بدھ, فروری ۱۲, ۲۰۲۵
10.5 C
Srinagar

راجوری کے بدھل گاﺅں میں اَموات

بیکٹیریا یا وائرل کسی متعدی بیماری کی وجہ سے نہیں ہوئی ہیں ۔سی ایس آئی آر ۔ آئی آئی ٹی آر کے نمونوں میں زہریلے مادے پائے گئے
پولیس نے معاملے کی جانچ کیلئے ایس آئی ٹی تشکیل دی
جموں/حکومت راجوری کے بدھل گاﺅں میں صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے،جہاں ایک نامعلوم بیماری نے 14 لوگوں کی جان لے لی ہے ۔ایس ایم جی ایس ہسپتال میں داخل ایک بچے کی حالت تشویشناک ہے۔تحقیقات اور نمونے تجرباتی طور پر اِس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ واقعات بیکٹیریل یا وائرل کی متعدی بیماری کی وجہ سے نہیں ہے اور یہ کہ صحت عامہ کا کوئی زاویہ نہیں ہے۔واضح رہے کہ تمام نمونوں کا کسی بھی وائرل یا بیکٹیریاولوجیکل ایٹولوجی کے لئے منفی تجربہ کیا گیا ہے۔ یہ ٹیسٹ ملک کی کچھ معروف لیبارٹریوں میں مختلف نمونوں پر کئے گئے۔ اِن میں نیشنل اِنسٹی چیوٹ آف وائرولوجی پونے، نیشنل سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول نئی دہلی، نیشنل اِنسٹی چیوٹ آف ٹوکسیکولوجی اینڈ ریسرچ لکھنو¿، ڈیفنس ریسرچ ڈیولپمنٹ اسٹیبلشمنٹ گوالیار، پی جی آئی ایم ای آر چنڈی گڑھ کا مائیکرو بیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے علاوہ آئی سی ایم آر۔وائرس ریسرچ اینڈ ڈائیگنوسٹک لیبارٹری، جی ایم سی جموں شامل ہیں۔
یہ واقعہ 7 دسمبر 2024 ءکو اُس وقت سامنے آیا تھا جب سات اَفراد پر مشتمل ایک کنبہ اِجتماعی کھانے کے بعد بیمار پڑ گیا تھا جس کے نتیجے میں پانچ اَفراد ہلاک ہو ئے تھے۔ 12 دسمبر 2024 ءکو نو اَفراد پر مشتمل ایک کنبہ متاثر ہوا جس میں تین لوگوں کی موت ہو گئی۔ تیسرا واقعہ 12 جنوری 2025ءکو پیش آیا جس میں 10 اَفراد پر مشتمل ایک خاندان شامل تھاجو ایک اور کمیونٹی کھانا کھانے کے بعد بیمار ہو گیا تھا جس میں 6 بچوں کو ہسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت تھی۔
حکومت نے فوری ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس غیر معمولی بیماری کی بنیادی وجہ تلاش کرنے کے لئے متعدد اقدامات اُٹھائے۔
وزیربرائے صحت و طبی تعلیم سکینہ اِیتو نے کابینہ کے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور اس کے علاوہ محکمہ صحت و طبی تعلیم، ضلعی اِنتظامیہ اور دیگر متعلقہ محکموں کے ساتھ متعدد میٹنگوں کی صدارت کی تاکہ بیماری کی وجوہات کا پتہ لگایا جاسکے اور متاثرہ اَفراد کو ضروری طبی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
چیف سیکرٹری اَتل ڈولو نے ملک بھر کے صحت حکام ، اِنتظامیہ ، تکنیکی ماہرین اور پولیس کے ساتھ متعدد میٹنگوں کی صدارت کی تاکہ مکمل حقائق کا پتہ لگانے اور متاثرین کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کو یقینی بنایا جاسکے۔
محکمہ صحت و طبی تعلیم روزانہ کی بنیاد پر صورتحال کا جائزہ لینے کے علاوہ مریضوں کو بہترین علاج اور اِنتظامات فراہم کر رہا ہے ۔ملک کے چند معروف اِداروں کے ماہرین کو صورتحال پر قابو پانے اور اَموات کے سبب اور محرکات کو سمجھنے کا اِنتظام کیا گیا ہے۔
سیکرٹری محکمہ ہیلتھ ریسرچ ، مرکزی ایم او ایچ ایف ڈبلیو اور ڈِی جی آئی سی ایم آر ڈاکٹر راجیو بہل نے کسی بھی وبا سے بچنے کے لئے حکمت عملی اور اَقدامات پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے ایک ویڈیو کانفرنس منعقد کی۔
حکومت نے 7 دسمبر کو پہلے واقعے کے فوراً بعد کئی اَقدامات اُٹھائے جن میں فوڈ سیفٹی ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ مل کر خوراک اور پانی کے نمونے جمع کرنے، میڈیکل کیمپوں کا اِنعقاد، موبائل میڈیکل یونٹوں کا قیام، گھر گھر جاکر سکریننگ اور ریپڈ ایکشن ٹیمیں تعینات کرنا شامل ہیں۔
ڈی ایچ ایس جموں، جی ایم سی جموں اور راجوری کے وبائی امراض کے ماہرین، مائیکروبائیولوجسٹ اور دیگر سمیت ریاستی ریپڈ رسپانس ماہرین کی ایک ٹیم نے تفصیلی سکریننگ کرنے اور کانٹیکٹ ٹریسنگ نمونے جمع کرنے کے لئے علاقے کا دورہ کیا۔ این سی ڈِی سی ، این آئی وِی پونے اور پی جی آئی چندی گڑھ کے ماہرین نے بھی صورتحال پر قابو پانے میں مدد کے لئے علاقے کا دورہ کیا۔
کلینیکل رپورٹوں، لیبارٹری کی تحقیقات اور ماحولیاتی نمونے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ واقعات کسی متعدی بیماری کی وجہ سے نہیں ہیں۔
سی ایس آئی آر۔آئی آئی ٹی آر کے ذریعے کئے گئے زہریلے تجزیے میں متعدد حیاتیاتی نمونوں میں زہریلے مادوں کا پتہ چلا ہے۔
دریں اثنا، راجوری پولیس نے اَموات کی تحقیقات کے لئے ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے۔ جموں و کشمیر پولیس کی جانب سے واقعے کی تحقیقات کی کوششیں جاری ہیں۔
حکومت لوگوں کی زندگیوں کے تحفظ کے لئے پُرعزم ہے اور اِس معاملے میں تمام ضروری اَقدامات اُٹھا رہی ہے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img