ملک بھر کےساتھ ساتھ جموں و کشمیر میں بھی یو م جمہوریہ کی تقریبات منانے کی تیاریاں شدومد سے جاری ہیں۔اسی دن کی بدولت ملک کے عوام کو جمہوری حقوق ملے ہیں اور یہ دن ہر سال 26جنوری کو منایا جاتا ہے اور اس دن ملک کی فوج ،سی آر پی ایف،بی ایس ایف اور پولیس کے دستے اپنی اپنی صلا حیتوں کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور ملک کے سیاستدان،ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام علاقو ں کے گورنر صاحبان ،وزیر اعلیٰ اور دیگر اعلیٰ انتظامی افسران مارچ پاسٹ پر سلامی لیتے ہیںاورقومی جھنڈا لہراکر پریڈ کا معا ینہ کرتے ہیں ۔ملک میں سب سے بڑی تقریب راجدھانی دہلی میںہور ہی ہے ،جہاں مختلف حفاظتی دستے اپنی صلاحتیں دکھا کر لوگوں کو محظوظ کریں گے ۔یہ دن پورے ملک میں ایک جشن کے طور پر منا یا جاتا ہے اور ملک کے نامور فنکار اپنے فن کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں۔نئی دہلی میں منعقد ہونے والی یوم جمہوریہ کی اس تقریب میں ملک کی تمام ریاستوں کو جھانکیاں بھی نکالی جاتی ہیں، اسطرح ان ریاستوں کے فنی صلاحتوں کے ساتھ ساتھ یہاں کی تہذیب و تمدن کو بھی اُجاگر کیا جاتا ہے۔
جموں وکشمیر میں سب سے بڑی تقریب جموں میں منعقد ہوگی ،جس میں لیفٹیننٹ گورنر شری منوج سنہا قومی جھنڈا لہرائیں گے اور مارچ پاسٹ پر سلامی لیں گے۔اس تقریب میں جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ بطور مہمان خصوصی شرکت کریںگے ۔جہاں تک وادی کا تعلق ہے، یہاں پر بھی جشن کی تقاریب حسب معمول ہوںگی۔اب کی بار پہلی مرتبہ اس تقریب میں شرکت کرنے کے لئے کسی سیکیورٹی پاس کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ جو بھی اس تقریب میں شرکت کرنا چا ہے گا، وہ بغیرکسی رکاوٹ کے اس تقریب میں جاکر رنگا رنگ پروگراموں سے لطف اندوز ہوسکتا ہے۔آج سے قبل وادی میں اس تقریب پر سخت حفاظتی بندوست کئے جاتے تھے اور تمام ضلع ہیڈ کواٹروں پر کئی روز قبل حفاظتی اقدامات ہوتے تھے اور راہگیروں کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کی تلاشی لی جاتی تھی ۔غرض لوگ اس جشن سے قبل زبردست پریشان ہو رہے تھے اور ہر کوئی اس خوف میں مبتلاءرہتا تھا کہ کوئی ناخوشگور واقعہ پیش نہ آئے۔جہاں تک گزشتہ چند برسوں کا تعلق ہے ،واوی میں حالات بہتر ہوئے ہیں، چار سو امن و خوشحالی کاماحول دیکھنے کو مل رہا ہے اور لوگ اپنے اپنے کام میں مست و مگن رہتے ہیں اور اپنی زندگی بہتر ڈھنگ سے گذارنے میں لگے ہیں کیونکہ گزشتہ تین دہائیوں کے دوران وادی میں جس طرح کے حالات کا لوگوں نے سامنا کیا ہے ،وہ واقعی یہاں کے لوگوں کے لئے صدی کے بدترین ایام تھے ،جن کے دوران نہ صرف مال و جا ئیداد کا نقصان لوگوں کو اُٹھانا پڑا ہے بلکہ اپنے دوست و احباب کا خون بھی سڑکوں پر گرتے ہوئے دیکھنا پڑا۔بہرحال آج جس طرح انتظامیہ نے یہ کہہ کر عام لوگوں کو یوم جمہور یہ کی تقریب میں بغیر کسی سیکیورٹی پاس شمولیت کی دعوت دی ہے۔
اس سے یہ بات ثابت ہو رہی ہے کہ اب وادی میں حالات بہتر بن چکے ہیں اور دھیرے دھیرے عام لوگوں کا بھروسہ بھی انتظامیہ حاصل کر رہی ہے ،جو ایک سنگ میل قرار دیا جاسکتا ہے۔مرکزی اور ریاستی سرکاروں کو ایسے مزید اقدامات اُٹھانے ہونگے جن کی بدولت آپسی اعتماد بہت زیادہ مضبوط ہو جائے گا، جو بہت حد تک ٹوٹ چکا تھا۔پاس پورٹوں اور دیگر ویری فکیشنز میں آسانی لانی چاہئے ،لوگوں کے روذ مرہ مسائل حل کرنے کے لئے بنیادی سطح پرعوام کے ساتھ زیادہ سے زیادہ تعلقات قائم کرنے چاہیے اور انہیں آئین و قانون کے مطابق وہ تمام حقوق فراہم کرنے چا ہیے جس کا حق ملک کے ہر شہری کو آج کے دن پر حاصل ہوئے ہیں۔