بدھ, فروری ۱۹, ۲۰۲۵
5.9 C
Srinagar

ووٹ کی قیمت ۔۔۔۔۔۔۔

ہر سال 24جنوری کو ووٹران کا قومی دن منایا جاتا ہے اور اس دن ملک کے کروڑوں لوگوں کو ووٹ کی اہمیت اور افادیت کے بارے میںجانکاری دی جاتی ہے ۔ کہ ووٹ کی قیمت کتنی ہے، جس کے ذریعے آپ پانچ برسوں کے لئے حکومت بناتے ہیں ،جو بعد میںووٹران کی تقدیر کا فیصلہ کرتی ہے ۔بھار ت کو دنیا بھر میں سب سے بڑا جمہوری ملک ہونے کا اعزاز اس لئے حاصل ہے کیونکہ اس ملک میں لگ بھگ ایک ارب لوگ ہر پانچ برس کے بعد اپنے ووٹ کی بدولت پنچایت سے لیکر اسمبلی اور اسمبلی سے لیکر پارلیمنٹ تک کے ممبران کو منتخب کرتے ہیں اور انہیں اپنی سیاسی تقدیر کے مالک بنادیتے ہیں۔یہ دوسری بات ہے کہ یہ ممبران بعد میں عوام کا کس قدر خیال رکھتے ہیں، اُن کے روز مرہ مسائل کا حل تلاش کرتے ہیں یا اُن کی تعمیر ترقی اور خوشحالی کے لئے محنت کرتے ہیں ۔آج تک یہی دیکھا گیا ہے کہ اس ملک میں جو بھی انتخابات ہوئے ہیں یا ہو ر ہے ہیں ،اُن کے دوران سیاستدان گھر گھر جاکر ووٹران کو سبز باغ دکھاتے ہیں اور اپنا انتخابی منشور دکھا کر انہیں اپنے حق میں ووٹ ڈالنے کے لئے مجبور کرتے ہیں، لیکن بعد میں یہی سیاستدان ان ووٹران کی ایک بھی نہیں سُنتے ہیں۔نہ ہی وہ کرسی پر بیٹھ کر اپنے ووٹران کو کسی خاطر میں لاتے ہیں ۔پہلے ایام میں ایک منتخب لیڈر اپنے آپ کو ہمیشہ عوام کا خادم مان کر دن رات عوام کی فلاح و بہبود اور تعمیر و ترقی کے لئے کام کرتا تھالیکن آج سب کچھ اس کے بالکل برعکس ہوتا ہے۔

اس کی کچھ اہم وجوہات ہیں ،جہاں ہم منتخب لیڈران کو اس سلسلے مورد الزام ٹھہراتے ہیں ،وہیں ہم کسی بھی صورت میں ووٹران کو بری الذمہ قرار نہیں دے سکتے ہیں ۔گزشتہ دہائیوں کے دوران ملک کے مختلف حصوں خاصکر جموں وکشمیر میں دیکھا گیا ہے کہ نوٹ کے بدلے ووٹ خریدے جاتے ہیں۔سیاسی لیڈران انتخابی مُہم کے دوران غریب اور کمزور طبقوں سے وابستہ لوگوں کو کمبل ،گیس چولہے ،کھانے پینے کی چیزیں تیل ،چاول اور آٹا تک رات کی تاریکیوں میں فراہم کرتے ہیں، اس طرح ان ووٹران کو پھنسا کر اپنی کامیابی یقینی بناتے ہیں اور بعد میں ان ووٹران کے لئے یہ لیڈاران اپنے دروازے یہ کہہ کر بند کر دیتے ہیں کہ انہوں نے ووٹ خرید کر کرسی حاصل کی ہے اور پھرمن چاہئے طریقوں سے اپنی کرسی کا استعمال کرتے ہیں اور لوگوں کی کوئی پرواہ نہیں کرتے ۔گزشتہ انتخابات کے دوران جموں و کشمیر میں انتخابی کمیشن نے کروڑوں رو پے ضبط کئے ،جو انتخابات کے دوران ووٹران کو خریدنے کے لئے استعمال کر تےتھے۔بہر حال ایک ووٹر کو پانچ برسوں میں ایک موقع فراہم ہوتا جب اُس کے پاس پوری طاقت ہوتی ہے کہ وہ اپنے ووٹ سے جس کسی کا انتخاب عمل میں لا تا ہے، اُسی کو پانچ برس کے لئے حکومت کی بھاگ ڈور سنبھالنی ہوتی ہے۔

اگر ووٹر باریک بینی سے اس موقعے پر دیکھے گا کہ کون اُس کی صحیح معنوں میں پانچ بر س تک خدمت کر ے گا،کون اُس کے ووٹ کا اصل حقدار ہے،کون سیاستدان خو د کو حاکم کم اور عوام کا خادم زیادہ مانتا ہے، اُسی کو اپنے ووٹ سے چن لیتے تو زمینی حالت بالکل مختلف ہوتی۔ملک کے ہر ووٹر کو ان باتوںکا احساس ہونا چا ہیے اور اپنے ووٹ کا بہتر ڈھنگ سے استعمال کرنا چا ہیے۔ملک میں پالیمانی انتخابات ہویا پھر اسمبلیوں کے انتخابات پنچایت کے انتخابات ہو یا پھر میونسپل کونسل کے انتخابات ہو،ہر وقت ملک کے ووٹر ان کو صاف و شفاف طریقے سے اور سوچ سمجھ کر اپنے ووٹ کا استعمال کرنا چا ہیے اور ان ہی اُمیدواروں کے حق میں اپنا ووٹ ڈالنا چا ہیے ، جو حقیقی معنوں میں اُن کی خدمت پانچ سال تک کریں،تب جاکر ووٹ کی اصل قیمت ثابت ہو سکتی ہے اور بہتر حکومت کا قیام بھی عمل میں آسکتا ہے ۔اس کے لئے لازمی ہے کہ ملک کے انتخابی کمیشن سے وابستہ لوگوں کو ملک کے ہر علاقے میں جاکر لوگوں کو ووٹ کی اہمیت و افادیت اور قیمت سے باخبر کرنا چا ہیے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img