منگل, جنوری ۲۱, ۲۰۲۵
11.5 C
Srinagar

ایوان عوام کی آواز ۔۔۔۔۔۔

جموں کشمیر( یو ٹی) کی قانون ساز اسمبلی کا پہلا تاریخ ساز اجلاس گرمائی دارلخلافہ سرینگر میں گزشتہ روز شروع ہوا۔چھ سال بعد منعقدہ اس اجلاس میں سب سے پہلے نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر عبدالرحیم راتھربلامقابلہ ایون کے اسپیکر منتخب ہوئے ۔جہاں تک اس ایوان کا تعلق ہے جمہوری نظام میں اس کو اس لئے مقدس مانا جاتا ہے کیونکہ اس میں نہ صرف عوام کے منتخب نمائندے لوگوں کی بہتری،بھلائی اور تعمیر وترقی کے منصوبے سامنے رکھتے ہیں بلکہ وہ اُن بے زبانوں کی وکالت اور ترجمانی کرتے ہیں ،جن کی بات سرکار یا ارباب اقتدار سُنتے ہیں۔
جہاں تک جموں کشمیر اسمبلی کا تعلق ہے ،اسکے اجلاس پر تمام لوگوں کی نظریں اس لئے ہیں کیونکہ چھ سال کے وقفے کے بعد جموں کشمیر کے گرمائی دارلخلافہ سرینگر میں یہ دربار پھر ایک بار سجا۔اس اجلاس میں جوں ہی عبدالرحیم راتھر نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر بلامقابلہ ایوان کے لئے اسپیکر منتخب ہوئے تو تمام پارٹیوں کے نمائندوں کو شکریہ کرنے کا موقع فراہم کیا گیا۔پی ڈی پی کے پہلی بار منتخب ممبر وحید لرحمان پرہ نے شکریہ پیش کرتے ہوئے اپنی جیب سے ایک درخواست نکالی جس پر لکھا گیا تھا کہ جموں وکشمیر کی تنسیخ شدہ دفعہ370کو اپنی اصل پوزشن میں بحال کرنا چا ہیے ، جس پر اعتراض کرتے ہوئے ایون میں موجود بی جے پی ارکارن نے شور شرابہ کیا، اس طرح ایوان کی کارروائی میں پہلے روز ہی کھلبلی مچ گئی ۔وزیر اعلیٰ عمر عبدللہ نے اگر چہ ممبر موصوف کی اس بات پر کہا کہ انہوں نے کیمروں میں آنے کے لئے یہ سب کچھ کیا ۔تاہم اسپیکر عبدالرحیم راتھر نے صاف الفاظ میں کہا کہ اس بارے میں ان کے پاس کوئی تحریری دستاویز نہیں ہے، لہٰذا ممبر موصوف کی یہ بات ہوا میں گھوم رہی ہے۔دراصل پہلی بار کامیاب ہوئے ممبران اسمبلی کو ایوان کے طور طریقوں اور تقدس کے بارے میں معلومات نہیں ہیں کہ کب کون سی بات کرنی ہے اور کس طرح وہ اپنی بات ایوان میں رکھ سکتے ہیں، جس کو نوٹس میں لایا جاسکتا ہے اور جس پر غور و خوض یا بحث ہو سکتی ہے۔
بہرحال ایک بات صاف ہے کہ جمہوری نظام میں ہر ایک کو اپنی بات رکھنے کا حق حاصل ہے لیکن کس ایوان ،محفل یا مجلس میں کب اور کس طرح اپنی بات رکھنی چا ہیے ، اس بارے میں پہلی بار منتخب ہوئے ممبران کو معلوم نہیں ۔دھیرے دھیرے وہ بھی ایوان کے تقدس اور طور طریقوں سے واقف ہوں گے، تب تک اسپیکر کو ان ممبران کے تئیں نرم رویہ اختیار کرنا ہو گا، کیونکہ اسپیکر موصوف نے پہلے ہی روز ممبران کو یہ ہدایت کیہے کہ نظم شکنی کی صورت میں ممبران کو خارج کیا جاسکتا ہے اور وہ ایوان کی کسی بھی کارروائی میں حصہ نہیں لے سکتے ہیں۔بہرحال اسمبلی ہو یا ملک کا پارلیمنٹ اس کو جمہوری نظام میں ایک اہم مقام حاصل ہے ،ان کے تقدس کا خیال ہر ایک ممبر کو رکھنا لازمی ہے اور پہلی بار منتخب ہوئے ممبران کو اپنے سینئر لوگوں سے سیکھنے کی ضرورت ہے اور اس کے لئے ایک کمیٹی بھی بنائی جاسکتی ہے ،جو جونیئر ممبران کو تربیت دے سکتی ہے ،تاکہ ایوان کی کارروائی بہتر ڈھنگ سے ہو سکے اور لوگوں کے روز مرہ مسائل ابھار نے کے ساتھ ساتھ اُن کی بہتر ڈھنگ سے ترجمانی ہو سکے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img