مختار احمد قریشی
ماں کا کردار انسان کی زندگی میں ایک اہم مقام رکھتا ہے۔ ایک ماں نہ صرف اپنے بچوں کی پیدائش اور پرورش کرتی ہے بلکہ ان کی اخلاقی تربیت، ذہنی سکون اور روحانی رہنمائی کی بھی ضامن ہوتی ہے۔ ماں کی دعائیں اور اس کا پیار بچے کے دل و دماغ پر گہرے اثرات چھوڑتے ہیں۔ ایک ماں اپنے بچوں کی پہلی معلمہ ہوتی ہے، جو انہیں زندگی کے ابتدائی اصول سکھاتی ہے۔ اس کی محبت بے لوث ہوتی ہے، اور وہ اپنی تمام تر خواہشات کو پس پشت ڈال کر اپنے بچوں کی خوشیوں اور فلاح کے لیے جیتا ہے۔
ماں کی تربیت بچے کی شخصیت کی بنیاد بنتی ہے۔ جب بچہ اپنی ماں کی گود میں ہوتا ہے، تو وہ اپنے ماں کے جذبات اور اس کی حالتوں کو محسوس کرتا ہے۔ ماں کا پیار بچے کی ذہنی اور جسمانی نشوونما میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ ماں کی صحبت میں رہ کر بچے اپنی ابتدائی اقدار سیکھتے ہیں، جیسے کہ صداقت، محبت، ایمانداری، اور حسن سلوک۔ ایک ماں بچوں کے لیے نہ صرف ایک رہنمائی کا ذریعہ ہوتی ہے بلکہ ان کی محبت اور حوصلہ افزائی کا بھی مرکزی محور ہوتی ہے، جو انہیں ہر مشکل سے نمٹنے کے لیے حوصلہ دیتا ہے۔
ماں کا کردار صرف گھر تک محدود نہیں رہتا، بلکہ معاشرتی سطح پر بھی اس کی اہمیت نمایاں ہوتی ہے۔ ماں اپنے بچے کی ابتدائی تعلیم و تربیت کے ذریعے معاشرتی ذمہ داریوں کا آغاز کرتی ہے۔ وہ اپنے بچوں کو دنیا کے مختلف پہلوؤں سے روشناس کراتی ہے، اور انہیں انسانیت کے ساتھ چلنے کے اصول سکھاتی ہے۔ ماں کا کردار کسی بھی معاشرتی نظام میں اتنا ہی اہم ہے جتنا کہ کوئی بنیاد۔ وہ اپنے بچوں کی تربیت کے ذریعے نہ صرف ان کی دنیا سنوارتی ہے بلکہ اس کے ذریعے پورے معاشرے کے لیے ایک روشن مستقبل کی بنیاد رکھتی ہے۔
ماں کی حیثیت سے عورت کی ذمہ داریاں بے شمار اور نہایت سنگین ہوتی ہیں۔ وہ نہ صرف اپنے بچوں کو جینے کے لیے ضروری چیزیں فراہم کرتی ہے، بلکہ ان کی روحانیت اور ذہنی سکون کی بھی ضامن ہوتی ہے۔ ایک ماں کا دل ہمیشہ اپنے بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے بے چین رہتا ہے، اور وہ اپنی تمام تر توانائیاں ان کے بہتر مستقبل کے لیے لگا دیتی ہے۔ ماں کا کردار صرف بچوں کی پرورش تک محدود نہیں رہتا، بلکہ وہ ان کے لیے ایک سچے دوست، رہنمائی کرنے والی، اور ان کے لیے مشورہ دینے والی بھی ہوتی ہے۔ جب بچے زندگی کے مختلف مراحل میں قدم رکھتے ہیں، تو ماں کا کردار ان کے لیے مشعل راہ بن کر سامنے آتا ہے۔
ماں کی قربانیاں اور اس کی محنت کا اندازہ تب ہی ہوتا ہے جب انسان خود والدین بنتا ہے۔ ماں اپنی ذاتی خواہشات اور آرام دہ زندگی کو اپنی اولاد کی خاطر قربان کرتی ہے۔ اس کی محبت میں کوئی لالچ یا بدلہ کا جذبہ نہیں ہوتا۔ ماں کا کردار اپنے بچوں کی کامیابی کے لیے مکمل طور پر وقف ہوتا ہے۔ وہ اپنے بچوں کی چھوٹی چھوٹی کامیابیوں میں خوش ہوتی ہے اور ان کی ناکامیوں کو اپنے دل میں چھپاتی ہے تاکہ ان کے جذبات کو ٹھیس نہ پہنچے۔ ایک ماں کا دل ہمیشہ اپنے بچوں کے ساتھ ہوتا ہے، چاہے وہ کہیں بھی ہوں اور کسی بھی حالت میں ہوں۔
عورت کا کردار ماں کی حیثیت میں ایک معاشرتی ذمہ داری کے طور پر بھی سامنے آتا ہے۔ ایک ماں کے ذریعے نسلوں کی تربیت کی جاتی ہے، اور وہ اپنے بچوں میں ایسی صفات پیدا کرتی ہے جو معاشرے کی ترقی اور خوشحالی کے لیے اہم ہوتی ہیں۔ وہ اپنے بچوں میں انسانیت، سچائی، احترام، اور محبت کی بنیادی اقدار کو پروان چڑھاتی ہے، جو بعد میں ان بچوں کو ایک اچھے انسان اور کامیاب فرد بنانے میں مدد دیتی ہیں۔ اس طرح، ماں کی حیثیت سے عورت کا کردار ایک تسلسل ہے جو ہر نسل میں جاگتا رہتا ہے اور معاشرتی ڈھانچے کو مضبوط بناتا ہے۔
ماں کا کردار بہت وسیع اور گہرا ہے، اور اس کی اہمیت کسی بھی معاشرے میں غیر متنازعہ ہے۔ وہ نہ صرف اپنے گھر کی دعاؤں اور محبت کا مرکز ہوتی ہے بلکہ معاشرتی سطح پر بھی اس کا اثر ہر فرد اور ہر خاندان پر پڑتا ہے۔ اس کے بغیر کوئی معاشرہ کامیاب نہیں ہو سکتا، اور اس کی پرورش اور تربیت کے بغیر نسلوں کی نشوونما ممکن نہیں۔ ماں کا کردار نہایت بلند و بالا اور انتہائی عظمت کا حامل ہے، جس کے بغیر کسی معاشرتی نظام کی کامیابی اور بقاء ممکن نہیں۔
ماں کی حیثیت سے عورت کا کردار زندگی کے ہر پہلو میں ایک معجزہ کی طرح ہے۔ وہ نہ صرف اپنے بچوں کی جسمانی ضروریات پوری کرتی ہے بلکہ ان کی ذہنی، جذباتی اور روحانی ترقی کی بھی ضامن ہوتی ہے۔ ماں کی دعا، اس کی محبت، اور اس کی موجودگی بچے کی زندگی کی سب سے بڑی طاقت بن جاتی ہیں۔ ایک ماں اپنے بچے کے لیے ایک ایسی پناہ گاہ ہوتی ہے جہاں وہ ہمیشہ سکون اور محبت کی تلاش میں آتا ہے۔ بچے کی ابتدائی نشوونما میں ماں کی پرورش، اس کی محنت اور قربانیاں غیر معمولی اہمیت رکھتی ہیں۔
ماں کی اہمیت اس وقت اور زیادہ بڑھ جاتی ہے جب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ ایک ماں اپنے بچوں کی پرورش اور تعلیم کے ساتھ ساتھ گھر کے تمام دیگر کاموں کی بھی ذمہ داری اٹھاتی ہے۔ وہ ایک بہترین منتظم، مربی، اور محبت بھری رہنمائی ہوتی ہے، جو اپنے بچوں کی ترقی کے لیے ہر لمحہ وقف رہتی ہے۔ ماں کا کردار بچوں کی خود اعتمادی بڑھانے، ان میں جذبہ پیدا کرنے اور ان کے اندر اچھے اخلاق پیدا کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ وہ بچوں کو سکھاتی ہے کہ زندگی میں کتنی بھی مشکلات آئیں، ان سے نمٹنے کے لیے صبر، محبت اور ہمت کی ضرورت ہوتی ہے۔
ماں کی حیثیت سے عورت کا کردار معاشرتی لحاظ سے بھی بہت اہمیت رکھتا ہے۔ وہ نہ صرف اپنے خاندان کے لیے ایک بنیاد ہوتی ہے بلکہ معاشرے کی ترقی میں بھی اپنا کردار ادا کرتی ہے۔ ایک ماں کے ذریعے ہی اگلی نسل کو تربیت دی جاتی ہے، اور اسی تربیت کے ذریعے وہ معاشرت میں اپنی جگہ بناتے ہیں۔ عورت جب ماں بنتی ہے تو وہ اپنے بچے کو دنیا میں اچھائی اور برائی کی تفریق سکھاتی ہے، اور ان کے اندر انسانیت کے بنیادی اصول پروان چڑھاتی ہے۔ ماں کے دل میں اپنے بچے کے لیے بے شمار دعائیں ہوتی ہیں، اور وہ ہمیشہ اپنے بچے کے لیے اچھے مستقبل کی خواہش کرتی ہے۔
ماں کا کردار معاشرتی، ثقافتی اور اخلاقی ترقی کے لیے لازمی ہے۔ وہ نہ صرف اپنے بچوں کو تعلیم و تربیت دیتی ہے، بلکہ انہیں ایک اچھی شخصیت بنانے کی کوشش کرتی ہے جو کہ پوری کمیونٹی کے لیے فائدہ مند ثابت ہو۔ ماں کے کردار کے بغیر نہ تو ایک کامیاب فرد بن سکتا ہے اور نہ ہی ایک کامیاب معاشرہ۔ اس لیے ماں کا کردار صرف فرد کی زندگی کے لیے نہیں بلکہ پورے معاشرتی نظام کے لیے انتہائی اہم ہے، اور اسے عزت اور احترام کی نگاہ سے دیکھا جانا چاہیے۔
ماں کا کردار ایک ایسی عظمت اور منفردیت کا حامل ہے جو کبھی ختم نہیں ہوتی۔ ماں اپنے بچے کی اولین رہنما ہوتی ہے اور اس کا پہلا استاد بھی۔ اس کا پیار اور اس کی دعائیں بچوں کی زندگی میں ایک روشنی کی طرح کام کرتی ہیں، جو انہیں ہر قدم پر حوصلہ دیتی ہیں۔ ماں کا دل ہر لمحہ اپنے بچوں کی فلاح اور خوشی کے لیے دھڑکتا رہتا ہے، اور وہ انہیں دنیا کی سختیوں سے بچانے کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار رہتی ہے۔ اس کی محبت کا کوئی حساب نہیں، کیونکہ ماں کی محبت صرف لینے کے لیے نہیں ہوتی بلکہ دینے کے لیے بھی ہوتی ہے۔ وہ اپنی زندگی کے تمام قیمتی لمحات اور خوشیاں اپنے بچوں کے لیے قربان کر دیتی ہے تاکہ وہ کامیاب ہوں اور خوش رہیں۔
ماں کی قربانیوں کا کوئی موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ وہ نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی اور جذباتی سطح پر بھی اپنے بچوں کی پرورش کرتی ہے۔ بچے جب دنیا میں قدم رکھتے ہیں تو ماں اپنے تمام دکھ اور تکالیف کو بھلا کر صرف اپنے بچے کی ضروریات پر توجہ دیتی ہے۔ وہ راتوں کو جاگ کر بچوں کی دیکھ بھال کرتی ہے، انہیں سکون دینے کے لیے ہر ممکن تدبیر اختیار کرتی ہے اور ان کے چہرے پر مسکراہٹ لانے کے لیے اپنی تمام توانائیاں صرف کرتی ہے۔ اس کے لیے اس کی ذاتی راحت اور سکون سب کچھ نہیں رہتے۔
ماں کی حیثیت سے عورت کا کردار صرف بچوں کی پرورش تک محدود نہیں ہوتا بلکہ وہ ایک ایسی شخصیت ہوتی ہے جو اپنے بچوں میں اچھے اخلاق، سچائی، ایمانداری، اور محبت کے جذبات پیدا کرتی ہے۔ وہ اپنے بچوں کو انسانیت کے اصولوں سے روشناس کراتی ہے اور انہیں سکھاتی ہے کہ حقیقی کامیابی اور خوشی وہ نہیں جو مادی چیزوں میں ہو، بلکہ وہ سکون اور اطمینان ہے جو دل سے نکلتا ہے۔ ماں کی پرورش اور تربیت بچوں کو نہ صرف ایک اچھا انسان بلکہ ایک اچھا شہری بھی بناتی ہے جو اپنے معاشرتی فرائض کو سمجھتا ہے اور اپنی قوم کے لیے نیک عمل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
ماں کی حیثیت سے عورت کا کردار معاشرتی ترقی کے لیے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ جب ایک عورت ماں بنتی ہے تو وہ نہ صرف اپنے خاندان کے لیے بلکہ پورے معاشرے کے لیے ایک اہم رکن بن جاتی ہے۔ ایک ماں کے ذریعے ہی ایک نیا معاشرہ اور نئی نسل پروان چڑھتی ہے۔ وہ اپنی تعلیم اور تربیت سے بچوں میں ایسے جذبات پیدا کرتی ہے جو دنیا کو بہتر بنانے کے لیے مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ ماں کی دعا، محبت، اور تربیت بچے کو ایک مضبوط اور نیک انسان بناتی ہے، جو نہ صرف اپنے خاندان بلکہ پورے معاشرے کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔
اس طرح ماں کا کردار ایک مکمل معاشرتی نظام کی بنیاد کی طرح ہے، جو ہر سطح پر ترقی کے لیے ضروری ہے۔ ماں کے بغیر کوئی قوم اور معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا، کیونکہ وہ ہی اگلی نسل کی تربیت کرنے والی اور اس کی رہنمائی کرنے والی ہوتی ہے۔ ماں کا کردار معاشرتی، ثقافتی اور اخلاقی طور پر اتنا اہم ہے کہ اس کا اندازہ کسی بھی معاشرتی ترقی کے بغیر نہیں لگایا جا سکتا۔ وہ اپنے بچوں کی پرورش اور ان کی تربیت کے ذریعے پورے معاشرے کے لیے ایک مضبوط، بااخلاق اور کامیاب بنیاد فراہم کرتی ہے۔
(کالم نگار مصنف ہیں اور پیشہ سےایک استاد ہیں اور ان کا تعلق بونیاربارہمولہ سے ہے)