وادی میں حادثاتی اموات میں اضافہ کو لیکر عوامی حلقوں میں زبر دست تشویش پائی جارہی ہے ۔طبی ماہرین کے مشورروں کو نظر انداز کر کے لوگ جان بوجھ کر غفلت برتتے ہیں اور اس طرح اپنی زندگیوں کے ساتھ کھلواڑ کرتے ہیں ۔یہ ایک تلخ حقیقت کہ وادی میں چلہ کلان کے دوران شدید سردی رہتی ہے اور لوگ سردی سے بچنے کے لئے ایسے آلات کا استعمال کرتے ہیں جو کہ بعد میں حادثات کے باعث بن رہے ہیں ۔گزشتہ روز سرینگر کے پاندریٹھن علاقے میں ایک ایسے ہی دلدوز حادثے میں ایک ہی گھر کے پانچ افراد از جان ہو گئے۔بارہ مولہ کے رہنے والے ایک شخص نے سرینگر میں ایک کمرہ کرایہ پر لیا تھا اور اپنے بچوں سمیت یہاں رہا ئش پذیر تھا۔مذکورہ شخص نے اپنے عیال کو چلہ کلان کی شدید سردی سے بچنے کے لئے کمرے میں بخاری کا استعمال کیا تھا،بقول ماہرین یہاں سے کاربن مونو آکسائیڈ یعنی زہریلی گیس خارج ہوئی تھی ، جس کہ وجہ سے گھر میں موجود سبھی افران ازجان ہو گئے ہیں۔یہ خبر پھیلتے ہی پوری وادی میں تشویش کی لہر دوڑ گئی اور مرحومین کے آبائی علاقے میں کہرام مچ گیا۔
اس طرح کے بہت سارے واقعات آج تک رونما ہوئے ہیں، لیکن پھر بھی لوگ غفلت شعاری سے کام لیکر اپنی زندگیوں کا خاتمہ کررہے ہیں۔اس بات سے کسی کو انکار نہیں ہے کہ وادی ملک کا ایک سرد ترین علاقہ ہے ،جہاں ہمیشہ لوگوں کو گرمی کی ضرورت پڑتی ہے۔یہ سردی آج ہی نہیں بلکہ ہمیشہ سے یہاں رہی ہے اور رہے گی۔پُرانے ایام میں لوگ اس طرح کے مکانات تعمیر کرتے تھے ،جہاں ہمیشہ گرمی رہتی تھی اور کسی خاص گرمی کے آلہ کااستعمال کی زیادہ ضرورت نہیں پڑتی تھی ۔لوگ اس طرح کے کچن تعمیر کرتے تھے، جہاں سبھی لوگ ایک ساتھ بیٹھ کر گرمی کرتے تھے۔وادی میں زیادہ سے زیادہ کانگڑیوں کا استعمال کیا جاتاتھا ۔اس کے برعکس آج کل ایسے طرز کے مکانات تعمیر کئے جاتے ہیں جو ہو ا محل کی ماند ہوتے ہیں ،جہاں درجنوں کھڑکیاں لگی ہوتی ہیں ،ماربل اور ٹائیلوں کا استعمال کیا جاتا ہے جن کی وجہ سے بہت زیادہ سردی محسوس کی جاتی ہے۔
اس سردی سے بچنے کے لئے آج ہر گھر میں روم ہیٹر،گیس ہیٹر،بخاری اوردیگر جدید آلات کا استعمال کیا جاتا ہے اور معمولی غفلت برتنے پر جانی اور مالی نقصان ہو رہا ہے۔گزشتہ برسوں کی نسبت اس طرح کے حادثات میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ریڈیو ،ٹیلی و یژن اور اخبارات کے علاوہ سوشل میڈیا کے ذریعے سے لوگوں کو باخبر کیا جاتا ہے کہ وہ گرمی کے ان آلات کا استعمال نہایت ہی ہوشیاری سے کریں، تاکہ انسان کے جان و مال کا تحفظ یقینی بن سکے۔بدقسمتی سے لوگ ان باتوں کی جانب کم ہی دھیان دیتے ہیں اور ر وز کوئی نہ کوئی ایسا حادثہ رونما ہو تا ہے جس سے عام انسان کا دل رنجیدہ ہوتا ہے ۔لوگوں کو چاہئے کہ وہ گرمی کے آلات کی بجائے گرم کپڑوںکا زیادہ استعمال کریں اور گھروں میں ماربل ،ٹائیل اور سیمنٹ کا کم ہی استعمال کریں تاکہ لوگ سردی سے بچ جا ئیں اور جدید آلات کا زیادہ استعمال نہ کرنا پڑے کیونکہ زندگی ہے، تو جہاں ہے ورنہ کچھ بھی نہیں۔