سری نگر: جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد لون کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی میں ایک لمحے کی تاخیر بھی یہاں کے لوگوں کے خلاف ایک بڑا گناہ ہے۔انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کو کچھ معاملات پر تیزی سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔موصوف صدر نے ان باتوں کا اظہار جمعے کے روز ’ایکس‘ پر اپنے ایک طویل پوسٹ میں کیا۔انہوں نے کہا: ’سیاسی اختلافات سے قطع نظر، مرکزی حکومت کو کچھ معاملات پر تیزی سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے‘۔ان کا کہنا ہے: ’ ریاستی درجے کی بحالی میں ایک لمحے کی تاخیر بھی جموں وکشمیر کے لوگوں کے خلاف ایک گناہ ہے‘۔
سجاد لون نے کہا: ’ریاستی درجے کی بحالی ہمارا حق ہے خیرات نہیں جس پر مرکزی حکومت سوچے گی یا غور کرے گی وہ اس میں تاخیر کیوں کریں گے پہلی بات یہ ہے اس کو ہم سے کیوں لیا گیا‘۔انہوں نے کہا: ’اور کیا میں سپریم کورٹ سے پوچھ سکتا ہوں کہ ریاست کی حیثیت سے متعلق عرضی کو نمٹانے میں ایک سوال ہے جس کا جواب نہیں دیا گیا‘۔ان کا سوال تھا: ’کیا قانون کے دائرے میں یا قانون کے دائرے سے باہر کسی ریاست کو یونین ٹریٹری میں منتقل کیا جاسکتا تھا‘۔
پیپلز کانفرنس کے صدر نے کہا کہ عبوری طور پر جب تک ہمیں ریاست نہیں مل جاتی جموں و کشمیر کے وزیر اعلی کو سیکورٹی سے متعلق تمام میٹنگوں کا موروثی حصہ ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا: ’سیکورٹی پر حکمت عملی بنانے میں مقامی معلومات ناگزیر ہیں جو بھی جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ ہیں لوگوں نے بڑی تعداد میں انہیں ووٹ دیا ہے اور یونین ٹریٹری کی حیثیت کو حکومت کو اہم مسائل سے باہر کرنے کے بہانے کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہئے‘۔ان کا کہنا ہے: ’وزیراعلیٰ کو خارج کرنا پوری انتخابی مشق کی تذلیل کے مترادف ہے‘۔
سجاد لون نے اپنے پوسٹ میں وزیر اعلیٰ سے مخاطب ہو کر کہا: ’وزیر اعلیٰ کے لئے ایک مشورہ یہ ہے کہ کاش آپ نے ہر کسی پر بی جے پی کے ساتھ ملی بھگت کا الزام نہ لگایا ہوتا،اچھوت کا وہ تصور، وہ خود پرستی اور اب ایک شاندار چیئر لیڈر یہ مکمل تنزل ہے‘۔انہوں نے کہا: ’ہم سب جانتے ہیں کہ ایک منتخب وزیر اعلیٰ کو مرکز کے ساتھ کام کرنا ہوتا ہے انہیں وزیر اعظم یا دیگر وزراء سے جا کر ملنا ہے لیکن آئینی فرائض اورچیر لیڈنگ میں فرق ہے‘۔