سری نگر: میرواعظ کشمیر اورمتحدہ مجلس علما جموں وکشمیر کے سربراہ مولوی محمد عمر فاروق نے اترپردیش کی سنبھل جامع مسجد کے سروے کے دوران پولیس کی فائرنگ سے پانچ مسلم نوجوانوں کی بہیمانہ ہلاکت کی مذمت کی ہے۔
میرواعظ نے کہا کہ پولیس کی امتیازی کارروائی کے دوران ان نوجوانوں کی ہلاکت انتہائی افسوسناک ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کی آئینی اور قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ اقلیتوں سمیت سب کے جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنائے لیکن موجودہ وقت میں ہندوستان میں بعض ریاستوں میں انتخابات کے تناظر میں مسلمانوں کو قربانی کا بکرا بنایا جارہا ہے۔
میرواعظ نے کہا کہ صدیوں پرانی مساجد کے حوالے سے مسائل اٹھاکر ان کی حیثیت پر سوال کھڑا کرنااشتعال انگیزی کو ہوا دیکر مطلوبہ ردعمل پیدا کرکے حکمران طبقے کا اپنے سیاسی مفادات حاصل کرنے کا ایک نمونہ بن گیا ہے، جس میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور ان کے خلاف منافرت پیدا کرائی جاتی ہے۔
سنبھل کا تازہ واقعہ اسی رجحان کا حصہ ہے جس میں کئی معصوم جانیں ضائع ہوگئیں۔ٍ میرواعظ نے کہا کہ تعصب پر مبنی تفرقہ انگیز ذہنیت ہندوستان کے لوگوں کے لیے خطرناک ہے اور اسے روکا جانا چاہیے۔میرواعظ نے امید ظاہر کی کہ اس معاملے کی منصفانہ تحقیقات ہو گی اور قصورواروں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔