سری نگر: شمالی کشمیر کےضلع بارہمولہ کے بوٹہ پتھری علاقے میں جمعرات کی شام فوج کی ایک کانوائے پر ملی ٹنٹوں کے حملے کے بعد وسیع پیمانے پر تلاشی آپریشن جاری ہے۔
بتادیں کہ شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے بوٹہ پتھری علاقے میں ملی ٹینٹوں نے جمعرات کی شام فوجی گاڑی پر گھات لگا کر حملہ کیا جس کے نتیجے میں دو مقامی پورٹر اور دو فوجیوں سمیت چارافراد جاں بحق جبکہ تین فوجی جوان زخمی ہوئے ہیں۔یہ واقعہ گلمرگ کے نگین ڈھوک بوٹہ پتھری میں لائن آف کنٹرول کے نزدیک پیش آیا جس میں فوج کی آر آر کے ایک یونٹ کی کانوائے کو نشانہ بنایا گیا۔جاں بحق ہونے والے جوانوں کی شناخت ابھی معلوم نہیں ہوئی ہے جبکہ پورٹروں کی شناخت مشتاق احمد اور ظہور احمد ساکنان بونیار بارہمولہ کے طور پر ہوئی ہے۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ حملے کے بعد سیکورٹی فورسز نے علاقے حملہ آوروں کی تلاش کے لئے وسیع پیمانے پر تلاشی آپریشن شروع کر دیا جو ہنوز جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ تلاشی آپریشن کو موثر بنانے کے لئے علاقے میں فورسز کی اضافی کمک کو تعینات کیا گیا ہے۔
یہ حملہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی قیادت میں سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے سری نگر میں منعقد ہونے والی یونیفائڈ ہیڈ کوارٹرز میٹنگ کے کچھ گھنٹے بعد ہی ہوا۔لیفٹیننٹ گورنر نے اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے گذشتہ رات ’ایکس‘ پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا: ’بوٹہ پتھری سیکٹر میں پیش آنے والے اس گھناؤنے دہشت گردانہ حملے پر اعلیٰ فوجی حکام سے بات کی اور انہیں دہشت گردوں کو بے اثر کرنے کے لیے فوری اور مناسب جواب دینے کی ہدایت دی‘۔انہوں نے کہا: ’ آپریشن جاری ہے ہمارے شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں ہوں گی‘۔
منوج سنہا نے اس حملے میں جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ سے تعزیت کی اور اس میں زخمی ہونے والوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعا کی۔وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بھی اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔