ملک کے مختلف حصوں سے آئے ہوئے 2کروڑ 80لاکھ سیاح گزشتہ برس کے دوران جموں و کشمیر کی سیر و تفریح کے لئے یہاں وارد ہوئے جن میں زیادہ تر ریاست گجرات سے وابستہ تھے۔ان خیالات کا اظہار ملک کے وزیر داخلہ امت شاہ نے گجرات کے گاندھی نگر میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران کیا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ آج لالچوک میں قومی پرچم لہرانے کے لئے فوج یا پولیس کا سہارا نہیں لینا پڑتا ہے نہ ہی جنم اشٹمی کا جلوس نکانے پر کوئی شرارت کرنے کی جُرات کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ وزیر اعظم کی دور اندیشی ،محنت و بصیرت کا ہی نتیجہ ہے کہ آج جموں کشمیر ایک خوشحال جگہ ہے، جہاں بغیر کسی خوف و ڈر کے ملک کا کوئی بھی شہری کسی بھی وقت جاسکتا ہے اور بحفاظت واپس بھی آسکتا ہے۔
اس بات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ہے کہ جموں وکشمیر خاصکر وادی میں امن و ترقی اور خوشحالی کا دور پھر سے شروع ہوچکا ہے اور حالات روز بروز بہتر سے بہتر ہورہے ہیں۔تشدد کا خاتمہ ہو چکا ہے ،تعلیم اور کھیل کے میدان میں اب وادی کے بچے ایک دوسرے سے سبقت لینے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں اور ہر کوئی معیارزندگی بہتر بنانے میں مصروفہے۔یہاںاس بات سے بھی کوئی انکار نہیں کر سکتا ہے، جموں و کشمیر کے ہزاروں نوجوان ملک کیمختلف جیلوں میں نظر بند ہیں اور اپنے دوستوں ،رشتہ داروں اور والدین کی آنکھوں سے دور جیل کی کال کوٹھریوں میں زندگی گزار رہے ہیں، اپنے رشتہ داروں سے ملنے کے لئے ترس رہے ہیں۔یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ان میں ایک قلیل تعداد مختلف سنگین جرائم میں ملوث ہے، جب کہ زیادہ تر معمولی جرائم میں ملوث ہیں ۔یہ بھی ایک اٹل حقیقت ہے کہ ان کو ایک منصوبے کے تحت ان جرائم کے لئے اُکسایا گیا تھا اور اس میں ایک سازش کے تحت ہمسایہ ممالک کی مہر بانیاں بھی شامل تھیں۔ان باتوں سے ملک کے وزیر دخلہ اوردیگر ذمہ داران بھی بخوبی واقف ہیں کہ کس طرح جموں وکشمیر کے ان بچوں کو ایک منصوبے کے تحت سازشوں کا شکار بنایا گیا۔اب ملک کے وزیر داخلہ اور باقی لوگ بھی یہ بات تسلیم کرتے ہیں کہ جموں وکشمیر میں حالات بہتر ہو چکے ہیں اور لوگ خوشحال زندگی گزارنے کے متمنی ہیں اور اب جموں کشمیر کے عام لوگ بھی بخونی جان چکے ہیں کہ ان کا دشمن اور دوست کون ہے؟۔
ان حالات کو دیکھ کر ملک کے وزیر داخلہ کو ان لوگوں کی رہائی کا بندوبست کرنا چا ہیے جو معمولی جرائم میں ملوث ہیں اور ایسے افراد کے حوالے سے عام معافی کا اعلان کرنا چا ہیےجس سے نہ صرف ان لوگوں کے دوست احباب ،رشتہ دار اور دیگر منسلک لوگوں کے دل جیتے جاسکتے ہیں بلکہ یہ بات بھی ثابت ہوگی کہ یہ ملک ایک بہت بڑا جمہوری ملک ہے اور یہاں کے حکمران بڑا دل رکھتے ہیں۔ساتھ ہی ساتھ ان کشمیر پنڈتوں کو بھی واپس وادی میں بسانے کے لئے آمادہ کرنا چا ہیے جن کی زمین جائیدادیں اور مکان وادی میں موجود ہیں ۔ان اقدامات سے جموں کشمیر میں امن کی فضا ءمیں مزید بہتری آئے گی اور پھر تین کروڑ سیاح نہیں بلکہ پورے ملک کے لوگ یہاں آسکتے ہیںاوریہاں کی خوبصورتی ،آب و ہوا اور امن کی فضاءسے معطر ہو سکتے ہیں۔