ملک بھر میں گزشتہ روز آرمی ڈے منایا گیا ۔اس حوالے سے مختلف تقاریب کا انعقاد کیا گیا اور فوج قربانیوں ،ہمت اور جرات مندی کو خراج عقیدت وتحسین پیش کیا گیا ۔ آرمی ڈے کے حوالے سے بھارت کی فوج نے مختلف تقاریب کا اہتمام کیا ۔ان تقریبات کے دوران فوج کی کارکردگی ،ڈسپلن (نظم وضبط)اور ملک کی حفاظت کے حوالے سے جوانوں اور عام لوگوںکی باخبر کیا گیا۔گزشتہ روز اس حوالے سے بارہ مولہ میں ایک تقریب کا اہتمام ہوا جس دوران سابق فوجیوں کی ایک ریلی منعقد کی گئی جس میں ان کی ملک کے تئیں خدمات کے بارے میں عام لوگوں کو آگا کیا گیا اور اُنہیں خراج تحسین پیش کیا گیا۔ادھر وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے اکھنور جموں میں ایک فوجی تقریب میںشرکت کی ۔وزیر دفاع نے اپنی تقریر میں اُن طاقتوں کو خبر دار کیا جو ملک کی سلامتی میں مختلف طریقوں سے رخنہ ڈالنے کی کوشش کرتی ہیں۔اس بات سے کسی کو انکار نہیں ہوسکتا ہے کہ ملک کی فوج دنیا کی سب سے بڑی فوج مانی جاتی ہے ۔
ملک کی فوج کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ ہر صورت میں دشمن کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔جب بھی ملک کو اندونی یا بیرونی سطح پر کسی قسم کا خطرہ درپیش آیا ہے، اُس دوران فوج نے سیسہ پلائی دیوار کی ما نند مقابلہ کیا۔1947سے لیکر آج تک جب کبھی بھی ملک کی فوج کو اپنی طاقت کا مظاہر ہ کرنے کا موقع ملا ،اس نے جواں مردی کے ساتھ دشمن کو منہ توڑ جواب دیا۔جہاں تک اندرونی سطح پر آفات سماوی کا تعلق ہے ،ملک کی فوج نے راحت اور بچاﺅ کارروائیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور لوگوں کی مددکی۔وادی میں 2014کے قہر انگیز سیلاب کے دوران یہاں موجود فوج نے نہ صرف سیلاب میں پھنسے لوگوں کو بحفاظت بچالیا بلکہ اُنہیںمالی مدد بھی فراہم کی۔ کھیل کود کا میدان ہو یا پھر کوئی اور شعبہ ملک کی فوج نوجوانوں کے بہتر مستقبل کے حوالے سے پیش پیش رہتی ہے ۔
بہر حال ملک کی فوج ایک ایسی فوج ہے جس کے صفوں میں بہت زیادہ نظم وضبط موجود ہے ۔اس بات کا اندازہ یہاں سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ ملک میںبہت بار ایسے موقعے آئے، جب سیاسی معاملات خراب ہوئے اور ملک کی فوج مداخلت کر سکتی تھی، لیکن مداخلت نہیں کی بلکہ انہوں نے ملک کے حکمرانوں کو حالات بہتر بنانے میں بھر پور مدد کی نہ کہ خود حکمرانی کے تخت پر براجماں ہوئی ۔اس کے برعکس ہمسایہ ممالک کا حال ہمارے سامنے ہے۔ جہاں تک وادی کے عوام کا تعلق ہے وہ فوج کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے سے کتراتے تھے کیونکہ وادی میں 1990 کے بعد جس طرح کے حالات تھے، اُن میں کوئی بھی ذی حس انسان دو راہے پر کھڑا تھا، وہ دوست اور دشمن میں فرق نہیں کرپاتا تھا۔فوج نے اس بارے میں بہت سارے پروگرم ہاتھ میں لئے تھے۔ تاہم نا معلوم وجوہات کی بنا پر اس میں کمزوریاں آچکی ہیں ۔بہر حال فوج اورعوام کے درمیان بہتر تعلقات قائم ہونے چاہیے جس سے نہ صرف زمینی سطح پر بہتری آسکتی ہے بلکہ ملک کی سالمیت اور بقاءکے لئے یہ اقدام فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔
