جموں کشمیر کے راجوری ضلع میں اب تک ایک درجن سے زیادہ اموات نامعلوم بیماری کی وجہ سے ہوئیں اور پورے جموں وکشمیر میںیہ معاملہ موضوع بحث بن چکا ہے۔عام لوگوں میں خوف ودہشت کی لہر دوڑ چکی ہے اور جموں وکشمیر کے سیاستدان اس پر سیاست کرنے لگے ہیں۔ سرکار اور انتظامیہ پر غفلت شعاری کا الزام عائد کیا جارہا ہے۔جہاں تک سرکار کا تعلق ہے محکمہ ہیلتھ نے اس سلسلے میں ڈاکٹروں کی کئی ٹیمیں راجوری بھیجی ہیں او راس بیماری کا پتہ لگایا جارہا ہے۔ تاہم ابھی یہ تحقیق نہیں ہوا ہے کہ لوگ کس وجہ سے مررہے ہیں۔پُر اسرار بیماری سے ابھی تک کئی افراد جن میں زیادہ تر بچے شامل ہیں، کی موت ہوچکی ہے ۔ تاہم سرکاری سطح پر بھر پور کوشش کی جارہی ہےکہ آخر لوگ کس وجہ سے ابدی نیند سو رہے ہیں۔
موجودہ دور کو سائنسی دور مانا جاتا ہے اور میڈیکل سائنس نے بہت زیادہ تر قی کی ہے، پھر بھی عوامی حلقوں میں خدشات برقرار ہیں ۔جہاں حکومت کی اخلاقی اور قانونی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ لوگوں کے مال و جان کی حفاظت یقینی بنا ئے، تاہم قانون ِقدرت کے آگے کسی کی نہیں چلتی ہے۔گزشتہ برسوں جب چین کے ایک علاقے سے کورونا کی وبائی بیماری نے جنم لیا اور دیکھتے ہی دیکھتے اس وبائی بیماری نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا ،اس طرح لاکھوں لوگ موت کی آغوش میں چلے گئے اور ملک کے دیگر حصوں کی طرح جموں کشمیر کے اسپتالوں میں بھی لوگ بنا کسی علاج کے مرگئے اور پوری حکومت مفلوج ہو کے رہ گئی ۔ لوگ مہینوں تک گھروں میں قید ہوگئے، اس طرح جانی و مالی نقصان بہت زیادہ ہو گیا ،جس کے اثرات آج بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں۔اگر چہ ہندوستان کو یہ اعزاز حاصل ہوا ہے کہ اس نے کرونا جیسی مہلک وباءکا علاج ڈھونڈااور پہلی ویکسین تیار کر کے ملک کے سا ئنسدانوں نے یہ ثابت کیا کہ وہ تیز تر سائنسی ترقی میں سب سے آگے ہیں۔اب جبکہ رجوری ضلع میں نا معلوم بیماری کی وجہ سے لوگ مر رہے ہیں اور پوری یوٹی میں خوف و تشویش کی لہر پائی جاتی ہے۔
ملک کے ماہر سائنسدانوں کو اس حوالے سے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور راجوری جاکر اس مہلک اور پُراسرار بیماری سے متعلق بنیادی وجوہات کا پتہ لگانا چا ہیے آخر کس وجہ سے لوگ مر رہے ہیں اور علاج ڈھونڈنے کے لئے دن ورات ملک کی میعاری لیبارٹریوں میں کام کرنا چا ہیے تاکہ روز ہونے والی اموات پر روک لگ سکے ۔کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ پُراسرار بیماری ملک کے باقی حصوں تک پھیل جائے اور کورونا دور کے حالات پیدا نہ ہو جائے ۔اس لئے لازمی ہے کہ لوگوں کے خدشات دور کئے جا ئیں اور تمام تر کوششیں بروئے کار لائی جائیں ۔لوگوں کو بھی چا ہیے کہ وہ عبادت گاہوں میں توبہ و استغفار کی مجالس آراستہ کریں کیونکہ اللہ تعالیٰ کی ذات سب سے بلند و بالا ہے ،جو بیماری کاعلاج ڈھونڈنے اور بیماری ختم کرنے میں ماہرین کی مدد کر سکتی ہے۔
