دنیا کے ہر کونے میں لوگ آباد ہیں اور ہر کوئی کسی نہ کسی مذہب کے ساتھ عقیدہ ررکھتا ہے ۔ہر کوئی اپنے اپنے مذہب کے مطابق بہتر انسان بننے کی کوشش کرتا ہے ،جہاں تک بھارت کا تعلق ہے یہ ایک ہندو اکثریت والا ملک ہے ،یہاں ہر بارہ برس کے بعد ہندو لوگ کمبھ میلہ مناتے ہیں او ر اس میلے میں ہندو لوگ سمندر کے پانی میں یہ مان کر ڈبکی لگاتے ہیں کہ اُن کا تن و من صاف وپاک ہو جائے گا اور ان کے تمام سابقہ گناہ معا ف ہونگے ۔یہ میلہ پورے ملک میں چار جگہ منایا جاتا ہے جن میںآلہ باد(پریگہ راج) ہردوار،ناسک اور اُجین شامل ہیں۔ جہاں ملک کے کروڑوں لوگ ایک ساتھ پانی میں ڈبکی لگاتے ہیں۔مرکزی اور ریاستی حکومتیں ملکر اس میلے میں شرکت کرنے والے لوگوںکے آنے جانے،رہنے اور کھانے پینے کی سہولیات دستیاب رکھتی ہیں ۔ ملک میں اس اہم اور تواریخی میلے کوبڑی اہمیت و افادیت حاصل ہے ۔
ہندو مذہب کے مطابق جو انسان اس میلے میں شریک ہو کر ایک بار سمندر کے پانی میں ڈبکی لگائے گا، اس کے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔اس بات سے کسی کو انکار نہیں ہو سکتا ہے کہ پانی کے بغیر انسان کی زندگی ممکن نہیں ہے بلکہ انسان کی بناوٹ میں پانی ،مٹی اور ہوا کی طاقت شامل ہے ۔گزشتہ روز اس کمبھ میلے میں بھگ دھڑ مچ جانے سے درجنوں لوگ از جان ہو گئے جبکہ بہت سارے زخمی بھی ہوئے ہیں ۔ملک کی اہم سیاسی شخصیات کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر کے ایل جی منوج سنہا اور وزیر اعلیٰ عمر عبدللہ نے اس واقعہ پر زبردست دکھ و افسوس کا اظہار کیاہے۔
یہ کوئی اچمبی بات نہیں ہے کہ کہ جہاں اتنی تعداد میں لوگ جمع ہو جائیں ، وہاں پر اس طرح کے واقعات رونما ہونے کا خدشات لاحق رہتے ہیں ۔جہاں دنیا کی مسلم برادری کا تعلق ہے ،وہ بھی سال میں ایک مرتبہ حج پر یہ سوچ کر جمع ہو جاتے ہیں کہ ان کے تمام سابقہ گناہ معاف ہو جا ئیں گے اور وہ صاف و پاک انسان بن کر اپنے اپنے گھروں میں واپس پہنچ کر ایک نئی زندگی کا آغاز کریں گے اور ایک دوسرے کی مدد کر یں گے اور کسی کے ساتھ کسی قسم کی زیادتی نہیں کریں گے،دھوکہ نہیں دیں گے،جھوٹ نہیں بو لیں گے اور انصاف سے کام لیںگے ۔جہاں تک سعودی حکمرانوں کا تعلق ہے ،وہ حج ختم ہونے کے فور بعد دوسرے حج کی تیاری میں لگ جاتے ہیں او ر حجاج کرام کی سہولیات کے لئے منا اور عرفات کے ساتھ ساتھ خانہ کعبہ اور مدینہ منورہ میں تمام تر سہولیات حجاج کو بہم رکھنے کے لئے محنت و مشقت کرتے ہیں ،پھر بھی یہاںپر بھی کبھی کبھار اس طرح کے حادثات رونما ہوتے ہیں، جن کے دوران انسانی جانوں کا اتلاف ہوجاتا ہے ۔
جہاں تک مہاکمبھ میلے کا تعلق اس میں ایک ساتھ کروڑوں کی تعداد میں لوگ شامل ہوتے ہیں،وہاں پر اس طرح کا حادثہ پیش آسکتا ہے لیکن پھر بھی مرکزی اور مقامی ریاستی حکمرانوں کو اس میلے میں شرکت کرنے والے یاتریوںکی سہولیت اور آسانی کے لئے تمام تر انتظامات کرنے چا ہیے اور لوگوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے حفاظتی انتظامات کرنے چاہیے اور یاتریوں کو مرحلہ وار بنیادوں پر اصل جگہ تک چھوڑنا چا ہیے تاکہ آئندہ اس طرح کاکوئی حادثہ پیش نہ آسکے اور لوگوں کی جان کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچے۔