نئی دہلی: یہ تو حقیقت ہے کہ کھیلوں کو بہت زیادہ لگن اور توجہ کی ضرورت ہے اور شوٹنگ ایک ایسا کھیل ہے جس میں معمولی سی بھی غلطی میدان میں ناکامی کا باعث بن سکتی ہے۔ ملائکہ گوئل ایک ہندوستانی شوٹر ہیں۔ انہوں نے اسکاٹ لینڈ کے گلاسگو میں 2014 کے کامن ویلتھ گیمز میں خواتین کے 10 میٹر ایئر پسٹل مقابلے میں چاندی کا تمغہ جیتا تھا۔اس طرح پنجاب کے لدھیانہ کی رہائشی ملائکہ کامن ویلتھ گیمز میں یہ کارنامہ انجام دینے والی پہلی ہندستانی شوٹر بن گئیں۔
بیس سال کی کم عمری میں بین الاقوامی سطح پر زیادہ سے زیادہ 16 تمغے اپنے نام کرنا کوئی آسان کام نہیں ۔ لدھیانہ شہر سے تعلق رکھنے والی شوٹر ملائکہ گوئل نے یہ کارنامہ انجام دیا ہے۔ ملائکہ نے 2014 میں منعقد 10 میٹر ایئر پسٹل ایونٹ میں کامن ویلتھ گیمز کی سب سے کم عمر میڈلسٹ بننے کے لیے خود دادو تحسین حاصل کی۔ملائکہ گوئل 23 اکتوبر 1997کو پیدا ہوئیں۔ ملائیکہ کے والد، جو لدھیانہ کے رہائشی ہیں، پنجاب پولیس ویجی لینس میں ایس پی ہیں۔ جب ملائکہ صرف 10 برس کی تھیں تو ان کے والد نے ان سےکسی ایک کھیل کا انتخاب کرنے کو کہا۔ ملائکہ نے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے شوٹنگ کا انتخاب کیا۔ اس نے اپنے والد سے خواہش ظاہر کی کہ وہ ایک پیشہ ور شوٹر بننا چاہتی ہوں۔ یہ ان کا جنون تھا محض کوئی شوق نہیں۔ملائکہ نے اپنے خاندان کو یقین دلایا کہ وہ شوٹنگ میں کامیابی حاصل کر سکتی ہیں۔ اپنی بیٹی پر بھروسہ کرتے ہوئے، گوئل خاندان نے اسے اسکول چھوڑنے کی اجازت دی۔ ا ن کے والد نے گھر پر ایک شوٹنگ رینج بنایا جہاں ملائکہ نے شوٹنگ کی شروع سے مشق کی۔
ملائکہ گوئل نے اس وقت اسکول جانا چھوڑ دیا جب وہ چھٹی کلاس میں تھیں۔ وہ زیادہ تر 16 سالہ بچوں سے بالکل برعکس تھیں۔ انہیں شوٹنگ کے علاوہ کچھ بھی پسند نہیں تھا۔ ملائکہ شوٹنگ سے اتنی کم عمر میں اتنا زیادہ متاثر ہوگئ تھیں کہ وہ جب بھی اسکول سے گھر آتیں وہ ٹی وی پر دہلی گیمز دیکھنے بیٹھ جاتی تھیں۔ انہوں نے لندن اولمپکس کا ہر ایونٹ ٹی وی پر دیکھا۔ صرف شوٹنگ ہی نہیں وہ ہر گیم کو بڑی دلچسپی سے دیکھا کرتی تھیں اور سیکھنے کی کوشش کیا کرتی تھیں۔