مختار احمد قریشی
اسلام ایک ایسا جامع دین ہے جو انسان کی روحانی، اخلاقی اور معاشرتی زندگی کو سنوارنے کے لیے رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ ان تعلیمات میں سے صدقہ ایک ایسی عظیم عبادت ہے جو نہ صرف معاشرے میں مساوات پیدا کرتی ہے بلکہ انسان کے دل کو پاکیزگی اور سکون عطا کرتی ہے۔ صدقہ ایک ایسا عمل ہے جس میں ہم اپنے مال کا ایک حصہ اللہ کی رضا کے لیے دوسروں کی فلاح و بہبود پر خرچ کرتے ہیں۔ قرآن کریم میں صدقہ دینے کی فضیلت کو بارہا بیان کیا گیا ہے، جیسا کہ اللہ فرماتے ہیں: "جو لوگ اپنا مال رات اور دن، چھپ کر اور ظاہر کر کے خرچ کرتے ہیں ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے، اور ان پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔” (البقرہ: 274)۔
صدقہ دل کو نرم اور پاکیزہ بناتا ہے۔ یہ ہمیں خود غرضی اور مادہ پرستی سے دور کرکے دوسروں کی ضروریات کو محسوس کرنے کا درس دیتا ہے۔ جب ہم اپنی ذات سے باہر نکل کر دوسروں کی مدد کرتے ہیں، تو ہمارے دل میں ایک خاص قسم کی خوشی اور اطمینان پیدا ہوتا ہے۔ صدقہ نہ صرف گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے بلکہ دلوں کی سختی کو بھی ختم کرتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "صدقہ گناہوں کو ایسے ختم کرتا ہے جیسے پانی آگ کو بجھا دیتا ہے۔” (ترمذی)۔ اس عمل کے ذریعے ہم اللہ کے قریب ہوتے ہیں اور اپنے دل کو ان روحانی بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں جو حسد، لالچ اور تکبر پیدا کرتی ہیں۔
معاشرتی سطح پر بھی صدقہ کے بے شمار فوائد ہیں۔ یہ معاشرے کے کمزور اور محروم افراد کے مسائل حل کرنے کا ذریعہ بنتا ہے اور سماجی عدم مساوات کو ختم کرتا ہے۔ جب ہم اپنی دولت میں سے صدقہ دیتے ہیں، تو یہ نہ صرف دوسروں کی مدد کرتا ہے بلکہ ہماری دولت میں برکت اور اضافہ کا سبب بھی بنتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے وعدہ کیا ہے کہ جو مال صدقہ کیا جائے وہ کبھی کم نہیں ہوتا، بلکہ کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔ اس لیے صدقہ دل کی پاکیزگی کے ساتھ ساتھ دنیا اور آخرت کی کامیابی کا ذریعہ ہے۔ آئیے، ہم سب اس عظیم عمل کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں اور اپنے دلوں کو پاکیزہ بناتے ہوئے معاشرے کو بہتر بنائیں۔
صدقہ نہ صرف ایک مالی عبادت ہے بلکہ یہ ایک روحانی عمل بھی ہے جو دلوں کو سکون، اطمینان اور قربِ الٰہی عطا کرتا ہے۔ صدقہ دینے والا شخص درحقیقت اپنے رب پر ایمان اور بھروسے کا اظہار کرتا ہے، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اس کا دیا ہوا مال ختم نہیں ہوگا بلکہ اسے کئی گنا زیادہ لوٹایا جائے گا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "اللہ فرماتا ہے: اے ابن آدم! خرچ کرو، میں تم پر خرچ کروں گا۔” (بخاری، مسلم)۔ یہ وعدہ ایک مسلمان کے دل کو مضبوطی عطا کرتا ہے اور اسے اس بات پر آمادہ کرتا ہے کہ وہ اپنی زندگی میں دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کرے۔
ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ صدقہ انسان کو گناہوں سے بچاتا ہے اور آخرت میں اس کے لیے نجات کا ذریعہ بنتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "صدقہ قبر کی گرمی کو ٹھنڈا کرتا ہے۔” (طبرانی)۔ یہ حدیث ہمیں یاد دلاتی ہے کہ صدقہ نہ صرف دنیاوی زندگی میں ہماری مدد کرتا ہے بلکہ موت کے بعد بھی یہ ہمارے لیے ایک ذریعہ نجات بن سکتا ہے۔ جب ہم صدقہ دیتے ہیں تو یہ عمل ہمیں دنیاوی مال و متاع سے بے نیاز کرتا ہے اور آخرت کی کامیابی کی طرف متوجہ کرتا ہے۔
یہ سمجھنا ضروری ہے کہ صدقہ صرف مال یا دولت دینے تک محدود نہیں ہے بلکہ کسی کی مدد کرنا، کسی کو تسلی دینا، راستے سے کانٹے یا رکاوٹ ہٹانا بھی صدقہ ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "مسلمان کے ہر اچھے عمل میں صدقہ ہے۔” (مسلم)۔ اس لیے ہمیں اپنے دلوں میں دوسروں کے لیے محبت، ہمدردی اور خدمت کا جذبہ پیدا کرنا چاہیے۔ صدقہ نہ صرف فرد کی روحانی حالت کو بہتر بناتا ہے بلکہ پورے معاشرے میں بھائی چارے اور محبت کو فروغ دیتا ہے۔ آئیے ہم سب اس عمل کو اپنی زندگیوں میں شامل کریں اور دلوں کی پاکیزگی، رب کی رضا، اور معاشرے کی بھلائی کے لیے کوشاں رہیں۔
صدقہ کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ یہ انسان میں خود احتسابی اور شکر گزاری کا جذبہ پیدا کرتا ہے۔ جب ہم اپنی نعمتوں میں سے دوسروں کے ساتھ حصہ بانٹتے ہیں، تو ہمیں یہ احساس ہوتا ہے کہ یہ سب کچھ اللہ کی عطا ہے اور ہم اس کے امین ہیں۔ یہ شعور ہمیں غرور اور تکبر سے بچاتا ہے اور ہمیں عاجزی کی راہ پر گامزن کرتا ہے۔ صدقہ دراصل یہ سبق دیتا ہے کہ ہماری دولت یا حیثیت کی اصل اہمیت اس میں ہے کہ ہم اسے دوسروں کی بھلائی کے لیے کیسے استعمال کرتے ہیں۔
آج کے دور میں، جب معاشرتی اور اقتصادی عدم مساوات بڑھ رہی ہے، صدقہ کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی حیثیت کے مطابق اس عظیم عبادت میں حصہ لے۔ ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ چھوٹا سا صدقہ بھی بڑی تبدیلی لا سکتا ہے۔ کسی بھوکے کو کھانا کھلانا، کسی یتیم کے تعلیمی اخراجات اٹھانا، یا کسی ضرورت مند کی مدد کرنا ایسے اعمال ہیں جو نہ صرف ان افراد کی زندگی کو بہتر بناتے ہیں بلکہ اللہ کے ہاں بھی مقبول ہوتے ہیں۔
صدقہ ایک مسلسل عمل ہونا چاہیے، نہ کہ صرف وقتی ضرورت۔ ہمیں یہ عہد کرنا چاہیے کہ ہم اپنے وسائل کا ایک حصہ مستقل طور پر ان لوگوں کے لیے وقف کریں جو ہماری مدد کے مستحق ہیں۔ یہ عمل نہ صرف ہمارے دلوں کو پاکیزہ رکھے گا بلکہ اللہ کے قرب کا ذریعہ بنے گا۔ یاد رکھیں، صدقہ ایک ایسا نور ہے جو دلوں کو روشن اور زندگیوں کو منور کرتا ہے۔ آئیے، ہم سب اپنی زندگی میں صدقہ کو شامل کریں اور دوسروں کے لیے روشنی کا مینار بنیں۔
(کالم نگار مصنف ہیں اور پیشہ سےایک استاد ہیں اور ان کا تعلق بونیاربارہمولہ سے ہے)