جموں/جموں و کشمیر فارنسک سائنس لیبارٹری نے جموںوکشمیر یوٹی کی اِنسانی آبادی پر ہائپر ویریایبل شارٹ ٹینڈم ریپیٹس (ایس ٹی آر) پر مبنی پہلی جینٹک ڈیٹا اشاعت کا اعلان کیا ہے جسے اِنٹرنیشنل جرنل آف لیگل میڈیسن (آئی جے ایل ایم) میں شائع کیا گیا ہے۔یہ بات قابلِ ذِکر ہے کہ یہ سٹیڈی 694 غیر متعلقہ اَفرادپر کیا گیا تھا جنہیں بڑی آبادی میں سے تصادفی طورپر منتخب کیا گیا تھا کہ خطے میں ہونے والی ڈیموگرافک ڈائنامکس کے جینٹک مضمرات کا پتہ لگایا جاسکے۔ اس تحقیق نے کشمیر کے مختلف اَضلاع اور اس سے ملحقہ وسطی ایشیائی،عرب ممالک کے ساتھ کافی ملاپ اور جینٹک تعلق کی تصدیق کی گئی ہے جو قدیم سِلک روٹ سے جڑے ہوئے تھے۔دوسری طرف جموں کے اَضلاع میں اِنڈین یونین کی ملحقہ ریاستوں کے ساتھ قابل ذکرجینٹک مماثلت پائی جاتی ہے۔ اِس کے علاوہ رام بن، رِیاسی اور کشتواڑ اگرچہ جغرافیائی طور پر متصل ہیں لیکن جینیاتی طور پر بکھرے ہوئے پائے گئے ہیں۔ مصنف ڈاکٹر ندیم مبارک نے کہا،”یہ پہلا وسیع البنیاد آٹوسومل ایس ٹی آر سٹیڈی ہے جس کا عدالتوں میں اِنصاف کی فراہمی پر ممکنہ اثر پڑتا ہے۔ عدالتوں میں پیش کئے جانے والے ڈِی این اے شواہد کو اَب اعداد و شمارسے پورا کیا جائے گا جو ثبوت کے اعتبارکو پیش کرتے ہیں۔ اِس کے علاوہ جموںوکشمیر یوٹی میں جینٹک بیماریوں کے اِنتظام پر گہرا اثر پڑے گا۔“ڈائریکٹر ایف ایس ایل گرومکھ سنگھ نے تمام مصنفین کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے عدالتوں میں اِنصاف کی فراہمی پر واضح طور پر مثبت اثر پڑے گا اور اِس طرح ڈِی این اے سے متعلق معاملوں میںبالخصوص پی او سی ایس او معاملوں میں سزا کی شرح میں اِضافہ ہوگا۔مزید برآں، اس طرح کے تعاون سے بلاشبہ ایف ایس ایل جموں و کشمیر میں تحقیق اور ترقی کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔اَنچارج آفیسر ایف ایس ایل سری نگرسیّد اِشفاق منظور نے اس سنگ میل کو حاصل کرنے پر سائنسدانوں کی ٹیم کو مُبار ک باد دی۔ اُنہوں نے کہا کہ اِس اشاعت کاجموںوکشمیر یوٹی میںاِنصاف کی فراہمی کے نظام پر اثر پڑے گا۔