کر کے سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا جاتا ہے ۔
بہت سارے ا سمگلروں کی جا ئیدادیں ضبط کی جارہی ہیں، لیکن اس کے باوجود بھی نشے کی لت میں مبتلاءلوگوں کی تعداد میں روزبروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ان نوجوانوں تک یہ نشہ آور چیزیں کون پہنچاتا ہے ؟یہ ایک اہم سوال ہے۔اصل میں دنیا بھر کے تمام ممالک میں ڈرگ مافیاکا ایک مضبوط نیٹ ورک موجودہے ۔اس نیٹ ورک میں بڑے بڑے سرمایہ دار اور اثرو رسوخ رکھنے والے لوگ شامل ہیں، جن کے ہاتھ بہت لمبے ہوتے ہیں ۔ان لوگوں کے تار نہ صرف ملک کے حکمرانوں کے ساتھ جُڑے ہوتے ہیں بلکہ ان لوگوں کا عالمی سطح پر بھی گہرا اثر و رسوخ ہوتاہے۔اگر باریک بینی سے دیکھا جائے تو پورے ملک میں شراب کی ہزاروں دکانیں اور سینکڑوں فیکٹریاں موجود ہیں ،جن کی بدولت سے ملک کے خزانے کو ٹیکس کی صورت میں سالانہ اربوں روپے آمدنی آجاتی ہے۔دیکھا جائے تو شراب اور سگریٹ بھی نہ صرف لوگوں کی صحت کے لئے مضر ہے ،بلکہ ان نشہ آور چیزوں سے ملک کے لاکھوں لوگ تباہ و بُرباو ہو رہے ہیں۔اصل میں سرکار اگر چا ہے تو ان تمام چیزوں کو بند کر سکتی ہے ،لیکن ایسا نہیں کیا جارہا ہے۔وائٹ کالر مافیا ان تمام کاموں میں براہ راست ملوث ہے۔اگر واقعی سرکا ر اور دیگر حفاظتی ادارے ملک میں نشے کی بدعت کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں توپھر انہیں ہر کوئی نشہ آور چیز غیر قانونی قرار دینا چا ہیے ، سگریٹ، شراب اور تمباکو تیار کرنے والی فیکٹریاں بندکر کے انہیں کوئی دوسرا کاروبارکرنے کے لئے مالی مد د فراہم کرنی چاہیے۔ڈرگ کا کاروبار کرنے والے بڑے مگرمچھوںکو گرفتار کر کے سلاخوں کے پیچھے ڈال دینا چا ہیے ۔جب بازارو ں میں نشیلی چیزیں دستیاب نہ ہو، تو خود بخود نشے کا خاتمہ ہو جائے گا ۔اس طرح بیرونی طاقتوں کو بھی ہماری نوجوان پود ختم کرنے کا موقعہ فراہم نہیں ہو گا جن کی ہمیشہ یہ کوشش رہتی ہے کہ کسی نہ کسی طرح اس ملک کی بنیادوں کوکمزور کیا جائے، جس ملک کے عوام ترقی اور خوشحالی کی راہ پر تیزی سے گامزن ہو رہے ہیں۔جب تک ایسے اقدامات نہیں اُٹھا ئے جا ئیں گے تب تک ملک سے نشے کی بدعت کا خاتمہ ناممکن ہے جس پر ہر روز واویلاکیا جارہا ہے ۔