رشوت ستانی معاشرے میں سب سے خطرناک وباہے، جس سے نہ صرف عام لوگوں کے مسائل و مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے بلکہ ملک، ریاست اور قوم کی بنیادیں کھوکھلی ہو جاتی ہیں۔جس کسی ملک میں رشوت ستانی کا عنصر پایا جاتا ہے، وہ ملک ہرگز ترقی کی منزلیں طے نہیں کر پاتا ہے اور نہ ہی وہاں سماجی انصاف برابری کی بنیادوں پر ہو رہا ہے۔جس کسی ملک اور معاشرے میں رشوت ستانی بڑھ جاتی ہے، وہاں عدم استحکام کا خطرہ بھی لاحق رہتا ہے۔جموں کشمیر (یو ٹی) میں سرکار نے 900سرکاری ملازمین کی فہرست مرتب کی ہے، جن کو قانونی دائرے میں لایا جارہا ہے جو کہ ایک مثبت قدم ہے جس کی عوامی سطح پر سراہانہ کی جاتی ہے۔اس بات سے کسی کو انکار نہیں ہو سکتا ہے کہ جموں کشمیر پورے ملک میں رشوت ستانی کے معاملے میں کئی برسوں تک پہلے نمبر پر ر ہا ہے ۔لیکن جوں ہی اس ریاست کو یو ٹی میں تبدیل کیا گیا اور انتظامیہ کی بھاگ ڈور براہ راست مرکزی سرکار کے ہاتھوں میں آگئی تورشوت ستانی میں بہت حد تک کمی آگئی ۔کیوں کہ اکثرسرکاری ملازمین ،ٹھیکہ دار اور دیگر لوگ ایجنسیوں کی نظروں میں آگئے اور ہر کوئی ڈر محسوس کرنے لگا ہے۔
اگر تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو یہ باتیں سامنے آرہی ہیں کہ 1947سے لیکر آج تک مرکزی سرکاروں نے جموں وکشمیر کے لئے جتنے بھی رقومات وقت وقت پر واگذار کئے تھے ،اگر ان کا صحیحطریقے سے استعمال کیا جاتا تو آج جموں وکشمیر پورے ملک میں تعمیر و ترقی کے لحاظ سے ایک ماڈل ہوتا۔ یہاں سونے کی سڑکیں ہوتیں ،یہاں بے روزگاری کا جن زندہ جاوید نہیں ہوتا۔لیکن بدقسمتی کا عالم یہ ہے کہ ان رقومات سے چند لوگ اوران کے ہی دوست و احباب آباد ہوئے ،جن کے پاس اربوں روپے کی مالیت موجود ہے ۔
اس کے برعکس اکثر لوگ غربت و افلاس میں ہی اپنی زندگی گذارتے رہے۔جموں وکشمیر کی سرکار اور مختلف تحقیقاتی اداروں نے اگر چہ نو سو سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ لیا ہے ،کیا تحقیقاتی ادارے ان لوگوں کے خلاف بھی کارروائی کریں گے؟، جنہوں نے آج تک خزانہ عامرہ کو دو دو ہاتھوں سے لوٹ لیا ہے اور اپنا سرمایہ ملک کے مختلف شہروں کے علاوہ بیرونی ممالک میں جمع کررکھا ہے۔سینکڑوں کنال اراضی ،سرکاری عمارات ،دکانات لوگوں نے اپنے نام درج کر کے ملی ٹنسی کا فائدہ اُٹھایا ہے جو آج وطن پرست اور عوام دوست ہونے کا دعویٰ کر رہے ہیں ۔کیا ان لوگوں سے یہ رقومات،زمین جائدادیں واپس حاصل کی جا ئیں گی ۔کیا ان رقومات ،زمین اور جائدادوں کو واپس حاصل کر کے جموں و کشمیر کی تعمیر و ترقی اور غریب عوام کی فلاح و بہبو کے لئے استعمال کیا جائے گا ؟یا پھر چند سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کر کے عام لوگوں کی آنکھوں میں حسب سابقہ دھول جھونکی جائے گی۔اگر ایسا نہیں کیا گیا تو رشوت ستانی کے دائرے میں آئے یہ سرکاری ملازمین بھی کارروائی کے باوجود اُن لوگوں کی طرح عیش وعشرت کی زندگی گزاریںگے جنہوں نے پہلے ایام میں غریبوں کا پیسہ اپنی تجوریوں میں بند کر کے آج آزادی کے ساتھ خوشحال زندگی گزاررہے ہیں۔