مختاراحمدقریشی
بچوں کی زندگی میں آداب و اخلاق کی اہمیت ایک بنیادی ستون کی حیثیت رکھتی ہے۔ آداب نہ صرف ہمیں ایک بہترین انسان بناتے ہیں بلکہ معاشرتی زندگی میں کامیابی اور عزت کا بھی ذریعہ بنتے ہیں۔ زندگی کے مختلف پہلوؤں میں، جیسے گھر، اسکول، کھیل کے میدان، اور دوستوں کے ساتھ تعلقات میں آداب کا مظاہرہ بچوں کو ایک مضبوط اور بہترین شخصیت میں ڈھالتا ہے۔ یہاں ہم بچوں کے لیے چند اہم آداب کا ذکر کریں گے جو انہیں زندگی کے مختلف مراحل میں مدد فراہم کریں گے۔
سلام اور دعا
سب سے پہلا اور بنیادی ادب سلام کرنے کا ہے۔ اسلام میں سلام کو بہت اہمیت دی گئی ہے اور یہ محبت اور احترام کی علامت ہے۔ بچوں کو چاہیے کہ جب وہ کسی سے ملیں، چاہے وہ بڑے ہوں یا چھوٹے، انہیں سلام کریں اور ان کی خیریت معلوم کریں۔ اس کے ساتھ دعا دینے کی عادت ڈالنا بھی ضروری ہے جیسے "اللہ تمہاری حفاظت کرے” یا "اللہ تمہیں کامیابی عطا کرے۔”
گھر کے آداب
گھر میں والدین اور بہن بھائیوں کے ساتھ احترام سے پیش آنا اور ان کی خدمت کرنا ضروری ہے۔ جب گھر کے بڑے بات کر رہے ہوں، تو ادب سے خاموشی اختیار کریں اور ان کی بات کو غور سے سنیں۔ گھر کے کاموں میں والدین کا ہاتھ بٹائیں، جیسے دسترخوان بچھانا، کھانا پکانے میں مدد کرنا، اور صفائی میں حصہ لینا۔ اس سے بچوں میں ذمہ داری اور خدمت کی عادت پیدا ہوتی ہے۔
کھانے کے آداب
کھانا کھانے کے آداب بھی زندگی میں بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ بچوں کو چاہیے کہ کھانا ہمیشہ بسم اللہ کہہ کر شروع کریں اور کھانے کے بعد الحمدللہ کہیں۔ کھانے میں صبر اور تحمل کا مظاہرہ کریں، بے صبری نہ دکھائیں۔ اپنے ساتھ بیٹھے دوسرے لوگوں کا بھی خیال رکھیں اور کھانا بانٹنے کا جذبہ اپنائیں۔
بڑوں کا ادب اور احترام
بچوں کو یہ بات سمجھنا چاہیے کہ بڑے عمر اور تجربے میں زیادہ ہوتے ہیں، اس لیے ان کی باتوں کو غور سے سننا چاہیے اور ان کی عزت کرنی چاہیے۔ اگر کوئی بڑا مشورہ دے تو اس پر عمل کرنے کی کوشش کریں اور اگر کوئی نصیحت کرے تو اس کو دل سے قبول کریں۔ بڑوں سے بات کرتے وقت اونچی آواز سے بات نہ کریں اور ان کی موجودگی میں ادب و احترام کا مظاہرہ کریں۔
دوستوں کے ساتھ اچھے تعلقات
دوست بچوں کی زندگی کا اہم حصہ ہوتے ہیں، اور ان کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھنا ضروری ہے۔ دوستوں کے ساتھ وفاداری اور اخلاص کا مظاہرہ کریں، ان کی مدد کریں اور مشکل وقت میں ان کا ساتھ دیں۔ اگر کوئی دوست غلطی کرے تو اسے سمجھائیں اور اسے موقع دیں کہ وہ اپنی غلطی سدھار سکے۔ کسی کا مذاق اڑانا یا برا بھلا کہنا غلط بات ہے اور اس سے دل آزاری ہوتی ہے۔
کتابوں اور علم کا احترام
تعلیم اور علم کا احترام بچوں کو آگے بڑھنے میں مدد دیتا ہے۔ کتابوں کو پھینکنے، ان پر لکھنے یا ان کو خراب کرنے سے گریز کریں۔ بچوں کو چاہیے کہ وہ کتابوں کو سنبھال کر رکھیں اور پڑھائی کے وقت سنجیدگی اختیار کریں۔ اس سے انہیں تعلیم کے شعبے میں کامیابی حاصل ہوگی اور علم کی قدر کرنے کی عادت پیدا ہوگی۔
معاشرتی آداب
معاشرت میں دوسروں کے ساتھ اچھا سلوک رکھنا ضروری ہے۔ جب کسی جگہ جائیں تو سلام کریں اور اجازت لے کر اندر جائیں۔ اگر کوئی مدد مانگے تو اسے اپنی حد تک پوری کریں۔ جب کسی سے بات کریں تو نرمی اور محبت سے پیش آئیں اور اپنے لہجے کو ہموار رکھیں۔ کسی سے کچھ مانگنے یا لینے کے بعد شکریہ کہنا بھی ایک اچھا ادب ہے۔
صفائی اور ذاتی حفظان صحت کا خیال
صفائی اور حفظان صحت کے اصولوں کو اپنی زندگی میں شامل کرنا بچوں کی صحت کے لیے ضروری ہے۔ روزانہ ہاتھ دھونا، ناخن کاٹنا، اور صاف کپڑے پہننا اچھی عادات ہیں۔ اپنے ارد گرد کے ماحول کو بھی صاف رکھیں اور کسی چیز کو گندگی میں پھینکنے سے گریز کریں۔ صفائی کا اہتمام کرنا اسلامی تعلیمات کا حصہ بھی ہے اور اس سے انسان کی شخصیت میں نکھار آتا ہے۔
وقت کی پابندی
وقت کی پابندی زندگی کا ایک اہم اصول ہے۔ بچوں کو چاہیے کہ وہ اپنے کاموں کو وقت پر کریں، جیسے کہ اسکول جانا، ہوم ورک مکمل کرنا، اور کھیل کے اوقات کا احترام کرنا۔ وقت کی پابندی سے بچوں میں نظم و ضبط اور ذمہ داری کا احساس پیدا ہوتا ہے جو کہ آگے جا کر ان کی کامیابی کا ضامن بن سکتا ہے۔
صبر اور برداشت
زندگی میں صبر اور برداشت کا ہونا بہت ضروری ہے۔ بچوں کو چاہیے کہ وہ مشکلات اور ناکامیوں میں صبر سے کام لیں اور کبھی مایوس نہ ہوں۔ کسی بھی ناکامی سے سبق سیکھیں اور دوبارہ کوشش کریں۔ دوسروں کی باتوں کو برداشت کرنا اور ان کی رائے کو قبول کرنا بھی ایک خوبصورت ادب ہے۔ اس سے بچوں میں ہمدردی اور ملنساری پیدا ہوتی ہے۔
محبت اور مہربانی
بچوں کو چاہیے کہ وہ دوسروں سے محبت اور مہربانی سے پیش آئیں۔ اگر کوئی مشکل میں ہو تو اس کی مدد کریں اور اگر کوئی خوشی کا موقع ہو تو اس میں شریک ہوں۔ اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کا خیال رکھیں اور انہیں بھی محبت سے سمجھائیں۔ محبت اور مہربانی انسان کو دوسروں کے دلوں میں جگہ دیتی ہے۔
بخشیش اور معافی
انسان سے غلطیاں ہو سکتی ہیں، اور جب بچے کسی سے غلطی کریں تو انہیں معافی مانگنے کی عادت ڈالنی چاہیے۔ اسی طرح، اگر کسی نے ان کے ساتھ غلط کیا ہو تو انہیں دل سے معاف کر دینا چاہیے۔ معافی دینے اور معافی مانگنے سے دلوں میں سکون اور محبت پیدا ہوتی ہے اور تعلقات مضبوط ہوتے ہیں۔
آداب زندگی میں کامیابی کا ایک بنیادی ذریعہ ہیں اور بچوں کی تربیت میں ان کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ اگر بچے بچپن ہی سے آداب کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیں تو وہ ایک بہترین انسان بن سکتے ہیں جو کہ معاشرے کے لیے مفید ہو۔ یہ آداب نہ صرف ان کی شخصیت کو نکھاریں گے بلکہ انہیں ایک کامیاب اور خوشحال زندگی گزارنے میں بھی مدد فراہم کریں گے۔
آداب کی اہمیت
آداب کسی بھی معاشرے کی ترقی اور تہذیب کی علامت ہیں۔ آداب کا مقصد یہ ہے کہ ہم اپنے رویوں کو اس طرح ڈھالیں کہ معاشرت میں سب کو خوشی، سکون اور اطمینان حاصل ہو۔ بچے جب آداب کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیتے ہیں تو یہ ان کے لئے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتے ہیں، جس پر وہ اپنی شخصیت اور کردار کو مزید نکھار سکتے ہیں۔ آداب کا علم ہمیں یہ بھی سکھاتا ہے کہ دوسروں کے حقوق کا احترام کیسے کیا جائے اور دوسروں کی مدد کیسے کی جائے۔
آداب کا عملی مظاہرہ
آداب کا علم حاصل کرنا ایک قدم ہے، لیکن اس کو عملی زندگی میں شامل کرنا دوسرا قدم ہے۔ بچوں کو صرف آداب سکھانا کافی نہیں ہے، بلکہ یہ بھی ضروری ہے کہ والدین اور اساتذہ ان کو ان آداب کا عملی مظاہرہ کرنے کا موقع فراہم کریں۔ مثال کے طور پر، اگر کوئی بچہ کسی دوسرے بچے کی مدد کرے تو اس کی حوصلہ افزائی کریں، اور اگر کوئی بچہ اپنی غلطی پر معافی مانگے تو اسے سراہا جائے۔ اس طرح بچے آداب کو صرف نصیحت نہیں، بلکہ ایک عملی سبق سمجھیں گے۔
آداب کو فروغ دینا
بچوں کو آداب سکھانے کے لئے معاشرتی سرگرمیوں میں شرکت کروانا، جیسے کہ سماجی تقریبات، اسکول کے پروگرامز، اور کھیل کے مواقع فراہم کرنا بھی ضروری ہے۔ ان مواقع پر بچے دوسروں سے ملتے ہیں اور ان کے ساتھ رہتے ہیں، جس سے انہیں آداب اور رویوں کو سمجھنے اور ان کو عملی شکل دینے کا موقع ملتا ہے۔ اگر بچے اچھے آداب کا مظاہرہ کرتے ہیں تو وہ دوسروں کے لئے بھی مثال بن جاتے ہیں، اور اس طرح آداب کا فروغ ہوتا ہے۔
آداب زندگی کا وہ زیور ہیں جو انسان کو عزت اور احترام کی راہوں پر گامزن کرتا ہے۔ آداب کے ذریعے بچے معاشرت میں اپنا ایک مثبت کردار ادا کر سکتے ہیں اور زندگی میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ والدین اور اساتذہ کو چاہیے کہ وہ آداب کو بچوں کی زندگی کا حصہ بنائیں، تاکہ وہ ایک بہترین شخصیت کے حامل انسان بن سکیں۔
آداب کی مستقل تربیت
بچوں میں آداب کو راسخ کرنا ایک مستقل عمل ہے۔ آداب ایک دن میں نہیں سکھائے جا سکتے بلکہ اس کے لیے وقت اور مستقل مزاجی کی ضرورت ہوتی ہے۔ والدین اور اساتذہ کو چاہیے کہ وہ اپنے رویے اور طرز عمل کے ذریعے بچوں کو روزانہ آداب کا درس دیں اور ان کے چھوٹے چھوٹے اچھے کاموں کی حوصلہ افزائی کریں۔ اگر بچہ کسی بھی کام میں آداب کا مظاہرہ کرے تو اس کی تعریف کریں، تاکہ اس میں خود اعتمادی پیدا ہو اور وہ مزید بہتر بننے کی کوشش کرے۔
مثالی کردار کا مظاہرہ
والدین اور اساتذہ بچوں کے لیے ایک مثالی کردار کا مظاہرہ کریں۔ بچے اپنے بڑوں سے سیکھتے ہیں، اس لیے والدین کو چاہیے کہ وہ خود بھی آداب کا خیال رکھیں، مثلاً گھر کے بڑوں کا احترام کریں، پڑوسیوں کی مدد کریں، اور اپنے معاملات میں ایمانداری اور شائستگی کو اپنائیں۔ اس طرح بچے آداب کو اپنے ارد گرد دیکھ کر بہتر انداز میں سمجھتے ہیں اور اس پر عمل کرنا سیکھتے ہیں۔
آداب کے فوائد
آداب کا مظاہرہ انسان کی شخصیت کو سنوارتا ہے اور اسے دوسروں کی نظروں میں محترم بناتا ہے۔ آداب کی تربیت سے بچے میں صبر، تحمل، اور دوسروں کے احساسات کی قدر کرنے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔ آداب ہمیں یہ سکھاتے ہیں کہ اختلافات کے باوجود کس طرح دوسروں کے ساتھ محبت اور رواداری کے ساتھ پیش آنا ہے۔ آداب بچے کو نہ صرف ایک بہترین انسان بناتے ہیں بلکہ اسے زندگی میں کامیابی اور خوشی کا احساس بھی دیتے ہیں۔
آداب کے عملی نمونے
زندگی کے مختلف مواقع پر آداب کے عملی نمونے ہمیں دوسروں کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ مثلاً کسی سے ملاقات پر سلام کرنا، کسی کی مدد کرنے پر شکریہ کہنا، اور گفتگو میں شائستگی کا مظاہرہ کرنا۔ اسی طرح، اسکول میں اساتذہ کے سامنے ادب سے پیش آنا، کلاس میں خاموش رہنا، اور دوستوں کے ساتھ خوش اسلوبی سے پیش آنا بچوں کو معاشرتی آداب کی اہمیت سے روشناس کراتا ہے۔
بچوں کو آداب سکھانا نہ صرف ان کی شخصیت کو نکھارتا ہے بلکہ انہیں ایک باوقار اور ذمہ دار شہری بھی بناتا ہے۔ آداب زندگی کا ایک اہم حصہ ہیں اور یہ معاشرتی تعلقات کو مضبوط کرنے اور خوشحال زندگی گزارنے میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ والدین اور اساتذہ کو چاہیے کہ وہ بچوں میں آداب کی اہمیت کو روزانہ کی زندگی کا حصہ بنائیں، تاکہ وہ ایک بہتر اور اخلاقی بنیاد پر معاشرے میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔
کالم نگار مصنف ہیں اور پیشہ سےایک استاد ہیں ان کا تعلق بونیاربارہمولہ سے ہے))