جموں:راجوری کے بڈھال گاوں میں گزشتہ 45 دنوں سے پر اسرار اموات کا سلسلہ لگاتار جاری ہے۔ جمعے کے روز ہسپتال میں زیر علاج ایک اور خاتون دم توڑ گئی اور اس طرح سے مرنے والوں کی تعداد 16تک جا پہنچی ہے۔
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے چیف سیکریٹری، سیکریٹری ہیلتھ ، اے ڈی جی پی کے ساتھ اس معاملے پر میٹنگ کی اور فوری طورپر موت کی وجوہات کا پتہ لگانے کی ہدایات جاری کیں۔
اطلاعات کے مطابق راجوری کے بڈھال گاوں میں جمعے کی صبح اس وقت سنسنی کا ماحول پھیل گیا جب ہسپتال میں زیر علاج ایک اور خاتون دم توڑ گئی ہے۔
نامہ نگار نے بتایا کہ گزشتہ 45دنوں کے دوران راجوری کے بڈھال گاوں میں 16افراد پر اسرار طورپر جاں بحق ہوئے۔
انہوں نے کہاکہ ہسپتال میں زیر علاج ایک بچی کی بھی حالت نازک بنی ہوئی ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ جن تین گھرانوں کے افراد پر اسرار بیمار ی کی وجہ سے جاں بحق ہوئے ان رہائشی مکانوں کو حکام نے پوری طرح سے سیل کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ تین گھرانوں کے بچنے والے سبھی افراد کو سرکاری کواٹر پر کڑی نگرانی میں رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں سیکورٹی فورسز کو راجوری کے بڈھال گاوں میں تعینات کیا گیا ہے۔
دریں اثنا وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی سربراہی میں اس معاملے پر اعلیٰ سطحی میٹنگ منعقد ہوئی جس میں چیف سیکریٹری اتل ڈھلو، اے ڈی جی پی جموں رینج آنند جین، سیکریٹری ہیلتھ عابد رشید اور وزیر صحت سکینہ ایتو موجود تھی۔
وزیر اعلیٰ نے آفیسران کو ہدایت دی کہ بڈھال گاوں میں 16افراد کی موت کی وجوہات جاننے کی خاطر فوری طورپر تفتیش شروع کرئے۔
انہوں نے کہاکہ پولیس کے اعلیٰ حکام بھی اس معاملے میں اپنی طرح سے تحقیقات کرئے تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ مذکورہ افراد کی کیسے اور کن حالات میں موت واقع ہوئی ہے۔
علاوہ ازیں چیف سیکریٹری اتل ڈھلو نے جموں میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کہاکہ راجوری کے بڈھال گاوں میں نگرانی کا عمل تیز کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ متعدد ہیلتھ ٹیمیں اور پولیس کے اعلیٰ حکام علاقے میں خیمہ زن ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فی الحال بیماری یا وائرل انکفشن کا کوئی ثبوت نہیں ملا اور اس معاملے کی اب پولیس کے ذریعے تحقیقات شروع کی گئی ہے۔
چیف سیکریٹری نے مزید بتایا کہ صرف تین گھروں کے افراد خانہ جاں بحق ہوئے لہذا لوگوں کو گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں۔
انہوں نے کہاکہ خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے علاقے کا دورہ کیا اور وہاں پر کھانے پینے کی اشیا، ادویات کی جانچ پڑتال کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں سے پوچھ تاچھ شروع کی ہے۔
انہوں نے کہاکہ علاقے میں رہائش پذیر سبھی لوگوں کے ٹیسٹ منفی آئے ہیں جس سے یہ ثابت ہو گیا کہ گاوں میں کوئی وائرل بیماری نہیں ہے۔
