تعلیم ہی وہ واحدذریعہ ہے جس سے قوموں کی تقدیر بدل جاتی ہے ۔ جب کسی ملک معاشرے یا قوم کے بچے بہتر ڈھنگ سے تعلیم و تربیت حاصل کر تے ہیں، تو اُس ملک ،معاشرے یا قوم کامستقبل تابناک بن جاتا ہے اور وہ ترقی کے راہ پر گامزن ہو جا تا ہے۔ اسطرح لوگ خوشحال زندگی گزارتے ہیں اور آنے والے کل کے لئے بہتر فیصلے کر پاتے ہیں، جن میں ان کی بھلائی و بہتری ممکن ہو پاتی ہے۔جموںو کشمیر میں نظام تعلیم گزشتہ تین دہائیوں کے دوران سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے ۔بچے اسکول نہیں جاتے تھے، جہاں تک اساتذہ کا تعلق تھا، وہ بھی تعلیم و تربیت دینے کی بجائے سیاسی معاملات میں اُلجھتے رہے۔
گزشتہ چند برسوں کے دوران اگر چہ تعلیمی شعبے میں نمایا ں بہتری آچکی ہے، تاہم ابھی بھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ تاکہ ہمارے بچے بھی ملک کے دیگر حصوں میں زیر تعلیم بچوں کے ہم پلہ قابل ،ذہین اور اعلیٰ خیالات کے مالک بن سکےں۔ جموں وکشمیر کے محکمہ تعلیم نے اگر چہ تعلیمی نظام میں نمایاں بہتری لائی ہے اور اس شعبے میں ایک مثبت تبدیلی آچکی ہے ۔اسکولوں اور کالجوں میں بچوں اور اساتذہ کی حاضری صد فیصد ہونے لگی ہے اور پرائیویٹ اسکولوںکی دھیرے دھیرے لگام کسی جارہی ہے،تاہم بہت کچھ کرنا ابھی بھی باقی ہے۔محکمہ تعلیم کشمیرنے گزشتہ روز 10ویں اور 12ویں جماعت کے طلبہ کے امتحانات کے لئے چند روز کے اندر اندر ڈیٹ شیٹ نکالنے کا اعلان بھی کیا ہے۔
تاہم یہاں سے وادی میں شدد سردی بڑھ رہی اور آنے والے وقت کے دوران اس سردی میں مزید شدت آنے کا خدشہ ہے۔ جیسا کہ ماہرین موسمیات کہہ رہے ہیں ۔ان حالات میں ان بچوں کا امتحان کیسے لیا جائے گا؟، کیونکہ ہمارے اسکولوں اور کالجوں میں گرمی کا بہتر انتظام نہیں ہے ۔ویسے بھی کوئی بھی شہری سردی کے ان خطرناک ایام میں گھروں سے باہر نکلنا پسند نہیں کرتا ہے۔ ان حالات میں بچوں کا امتحان لینا ،اُن کےساتھ بہت زیادتی ہے۔بہرحال امتحانات لینا بہت ضروری ہے ۔اس کے بغیر بچے نئے کلاسوں میں داخل نہیں ہو سکتے ہیں ۔سرکار کی اخلاقی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ امتحانی مراکز میں گرمیوں کا اچھا خاصہ انتظام کرے اور قبل از وقت اس حوالے سے تمام طرح کی صورتحال کا بخوبی جائزہ لیا جائے تاکہ امتحانات میں شامل ہو نے والے طلبہ کوکسی بھی قسم کی تکلیف میں مبتلاءنہ ہو نا پڑے۔ جیسا کہ گزشتہ برسوں کے دوران مشاہدے میں آیا ہے۔پہلے ایام میں وادی میں مارچ سے اکتوبر تک تعلیمی سیشن سب بچوں کے لئے ہوتا تھا، جس میں تبدیلی کی گئی تھی۔اب جبکہ عمر عبدللہ کی سربراہی والی عوامی حکومت نے نویں جماعت تک تعلیمی سیشن پھر سے تبدیل کیا ہے لیکن موسمی حالات کو مد نظر رکھ کر اس طرح کا نظام کالج لیول تک کرنا چاہئے تاکہ سردی کے ایام کے دوران بچے بغیر کسی مشکل کے بہتر ڈھنگ سے اپنی تعلیم جاری رکھ سکےں اور سردی کے مضر اثرات سے بھی محفوظ رہیں۔