سری نگر: جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کے مست پورہ سے تعلق رکھنے والی خوشبو جان نامی ایک جوان سال خاتون نے محکمہ دیہی ترقی میں ٹھیکہ داری کا پیشہ اختیار کرکے جہاں روایتی طور پر مردوں کے زیر تسلط تعمیراتی میدان میں سر نو حدود متعین کئے ہیں وہیں یہ بھی ثابت کیا ہے کہ ہمت اور جذبہ کسی بھی دقیا نوسی تصور کو شکست دے سکتا ہے۔
گرچہ موصوفہ اپنے علاقے میں دیگر تعمیراتی کام بھی کرتی ہیں لیکن علاقے کے سوکھے اور گندے چشموں کی بحالی اس کا مشن ہے۔
خوشبو جان جس کو علاقے میں خوشی کھانڈے کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے، نے یو این آئی کے ساتھ گفتگو کے دوران کہا: ‘تین برس قبل میں نے یہ کام شروع کیا اور محکمہ دیہی ترقی میں تمام لوازمات کی ادائیگی کے بعد بطور ٹھیکہ دار کام کرنا شروع کیا’۔انہوں نے کہا: ‘میں اس میدان میں نئی ہی نہیں بلکہ شاید پہلی خاتون تھیں، شروع شروع میں دقتوں کا سامنا کرنا پڑا لیکن وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ سب کچھ ٹھیک ہوتا گیا اور میں آگے بڑھتی گئی’۔ان کا کہنا ہے: ‘آج میرے ساتھ کم سے کم 20 افراد وابستہ ہیں وہ بھی اپنبی روزی روٹی کما رہے ہیں اور میں بھی اپنے کام سے مطمئن ہوں’۔
خوشبو نے کہا: ‘اس میدان میں آنے کے میرے دو خاص مقصد تھے، ایک یہ کہ لڑکی کسی بھی میدان میں محنت، دیانتداری اور ایمانداری سے کام کرکے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکتی ہے’۔انہوں نے کہا: ‘لڑکیوں کو ہر میدان میں آگے آنا چاہئے اور سماج کی خدمت کرنی چاہئے، اپنے والدین کا نام روشن کرنا چاہئے اور دوسروں کے لئے ایک ایسی مثال بننا چاہئے جس پر ان کے والدین کو فخر ہو’۔ان کا کہنا تھا: ‘دوسرا مقصد یہ تھا کہ میں اپنے علاقے کی تعمیر و ترقی میں اپنا رول ادا کر سکوں اور اس کو سنوارنے سجانے کے لئے جتنا ممکن ہوسکے اتنا کام کر سکوں’۔
23 سالہ خاتون ٹھیکہ دار گرچہ دیگر تعمیراتی کام جیسے ڈرین، لین وغیرہ بھی بناتی ہیں لیکن سوکھے اور گندے چشموں کی بحالی اس کا خاص مشن ہے۔انہوں نے کہا: ‘ہمارے علاقے میں چار چشمے ہیں جو گندے ہوئے ہیں، ان کا پانی نا قابل استعمال ہے بلکہ کچھ برس قبل ایک چشمے میں ایک لڑکا گر بھی گیا اور جانور بھی وہاں گھومتے پھرتے رہتے ہیں’۔ان کا کہنا تھا: ‘ان میں سے میں نے دو چشموں کو بحال کیا ہے اب ان کا پانی قابل استعمال ہے، ہمارے گائوں کے لوگ ان چشموں کے پانی کو اب پینے کے لئے استعمال کرتے ہیں اوردوسری ضروریات کے لئے بھی استعمال کرتے ہیں’۔
موصوفہ نے کہا: ‘باقی دو چشموں کو بھی میں بحال کروں گی اور ان کے پانی کو بھی قابل استعمال بنائوں گی’۔انہوں نے کہا: ‘پانی کے ذخائر کو بحال کرنے اور ان کو محفوظ رکھنے کی اشد ضرورت ہے دیہی علاقوں میں ان ذخائر کی بہتات ہوتی ہے ان کی دیکھ بھال ہم سب کا فرض ہے اور خاص طور پر سرکار کی بہت بڑی ذمہ داری ہے’۔ان کا کہنا تھا: ‘سرکار ایسے کام کرنے کے لئے ضرور مدد کرتی ہے اور سماجی سطح پر بھی اس کی حوصلہ افزائی ہونی چاہئے’۔
خوشبو جان نے کہا: ‘خواتین کے لئے پانی کے ذخائر کی قدر کرنا سب سے زیادہ ضروری ہے انہیں چاہئے کہ وہ پانی کو صاف رکھنے اور اس کے ذخائر کو محفوظ رکھنے کے لئے نمایاں رول ادا کریں’۔انہوں نے کہا: ‘جو لڑکیاں سماجی کاموں کے لئے آگے آتی ہیں ان کی سماجی و سرکاری سطح پر حوصلہ افزائی ہونی چاہئے اور ان کی ہر قدم پر مدد کی جانی چاہئے’۔ان کا کہنا تھا: ‘مجھے اہلخانہ خاص طور پر والدین سے بھی بھر پور سپورٹ ملا اور فیلڈ میں لوگوں نے بھی مجھے دست تعاون پیش رکھا’۔
تعلیم یافتہ لڑکوں اور لڑکیوں کے لئے اپنے پیغام میں خوشبو نے کہا: ‘میں کم پڑھی لکھی ہوں جب میں سماج کے لئے اتنا کر سکتی ہوں تو جو اعلیٰ تعلیم یافتہ لڑکے لڑکیاں ہیں وہ مجھ سے زیادہ کر سکتے ہیں’انہوں نے کہا: ‘وہ نہ صرف سماج کی بھر پور خدمت کرسکتے ہیں بلکہ اپنا روز گار بھی کما سکتے ہیں اور دوسروں کو بھی روزگار کا موقع فراہم کرسکتے ہیں’۔ان کا کہنا تھا: ‘بس صرف ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمیں گھروں سے نکل کر باہر اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر سماج کی خدمت کرنی ہے’۔