آخری روز بھی ہنگامہ آرائی ،شورشرابہ،دھینگا مشتی ،نعرے بازی ،بھاجپا کے12ممبران مارشل آوٹ،باقیوںکااحتجاجاً واک آوٹ
شوکت ساحل
سری نگرجموں وکشمیر (یوٹی ) کی قانون ساز اسمبلی کا پانچ روزہ اجلاس جمعہ کو ہنگامہ آرائی ،شور شرابہ ،دھینگامشتی اور مارشل آﺅٹ اور واک آﺅٹ کے مناظر میں اختتام پذیر ہوا ۔جس دوران لیفٹیننٹ گور نر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک بھی ایوان سے منظور کی گئی ۔5اگست 2019کودفعہ 370کی منسوخی اورسابقہ ریاست جموںوکشمیر کو دوحصوں میں تقسیم کرکے دونوں خطوںکو مرکزی زیر انتظام علاقے قرار دئےے جانے کے بعدجموں وکشمیر کی قانون ساز اسمبلی کا پہلا اجلاس 4نومبر کو شروع ہونے کے بعد 8نومبر بروز جمعہ کواختتام پذیرہوا ۔پانچ روزہ اجلاس کے دوران کم ازکم چار دن ایوان میں دفعہ 370کومنسوخ کئے جانے کیخلاف پیش کردہ تین قرار دادوں پر سخت ہنگامہ آرائی جاری رہی ،جس دوران اسپیکر نے بھاجپا کے کم ازکم دس اور ایک آزاد ممبر اسمبلی کو مارشل آوٹ کردیا۔اس دوران بھاجپا ممبران نے اسپیکر پر متعصبانہ رویہ اپنانے کاالزام لگایااور اسپیکرنے جواب میں کہاکہ اگرآپ لوگوںکو مجھ پر اعتماد نہیں تومیرے خلاف عدم اعتمادکی تحریک لائیں ۔ پانچ روز ہ اجلاس کے آخری دن 28ممبر اسمبلی والی خاص اپوزیشن جماعت بھاجپا نے اجلا س کابائکاٹ کیا کیونکہ اس پارٹی کے کم ازکم دس ممبران کو ایوان میں مسلسل شورشرابہ اور ہنگامہ آرائی کرنے پر اسپیکر نے مارشلوںکو حکم دیکر ایوان بدر کردیا ۔بھارتیہ جنتا پارٹی کے زیادہ تر قانون سازوں کو جمعہ کو اس وقت مارشل آو¿ٹ کر دیا جب انہوں نے جموں و کشمیر میں خصوصی حیثیت سے متعلق منظور کی گئی قرارداد کو واپس لینے کا مطالبہ کرنے کے لیے ایوانِ چاہ میں گھسنے کی کوشش کی۔جمعہ کی صبح ٹھیک10بجے ایوان کے بلائے جانے کے فوراً بعد، بی جے پی کے اراکین اسمبلی نے اسمبلی کے ذریعہ منظور کردہ خصوصی درجہ کی قرارداد پر ہنگامہ کیا۔ہنگامہ آرائی اس وقت ہوئی جب بی جے پی ممبران اسمبلی نے علیحدگی پسند گی ہے اورالگواد نہیں چلے گا جیسے نعرے لگائے جب کہ سجاد غنی لون اپنی قرارداد کی کاپی دکھا رہے تھے جس میں آرٹیکل 370 اور آرٹیکل 35 اے کو اصل شکل میں بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔اس دوران پی ڈی پی کے ممبر اسمبلی کپوارہ فیاض احمد میر نے دفعہ370اور35(اے) کی بحالی کے حوالے سے بینر ایوان میں لہرایا ۔اس موقع پر بھاجپا ارکان پی ڈی پی کے ممبر اسمبلی سے الجھ پڑے اور بینر چھین کر پھاڑ لیا جبکہ اس دوران سجاد غنی لون بھی بھاجپا کے ارکان سے الجھ پڑے ۔ایوان میں زبردست ہنگامے کے بیچ این سی کے ممبر اسمبلی بارہمولہ جاوید حسن بیگ نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پیش کی اور اس پر بولنا بھی شروع کیا ۔ایوان میں زوردار ہنگامے کے بیچ جاوید حسن بیگ نے دفعہ370اور35(اے) کو آئینی ضمانت قرار دیتے ہوئے ایوان میں تاریخ کے کئی اوراق پلٹ دیئے ۔اس تحریک کی تائید این سی کے ممبر اسمبلی تھانہ منڈی مظفر اقبال خان نے کی ۔اس تمام صورتحال کے بیچ جب بی جے پی ایم ایل ایز نے احتجاج جاری رکھا اور ایوان کے چاہ میں ہنگامہ آرائی کی کوشش کی تو اسپیکر نے حکم دیا کہ انہیں باہر نکال دیا جائے۔اس دوران این سی ممبراسمبلی جاوید بیگ کی تقریر کے درمیان بی جے پی ایم ایل اے نعرے بازی کے درمیان ایوان کے دائرے میں گھس گئے۔، تقریباً 12 بی جے پی ممبران اسمبلی کوایوان سے باہر نکال دیا گیا۔ اسپیکر عبدالرحیم راتھر نے مارشلز سے کہا کہ انہیں ایوان میں داخل ہونے کی اجازت نہ دیں۔بعدازاں بی جے پی کے، باقی ممبران اسمبلی نے 10بجکر30منٹ پر ایک احتجاج میں ایوان سے واک آو¿ٹ کیا۔بعدازاں ایوان میں لیفٹنٹ گورنر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پرمتعددممبران اسمبلی نے اپنے اپنے خیالات کااظہار کیا ۔کئی ممبران نے لیفٹنٹ گورنر کی انتظامیہ کی جانب سے ملازمین کو برطرف کئے جانے پرآوازبلندکی جبکہ کئی ارکان اسمبلی نے ملازمتوں کیلئے پولیس تصدیق پرسوال اُٹھاتے ہوئے کہاکہ کسی ایک رشتہ دارکی غلطی یا غیرقانون حرکت کی سزا دوسرے معصو م کو دی گئی ہے ،کیونکہ ایسے متعدد معصوم شہری ملازمتوں کیلئے منتخب ہونے کے بعد صرف اس بناءپر ملازمت کاآرڈر نہ لے سکے ،کیونکہ اُن کاکوئی قریبی یا دور کا رشتہ دار ملی ٹنسی یا علیحدگی پسندانہ سرگرمیوںمیں شامل یاملوث رہا۔انہوںنے حکومت سے اس معاملے میں مداخلت کی اپیل کی۔قابل ذکر ہے کہ لیفٹنٹ گورنر نے چار نومبر کو اجلاس بلایا اور پہلے روز اسپیکر کاانتخاب عمل میں لانے کے بعد لیفٹنٹ گورنر نے ایوان سے خطاب کیا ۔اسی دن پی ڈی پی کے ممبراسمبلی وحیدپرہ نے دفعہ 370کی منسوخی کے فیصلے کیخلاف ایک قرارداد ایوان میں لائی ،جس پر بھاجپاارکان نے احتجاج کیا ۔اگلے روز حکومت نے بھی خصوصی حیثیت کی بحالی اور آئینی ضمانتوں سے متعلق ایک قرار داد پیش کی ۔اوراس پر بھاجپا ممبران نے سخت احتجاج شروع کیا ،جو آخری دن تک جاری ہے ۔جمعرا ت کو پانچ ممبران اسمبلی نے بھی اسی نوعیت کی ایک مشترکہ قرار داد پیش کرتے ہوئے حکومت کی قراردادکوکمزور اور مبہم قرار دیا۔