نیوزڈیسک
وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل کے گگن گیر سونہ مرگ علاقے میں اتوار کی شام مشتبہ ملی ٹینٹوں کے غیر مقامی مزدوروں پر حملےمیں ڈاکٹر سمیت سات افراد کی ہلاکت کے واقعہ کی جانچ قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے شروع کردی ہے ۔
ذرائع نے بتایا کہ این آئی اے کی ایک ٹیم نے گگن گیر سونہ مرگ کا دورہ کیا ،جہاں وہ اس سانحہ کے حوالے سے جائے حادثہ پر نمونے اکھڑا کررہی ہے ۔تاکہ جانچ کو منطقی انجام تک پہنچا جاسکے ۔
ذرائع نے باتایا کہ این آئی اے کی ٹیم تمام ممکنہ زاویوں سے اس واقعہ کی تحقیقات کرے گی ،جن کی وجہ سے یہ حملہ ہوا۔
گگن گیر سونہ مرگ واقعہ: علاقے میں وسیع پیمانے پر تلاشی آپریشن جاری
وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل کے گگن گیر سونہ مرگ علاقے میں اتوار کی شام مشتبہ ملی ٹینٹوں کے غیر مقامی مزدوروں پر حملے کے بعد علاقے میں حملہ آوروں کی تلاش کے لئے وسیع پیمانے پر تلاشی آپریشن جاری ہے۔
بتادیں کہ گگن گیر سونہ مرگ علاقے میں مشتبہ ملی ٹینٹوں نے اتوار کی شام زڈ مورا ٹنل کے کام پر مامور ملازمین اور غیر مقامی مزدوروں پر اندھا دھند فائرنگ شروع کی اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ڈاکٹر سمیت سات افراد ہلاک جبکہ پانچ دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
واقعے کے فوراً بعد سیکورٹی فورسز نے آس پاس علاقوں کو محاصرے میں لے کر حملہ آوروں کی تلاش کے لئے بڑے پیمانے پر تلاشی آپریشن شروع کر دیا۔ذرائع نے بتایا کہ علاقے میں پیر کو بھی حملہ آوروں کی تلاش کے لئے آپریشن وسیع پیمانے پر جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ علاقے کو پوری طرح سے محاصرے میں لیا گیا ہے اور محاصرے کو مزید سخت کرنے کے لئے فورسز کی مزید کمک طلب کی گئی ہے۔
آئی جی کشمیر ودھی کمار بردی واقعہ پیش آتے ہی گذشتہ شب ہنگامی طورپر سونہ مرگ پہنچے تھے اور صورتحال کا جائزہ لیا تھا۔دریں اثنا جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ، لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور دیگر تمام سیاسی جماعتوں کے لیڈروں نے اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر کا دورہ سکمز ،زخمیوں کی عادت کی
جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے پیر کو صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ سرینگر کا دورہ کیا ،جہاں گگن گیر واقعے میں زخمی افراد کی عیادت کی ۔انہوں نے سکمز کے ڈاکٹروں اور انتظامیہ کو ہدایت دی کہ وہ زخمیوں کے علاج کے حوالے سے ہر ممکن اقدامات کرے ۔
انہوں نے زخمیوں کی جلد صحیابی کی دعا کی اور حکام کو ہدایت دی کہ وہ متاثرہ خاندانوں کے لئے ہر ممکن اور ضروری مدد کو یقینی بنائیں ۔