شہنشاہ ِزمستان ”چلہ کلان“ کی بادشاہت کا دور آج سے شروع ہو چکا ہے ۔40دنوں پر محیط چلہ کلان میں کافی زیادہ سردیاں پڑتی ہیں اور وادی میں لوگوں کو گھروں سے باہر نکلنے میں دشواریاں پیش آتی ہیں۔کل رات سے ہی چلہ کلان نے اپنے زور دکھائے اورگرمائی دارالحکومت سرینگر میں رواں موسم کی سرد ترین رات ریکاڑ کی گئی ۔شہر سرینگر میں پارہ منفی6.2ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا جبکہ پہاڑی علاقوں میں درجے حرارت اس سے بہت زیادہ نیچے گر گیا ہے۔پانی کے نل منجمدہو چکے ہیں اور بجلی کی بے تحاشہ کٹوتی نے لوگوں کو مزید پریشانیوں میں مبتلاءکر دیا ہے۔جہاں تک خشک موسم کا تعلق ہے ،اس کی وجہ سے بیماریاں بہت حد تک بڑھ چکی ہیں ،کھانسی ،زوکام اور بخار عام ہو چکا ہے ۔بچے ،بزرگ اور نوجوان بھی بیماریوں میں مبتلاءہو رہے ہیں ۔
ماہرین صحت کا مشورہ ہے کہ بچے اور بزرگ گھروں سے باہر نہ نکلے تو بہتر ہے ۔گھروں میں گرمیوں کا انتظام رکھنا بے حد لازمی ہے ،تاہم تازہ ہوا کی آواجاہی کمروں میں رکھنا بھی بے حد ضروری ہے۔ٹھنڈے چیزوں کا استعمال بالکل بھی نہیں کرنا چاہئے اور مشروبات سے بھی پرہیز کرنا چاہئے۔رات کے اوقات کے دوران گیس ہیڑیا گرمی کے دیکر آلات کا استعمال نہیں کرنا چاہیے ۔ سونے سے پہلے ان تمام آلات کو بند کرنا چاہئے تاکہ کوئی حادثہ پیش نہ آئے ۔دیکھا جاتا ہے کہ گرمی کرنے کے بہانے آگ کی واردات رونما ہورہی ہیں اور اس طرح مال و جان کو نقصان پہنچ رہا ہے۔گرم پانی ،قہوہ اور کاڑے کا استعمال زیادہ سے زیادہ کرنا چاہئے۔بلڈ پریشر ،ذیابیطس اور دل کے امراض میں مبتلاءلوگوں کو اضافی ادویات کے ڈوز استعمال کرنے چاہیےاور نمک اور سوڑے کا کم استعمال کرنا چا ہیے تاکہ ان کی صحت محفوظ رہے۔جہاں تک چھوٹے بچوں کا تعلق ہے انہیں گرم کپڑے پہنائے جائیں خاصکر سر اور پیر ڈھانپ کر رکھیں ۔چلہ کلان کے دوران سڑکوں اور گلی کوچوں میں بہت زیادہ پھسلن ہوتی ہے ،لہٰذا ایسے جوتوں کا استعمال کیا جائے جن پر زیادہ پھسلن نہ ہو ۔
جہاں تک موٹر سائیکل چلانے والوں کو تعلق ہے، وہ بھی پورہ جسم ڈھانپ کر کم رفتار میں موٹر سائیکل چلائیں ،اگر ممکن ہو سکے ،تو ان چالیس دنوں تک موٹر سائیکل چلانا بند کریں۔پھسلن کی وجہ سے بہت زیادہ حادثات رونماہوجاتے جن کے دوران لوگوں کی ہڑیاں ٹوٹ جاتی ہیں، پھر انہیں مہینوں تک بے کار ہونا پڑتا ہے ۔لہٰذا جتنا بھی ممکن ہو سکے احتیاطبھرتیں ،کیوں کہ احتیاط سے ہی چلہ کلان کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے ۔رات کے دوران گھروں میں موجود نلوں کا پانی تھوڑا کھلا رکھیں تاکہ منفی درجہ حرارت کی وجہ سے نل جم نہ جائیں، جیسا کہ عام طور پر ہورہا ہے ، لیکن ان باتوں کا خیال رکھا جائے کہ پانی زیادہ ضائع نہ ہو بلکہ کسی بڑے برتن میں اس پانی کو جمع کیا جائے جو بعد میں کھانے پینے اور نہانے دھونے میں کام آسکتا ہے۔حکام پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پانی اور بجلی کی سپلائی کو یقینی بنائیں تاکہ چلہ کلان کے یہ خطر ناک ایام بہتر دھنگ سے گزر جائیں ۔
![Idaarya](https://i0.wp.com/urdu.asianmail.in/wp-content/uploads/2024/12/Idaarya.jpg?resize=989%2C576&ssl=1)